سابق صدر آصف زرداری کا ٹی وی انٹرویو کس نے روکا؟

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ کے میزبان حامد میر نے کہا کہ جنہوں نے انٹرویو رکوایا ہے ان میں ہمت نہیں کہ وہ سر عام اس بات کا اعتراف کر سکیں۔

حامد میر نے ایک ٹویٹ میں  کہا کہ یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ کس نے پروگرام رکوایا ہے۔(سکرین گریب)

سینیئر صحافی اور جیو ٹی وی کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ کے میزبان حامد میر نے ٹویٹ کیا ہے کہ ان کا پروگرام، جس میں انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو کیا تھا، اسے رکوا دیا گیا ہے۔

ٹویٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ ’جس نے پروگرام رکوایا ہے ان میں ہمت نہیں کہ وہ سر عام اس بات کا اعتراف کر سکیں۔‘

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ کس نے پروگرام رکوایا ہے۔ ’ہم آزاد ملک میں نہیں رہ رہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے جب جیو ٹی وی کی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور پوچھا کہ جیو اس معاملے پر اپنا ردعمل دینا چاہتا ہے تو انتظامیہ کے اہم رکن کی جانب سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا گیا کہ اس معاملے پر ’اگر ردعمل دے سکتے تو انٹرویو نہ چلا دیتے؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ اس معاملے پر بولنا چاہتے ہیں مگر وہ نہیں چاہتے کہ ان کی وجہ سے ان کے ادارے کا کوئی نقصان ہو۔‘

پیپلز پارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری منظور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’دنیا میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ ایک شو جو کہ ریکارڈ ہوا ہو اور جس کے ٹکرز چلے ہوں اسے ایک دم بند کر دیا جائے؟‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں پروگرام کو رکوانے کے پیچھے کون ہے تو ان کا کہنا تھا کہ پروگرام ’حکومت نے رکوایا اور حکومت کے ماتحت اداروں نے رکوایا۔‘

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسی معاملے پر ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’سلیکٹڈ حکومت صرف سلیکٹڈ آوازیں سننا چاہتی ہے۔‘

الیکٹرانک میڈیا کو ریگولیٹ کرنے والی اتھارٹی پیمرا کے جنرل مینیجر فخرالدین مغل سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ پیمرا کو اس بارے میں علم نہیں ہے اور اگر پروگرام رکا ہے تو چینل کی انتظامیہ نے خود روکا ہو گا۔ انہوں نے کہا، ’پیمرا جب بھی کوئی مواد روکتا ہے تو تحریری طور پر روکتا ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے وزیراعظم کی مشیر برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی سے حکومتی موقف جاننے کی کوشش کی مگر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

سینیئر صحافی روؑف کلاسرا نے اس معاملے پر ٹویٹ کیا اور کہا کہ ’ایسا صرف پاکستان میں ہوتا ہے کہ نیب کی حراست میں اور جسمانی ریمانڈ پر ملزم ٹی وی پر آتا ہے اور جمہوریت اور شفافیت پر درس دیتا ہے۔‘

رؤف کلاسرا کی ٹویٹ کے جواب میں حامد میر کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایسا بھی کہیں نہیں ہوتا کہ ایک دہشت گرد کو ریاست کا شاہی مہمان بنایا جایا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان