مسجد نبوی میں سیاسی نعرے بازی: ’شرمندگی کی بات ہے‘

سوشل میڈیا پر مدینہ سے کچھ ویڈیوز وائرل ہیں جن میں ایک ہجوم حکومتی وفد کے خلاف بظاہر ’چور‘ اور ’غدار‘ کے نعرے لگا رہا ہے۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف 28 اپریل 2022 کو مدینہ میں روضہ رسول پر حاضری دے رہے ہیں۔ مدینہ میں مسجد نبوی میں حکومتی وفد کے خلاف نعرے بازی ہوئی۔ (پی آئی ڈی)

سعودی عرب کے دروے پر موجود حکومت پاکستان کے وفد کے اراکین کے خلاف مسجد نبوی میں سیاسی نعرے بازی پر وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اسے معاشرے کی تباہی قرار دیا ہے تو وہیں سوشل میڈیا پر بھی مذمت جاری ہے۔

سوشل میڈیا پر جمعرات سے مدینہ سے کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جن میں ایک ہجوم حکومتی وفد میں شامل چند اراکین کے خلاف بظاہر ’چور‘ اور  ’غدار‘ کے نعرے لگا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کراچی کے آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کی گئی ویڈیو میں سعودی سکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ شاہ زین بگٹی اور وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی آمد کو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ پیچھے لوگ نعرے بازی کر رہے ہیں اور ویڈیوز بنا رہے ہیں۔

ویڈیو کے ساتھ لکھا گیا کہ ’یہ جہاں جائیں گے انہیں پاکستانی عوام کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

وزیراعظم پاکستان کے مشیر خصوصی اور چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر اشرفی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اس عمل کی مذمت کی ہے۔

 

مریم اورنگزیب نے اس معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام میں کسی سیاسی جماعت یا رہنما کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ مقدس زمین کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتیں مگر معاشرے میں جس بدتمیزی اور رویے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک مخصوص گروپ نے مسجد میں ایسا کیا۔ مریم اورنگزیب نے کسی جماعت یا رہنما کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کے لیڈر نے بدتمیزی کے سوا کچھ نہیں سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس شخص کا نام اس پاک زمین پر نہیں لینا چاہتی۔ 

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے درود شریف پڑھی اور اس گروہ کے لیے ہدایت کی دعا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں میں بھی جذبہ ہے لیکن انہیں ہدایت دی گئی تھی کہ مکہ مدینہ اور مسجد نبوی کے احاطے میں مخالفین کی دیکھا دیکھی کوئی بدتمیزی نہ کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’ہمارے لوگوں کو مسجد نبوی کی اہمیت اور پاکیزگی کا خیال ہے۔‘

جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے بھی مسجد نبوی میں نعرے بازی پر مذمتی پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے اسے ’حرم کی توہین‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے علما پر زور دیا کہ نماز جمعہ کے خطبوں میں اس عمل کی مذمت کریں۔ مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسجد کا تقدس پامال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے ایک کارکن مراد خان نے بھی مدینہ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ نعرے بازی مسجد کے اندر نہیں بلکہ مسجد کے باہر ایک کمپاؤنڈ میں ہوئی تھی۔

ان کا اصرار تھا کہ مسجد کا تقدس پامال نہیں ہوا۔

پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ مدینہ اور دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانی منتخب حکومت اور وزیراعظم کو نکالنے کی امریکی سازش پر غصہ ہیں۔ ان کے بقول اس غصے کا اظہار کرنے والے سب پی ٹی آئی کے کارکن نہیں بلکہ ملک کو ’لوٹنے والوں‘ پر غصہ ہونے والے پاکستانی ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کوئی شک نہیں مسجد کا احترام سب پر لازم ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے مریم اورنگزیب اور شہباز شریف کو پاکستان سے روانگی سے پہلے ہی وارننگ دے دی تھی کہ آپ کے خلاف نعرے بازی ہو گی کیوں کہ عوام میں غصہ ہے اور وہ ان سے دور ہی رہیں۔

سوشل میڈیا پر بحث گرم

سیاسی اور عوامی حلقوں میں مسجد نبوی میں سیاسی نعرے بازی پر تشویش ہے وہیں پی ٹی آئی کے کارکن یہ بھی پوسٹ کر رہے ہیں کہ ایسا مسجد میں نہیں بلکہ اس کے باہر احاطے میں ہوا۔ 

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا ہے، جس میں سابق وزیر نے کہنا تھا کہ یہ ’دیکھیں گے ان کے ساتھ مدینہ میں کیا ہوگا۔‘

صحافی عالیہ زہرہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما اپنے مخالفین پر توہین مذہب کا الزام لگاتے ہیں مگر اب مسجد نبوی میں بدتمیزی اور گالم گلوچ کی تائید کر رہے ہیں۔

اریبہ الماس مگسی نے بھی مسجد نبوی میں ایسے رویے کی مذمت کی ہے۔

سماجی کارکن عمار علی جان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے قائد اعظم کے مزار پر سیاسی نعرے بازی پر مریم نواز کے شوہر کیپٹن صفدر کو گرفتار کروایا تھا اور اب مسجد نبوی میں سیاسی نعرے بازی پر جشن منا رہی ہے۔

صارف صاحب زادہ جہانگیر، جن کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق وہ برطانیہ اور یورپ میں پی ٹی آئی کے کارکن ہیں، نے کہا کہ پیغمبر اسلام کے مسجد میں کسی مسلمان کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ’شرمندگی کی بات ہے۔‘

سابق سفارت کار حسین حقانی نے کہا کہ جب کچھ سال پہلے ایرانی انتہاپسندوں نے جج کے دوران سیاسی نعرے بازی کی تھی تو سعودی حکام نے سخت کارروائی کی تھی، اور اب مسجد نبوی میں پاکستانیوں کی جانب سے نعرے بازی پر بھی کارروئی ’یقینی ہے۔‘

دوسری جانب سول سوسائٹی نے بھی جمعے کو شام پانچ بجے روالپنڈی پریس کلب کے باہر اس واقعے کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

مدینہ کے واقعات کے بعد اس کی گرمی اسلام آباد میں بھی محسوس کی گئی جب بظاہر شازین بگٹی کے حامیوں نے کوہسار مارکیٹ میں سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری پر حملہ کر دیا۔ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہاتھاپائی کے علاوہ کرسیاں بھی استعمال ہوئیں۔

سابق حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاونٹ سے اس حملے کی کئی ویڈیوز شیئر کیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ