امریکہ نے بلوچستان لبریشن آرمی کو ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا

پاکستان میں سفارتی حلقے وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے قبل اسے ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔

بلوچستان کے نصیرآباد علاقے میں اس سال مارچ میں بی ایل اے نے ریمورٹ کنٹرول بم سے ریلوے لائن کو نشانہ بنایا تھا (اے ایف پی)

امریکہ نے اپنی ’دہشت گردوں‘ کی عالمی فہرست میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو بھی شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ جند اللہ کے بنیادی نام والی تنظیم جیش العدل کو بھی اس فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اس اقدام کے تحت دونوں تنظیمیں اب امریکہ میں دہشت گرد تصور کی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ نے حزب اللہ کے رکن حسین الہزیمہ کو بھی دہشت گرد قرار دیا ہے۔

بیان کے مطابق اس اقدام کا مقصد ان تنظیموں اور افراد کو مزید کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کرنے کے لیے وسائل تک ان کی رسائی روکنا ہے۔ ان تنظیموں کے امریکی حدود میں تمام تر اثاثہ جات بھی منجمد کیے گئے ہیں جبکہ امریکیوں پر ان کے ساتھ لین دین کی بھی ممانعت ہوگی۔

یہ غالباً پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں سرگرم کسی بھی عسکریت پسند تنظیم کے خلاف پہلا اقدام ہے۔ ‏ 

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے بیان میں بلوچستان لبریشن آرمی کے خلاف اس فیصلے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا کہ اس علیحدگی پسند جماعت نے گذشتہ سالوں میں پاکستان میں سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملے کیے ہیں۔ ’یہ تنظیم اگست 2018 میں چینی انجینیئرز پر حملے میں بھی ملوث تھی۔ نومبر 2018 میں کراچی میں چینی قونصل خانے پر بھی حملے کی ذمہ داری بھی اس نے قبول کی تھی۔ اس کے علاوہ مئی 2019 میں گوادر ہوٹل پر حملہ بھی اسی تنظیم نے کیا تھا۔‘

بیان کے مطابق جنداللہ نے 2018 اور 2019 میں ایران میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ان دونوں تنظیموں کی کارروائیوں سے امریکہ کی قومی سلامتی کو بھی خطرہ تھا، البتہ بی ایل اے نے امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کی بظاہر کبھی براہ راست دھمکی نہیں دی تھی۔

پاکستان کے سابق سفیر عبد الباسط نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت اچھی پیش رفت ہے۔ ’پاکستان تو چاہتا تھا کہ بلوچستان لبریشن آرمی کو دہشت گرد تسلیم کیا جائے اور آج امریکہ نے اس کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے انہیں دہشت گرد ثابت کر دیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ بھارت بلوچ علیحدگی پسندوں کی حمایت کرتا رہا ہے تو یہ ان کے لیے بھی ایک پیغام ہے۔ ’اس کے علاوہ جن بلوچ علیحدگی پسند رہنماؤں نے امریکہ سمیت دیگر ممالک میں پناہ لے رکھی ہے ان کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز ہونا چاہیے۔‘

جب ان سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات سے قبل امریکہ کے اس اقدام کو کیسے دیکھتے ہیں تو اُنہوں نے کہا کہ ’یقیناً اس میں مثبت اشارہ ہے اور اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ دونوں سربراہان کے درمیان بہت جامع اور تعمیری مذاکرات ہونے والے ہیں جس سے پاکستان امریکہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔‘

بلوچ علیحدگی پسند جماعت کب بنی؟

پاکستان کا الزام ہے کہ سن 2000 میں بننے والی بلوچ علیحدگی پسند جماعت کو بیرونی فنڈنگ حاصل تھی۔ عسکری ذرائع کے مطابق سکیورٹی ایجنسیز نے ان کی فنڈنگ کے نیٹ ورکس دریافت کیے تھے۔ بلوچستان لبریشن آرمی نے زیارت میں بانی پاکستان قائد اعظم کی سابق رہائش گاہ پر بھی حملہ کیا تھا اور وہاں اپنا جھنڈا لہرایا تھا۔ عسکری زرائع کے مطابق بلوچستان کے حالات شورش زدہ کرنے میں اسی جماعت کا بڑا ہاتھ ہے جس کی وجہ سے سکیورٹی فورسز کے علاوہ مقامی ہزارہ برادری بھی ان کا نشانہ بنتی رہی تھی۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی امریکہ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بی ایل اے 2006 سے پاکستان میں کالعدم قرار دی جاچکی ہے۔ امید ہے کہ امریکہ کی طرف سے دہشت گرد فہرست میں شامل کیے جانے سے بی ایل اے کے دائرہ کار میں کمی ہوجائے گی۔ ترجمان نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے، اس کے آرگنائزرز، فنانسرز اور بیرونی سپانسرز کا بھی احتساب کیا جائے گا اور انصاف کے کٹہرے تک پہنچایا جائے گا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ