جب پیٹ بھرنے کو سگریٹ کا ٹکڑا ملے۔۔۔

اپنے بچے کو کھانے کے لیے سگریٹ کا ٹکڑا منہ میں پکڑانے والے آبی پرندے کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ماحولیات کے حوالے سے سرگرم کارکنوں اور تنظیموں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحل پر موجود سیاہ رنگ کے مرغابی جیسے پرندے نے  کھانے کے لیے سگریٹ کا ٹکڑا  اپنے ننھے بچے کی چونچ میں دے دیا تھا۔ (تصویر بشکریہ کیرن میسن فیس بک پیج)

امریکہ میں ایک آبی پرندے نے اپنے بچے کو کھانے کے لیے سگریٹ کا ٹکڑا منہ میں پکڑا دیا۔ یہ تصویر انٹرنیٹ پر منظرعام پر آنے کے بعد ماحولیات کے حوالے سے سرگرم کارکنوں اور تنظیموں کی جانب سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لاپرواہی برتنے والے سگریٹ نوشوں کے رویئے کے خلاف غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔

امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحل پر موجود سیاہ رنگ کے مرغابی جیسے پرندے کی تصویر کیرن میسن نامی خاتون نے کھینچی، جس نے کھانے کے لیے سگریٹ کا ٹکڑا  اپنے ننھے بچے کی چونچ میں دے دیا تھا۔

خاتون نے یہ تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو براہ کرم اس کا بچا ہوا حصہ اپنے پیچھے مت چھوڑیں۔‘ خاتون کا مزید کہنا تھا کہ اپنے ساحلوں کو صاف کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ان ساحلوں کو بڑی ایش ٹرے کی طرح استعمال کرنا بند کیا جائے۔

دیگر ٹوئٹر صارفین نے خاتون کے موقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ چونچ میں سگریٹ پکڑے ننھے پرندے کی تصویر دل توڑنے اور تباہ کرکے رکھ دینے والی ہے۔

سوزین ناگی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ننھے پرندے کی تصویر کو رویوں میں تبدیلی کے حوالے سے پوسٹر میں لگایا جائے۔

دوسری جانب جوزی نوئل کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کا رویہ نفرت انگیز ہے۔ انہیں اپنے سگریٹ کے ٹکڑے اچھے نہیں لگتے۔ ہمیں بھی یہ اچھے نہیں لگتے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہر جگہ سگریٹ پینے کے بعد اس کا بچ جانے والا حصہ زمین پر پھینکنے پر پابندی لگا دی جائے۔‘

سگریٹ کا ٹکڑا چونچ میں لینے والے پرندے کی تصویر بنانے والی خاتون کیرن میسن، کیرن کیٹ برڈ کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی تصاویر دوبارہ تیار کریں۔ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ ایسا کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہیں جس سے لوگوں کو ترغیب ملے کہ وہ کوئی کام کرنے سے پہلے اس کے نتیجے پر غور کر لیں۔

کیرن کے مطابق اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے پرندے پانی پر پرواز کرنے کے دوران کچھ بھی چونچ میں اٹھا لیتے ہیں۔ انہیں دکھائی نہیں دیتا کہ وہ کیا اٹھا رہے ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والے پرندے نے کم گہرے پانی میں پڑا سگریٹ کا ٹکڑا اٹھایا۔

خاتون اپنے ٹوئٹر پیغام میں مزید کہتی ہیں کہ لوگ کہیں بھی جاتے ہوئے اپنا موبائل فون ساتھ لے جانا نہیں بھولتے لیکن کچھ ایسا ساتھ رکھنا بھول جاتے ہیں جس میں وہ سگریٹ پینے کے بعد اس کے بچ جانے والے حصے پھینک سکیں۔

لیئٹ ریکارڈ نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ سگریٹ کے ٹکڑے ساحل پر پھینک دینے سے صرف پرندوں اور ماحول کو نقصان نہیں پہنچتا بلکہ ان سے قریبی جنگل میں آگ بھی لگ سکتی ہے۔

گذشتہ برس سمندروں کے تحفظ سے متعلق تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پینے کے بعد سگریٹ کا بچ جانے والا حصہ سب سے زیادہ تعداد میں پایا جانے والا کوڑا ہوتا ہے، جسے دنیا بھر کے ساحلوں سے اکٹھا کیا جاتا ہے۔

سانتا کروز کاؤنٹی میں تمباکو کے استعمال کے حوالے سے تنظیم کی عہدیدار ریچل کیپن کا کہنا ہے کہ ہرطرف سگریٹ کے ٹکڑے اتنی زیادہ تعداد میں پڑے ہوتے ہیں کہ ہمیں دکھائی ہی نہیں دیتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سگریٹ کے ساڑھے چار کھرب ٹکڑے سڑکوں، پارکوں اور ساحلوں پر پڑے پائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کو احساس ہی نہیں ہے کہ یہ ٹکڑے ’سیلولوز ایسیٹیٹ ‘ نام کے پلاسٹک سے بنے ہوتے ہیں جو مکمل طور تلف نہیں ہوتا۔

ریچل کیپن کے مطابق سگریٹ کا فلٹر اسے پینے والے کو تو کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا لیکن ماحول کے لیے طویل مدتی خطرہ ضرور بن جاتا ہے، خاص طور پر سمندر کے لیے جب اسے غیرمناسب انداز میں ضائع کر دیا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات