آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں

غیب کا علم جاننے والے عیب کا علم بھی رکھتے ہیں ۔۔۔

شہباز شریف کی اس پریس کانفرنس میں کلیدی موجودگی بھی بہت اہم اشارہ دے رہی تھی (اے ایف پی)

غیب کا علم جاننے والے عیب کا علم بھی رکھتے ہیں ۔۔۔

مسلمان کا ایمان ہے کہ غیب کا کامل علم صرف اللہ کے ہاتھ ہے اور وہ اس میں سے جتنا چاہے، جب چاہے، جس کو چاہے عطا کر سکتا ہے۔۔۔ چاہے انسان ہوں یا فرشتے۔۔۔

چند روز پہلے مریم نواز نے اعلان کیا کہ کسی غیبی امداد کے تحت کچھ دھماکہ خیز اور تہلکہ انگیز ویڈیوز اور آڈیوز اُن کے ہاتھ لگی ہیں جن سے نواز شریف کے بے گناہ ہونے اور ان کے خلاف تمام مقدمات کے جھوٹے ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ ٹریلر اور ٹیزر کے طور پر پہلے صرف ایک ویڈیو اور آڈیو غیبی امداد کے ساتھ سامنے لائی گئی جو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک اور مسلم لیگ ن کے پرانے کارکن اور برطانیہ کے پارٹی صدر ناصر بٹ کے درمیان تھی۔

وقت کا پہیہ الٹا گھوما، دو ہزار، دو ہزار ایک کی غیبی امداد سامنے آگئی۔

انٹیلیجنس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر اے رحیم جو آئی بی لاہور ڈائریکٹوریٹ میں 1997 سے کام کر رہے تھے، اُس وقت کے صدرِ پاکستان جنرل پرویز مشرف کو ایک خط لکھتے ہیں بحوالہ

نمبرARV/2001/01

بتاریخ 29 جنوری 2001 بعنوان ’اختیارات اور عدلیہ کا سراسر غلط استعمال‘  اور مکمل تفصیل مع 65 منٹ کی آڈیو ٹیپ اور ٹرانسکرپٹ مہیا کرتے ہیں کہ کس طرح نواز شریف حکومت، بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کے خلاف جھوٹے مقدمات بنواتی رہی اور من پسند فیصلے حاصل کرنے کے لیے کس طرح نواز حکومت نے جسٹس ملک قیوم پر دباؤ ڈالا، ان کے موبائل نمبرز، گھر اور آفس کے فون کس طرح ٹیپ کیے جاتے رہے اور کس طرح بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کے خلاف مقدمات کو آگے بڑھانا ہے، کتنی سزا دینی ہے اور کب دینی ہے۔۔

خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس سلسلے میں براہ راست نواز شریف کی ہدایات کس کس طرح اُس وقت کے احتساب بیورو کے سربراہ سیف  الرحمان، وفاقی وزیر قانون خالد انور، لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس راشد عزیز اور میاں شہباز شریف کے توسط سے پہنچائی جاتی تھیں۔ جنرل پرویز مشرف کو لکھے گئے خط اور فراہم کردہ آڈیو ٹیپ بمع ٹرانسکرپٹ کے ساتھ  ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی اے رحیم نے اپنا بیانِ حلفی بھی جمع کروایا اور اقرار کیا کہ وہ یہ سب ایک سول سرونٹ ہونے کے ناطےآئینِ پاکستان کے تحفظ کی خاطر صدر پاکستان کے علم میں لارہے ہیں اور یہ کہ اُن کے ضمیر پر بوجھ ہے اور وہ کسی بے گناہ کے خلاف اتنا ظلم ہوتے دیکھ کر خاموش نہیں رہ سکتے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی اے رحیم نے ان ثبوتوں کی کاپی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ارشاد حسن خان، ڈی جی آئی بی میجر جنرل رفیع اللہ خان نیازی اور آئی بی پنجاب ہیڈ کوارٹر کے جوائنٹ ڈی جی جہانگیر مرزا کو بھی فراہم کیں۔

آئی بی کے اس با ضمیر اور فرض شناس آفیسر کا یہ اقدام بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کے لیے غیبی امداد بن کر سامنے آیا۔ سوئس بینکوں میں پڑے کرپشن اور کک بیکس کے وہ اربوں ڈالر کے مقدمات جن کے پھندے سے بچنا مشکل ہی نہیں نا ممکن نظر آتا تھا، وہ پھندا ایک ہی جھٹکے میں کمزور دھاگے کی طرح ٹوٹ گیا۔ کئی برس بعد سہی لیکن ملزمان کی گلو خلاصی ضرور ہو گئی۔

کہنے والے کہتے ہیں کہ اے رحیم بے نظیر بھٹو کی پیپلز پارٹی کے لیے نرم گوشہ بھی رکھتے تھے۔ وجہ جو بھی ہو۔۔۔ وقت کا پہیہ تیزی سے آگے گھمائیے ۔۔۔ آج 19 سال بعد وہی غیبی امداد نواز شریف کے لیے آئی ہے۔ ضمیر پر بوجھ ہے۔۔۔ بے گناہ پر مقدمات ہیں۔۔۔ آڈیوو ڈیوٹیپ ہیں۔۔۔ ٹرانسکرپٹ ہیں۔۔۔ وہی مطالبات ہیں۔۔۔ وہی اصرار ہے۔۔۔ وہی لوگ ہیں۔۔۔ وہی کھیل ہے ۔۔۔ وہی اُصول ہیں ۔۔۔ بس کردار مختلف ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک ٹیپ تو کہتے ہیں کہ کارکن ناصر بٹ نے خود بنائی یا بنوائی لیکن اس کے علاوہ دو ویڈیو ٹیپ اور تین سے چار آڈیو ٹیپ ایسی ہیں جو پہلی والی سے کہیں زیادہ دھماکہ خیز اور تہلکہ انگیز ہیں اور جو ناصر بٹ سے متعلق نہیں۔ تو پھر وہ ٹیپ کس نے بنائیں اور مریم نواز تک کس نے پہنچائیں؟؟

ایک بات تو واضح ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز تک غیبی امداد پہنچی ضرور ہے اور صرف اپنے کارکنوں کے ذریعے ہی نہیں پہنچی۔ وگرنہ ہفتے کے روز مریم نواز کی پریس کانفرنس بلا تعطل، بلا شرکت غیرےعلی الاعلان مسلسل نہ دکھائی جا رہی ہوتی۔ یہ سوال پانچ روز گزرنےکے باوجود بھی کئی ذہنوں میں برقرار ہے کیونکہ مریم نواز کا منڈی بہاوالدین کا جلسہ منعقد ہونے اور نشر ہونے پر کئی رکاوٹیں موجود رہیں۔ کسی بھی جمہوری اور مہذب معاشرے میں تو سوال یہ کیا جاتا کہ نشریات پر پابندی کیوں ہوئی لیکن چونکہ یہ پاکستان ہے اس لیے ہم حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال کرتے ہیں کہ آخر پریس کانفرنس نشر کیسے ہوگئی؟؟

ن لیگ تک غیبی امداد پہنچی تو ضرور ہے اور صرف اپنے کارکنوں کے ذریعے ہی نہیں پہنچی، کچھ ہمدردوں اور کرم فرماؤں کا تعاون ضرور حاصل ہے۔ شہباز شریف کی اس پریس کانفرنس میں کلیدی موجودگی بھی بہت اہم اشارہ دے رہی تھی۔ بہر حال ن لیگ نے خلائی مخلوق سے غیبی امداد تک کا سفر کافی تیزی سے سر انجام دیا ہے۔

جج ارشد ملک کی مبینہ آڈیو، ویڈیو سامنے آنے کے بعد سے حسبِ روایت اور حسبِ ذائقہ حکومت کئی یو ٹرن لے چکی ہے۔ ہم فرانزک تحقیقات کروائیں گے، ہم نہیں کروائیں گے، فرانزک تحقیقات عدلیہ کروائے، فرانزک تحقیقات ن لیگ خود کروائے، یو ٹرن کے یہ تمام مراحل حکومت نے بخوبی ایک ہی جست میں نبھا لیے۔ تادمِ تحریر اعلیٰ عدلیہ نے تو اس معاملے پر کوئی نوٹس نہیں لیا لیکن ذیادہ دیر نہیں لگے گی کہ اس پر نوٹس ہوگا اور ضرور ہونا چاہیے۔ معاملہ عدلیہ کی ساکھ اور نظام کے برقرار رہنے کا ہے۔ مریم نواز کو البتہ نوٹس ضرور ملا ہے۔

چیئرمین نیب کی رگِ احتساب پھڑکی ہے اور ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ کے معاملے پر بذریعہ درخواست احتساب عدالت میں مریم نواز کی طلبی ہے۔ یہ وہی ایون فیلڈ ریفرنس ہے جس میں نواز شریف سزا یافتہ ہیں، مریم نواز ضمانت پر ہیں اور جج ارشد ملک کی مبینہ ٹیپ میں بھی اسی پر گفتگو ہے۔ مریم نواز کی نئی طلبی وہی ’شرارت‘ ہے جس کی طرف انھوں نے پریس کانفرنس میں اشارہ کیا تھا۔

احتساب عدالت میں مریم نواز کو بہرحال ضرور پیش ہونا چاہیے کیونکہ یہی جمہوریت، قانون اور نظام کا احترام ہے۔ انہی عدالتوں کے سامنے نواز شریف بھی پیش ہوتے رہے ہیں۔ مریم نواز پیش نہیں ہوں گی تو شیری اور دلیری کے اپنے ہی نظریے کی نفی ہوگی۔

حکومت البتہ اس معاملے کو مسلسل مِس ہینڈل کر رہی ہے۔ ہر بحران کا حل طاقت کا استعمال نہیں ہوتا۔ مزید ویڈیوز اور آڈیوز سامنے آگئیں تو عمران خان کے لیے سنگین خدشات اور خطرات کھڑے ہو سکتے ہیں۔ اِس ویڈیو، آڈیو معاملے کے متوازی اور درپردہ بہت کچھ چل رہا ہے جس کے بارے میں فی الحال تو تحریر نہیں کیا جا سکتا لیکن حکومت اگر اِسی ڈگر پر چلتی رہی تو معاملات سنگین تر ہو سکتے ہیں۔ کم لکھے کو بہت جانیے۔ معاملات کو پوائنٹ آف نو رٹرن پر لے جانے سے پہلے ایک یو ٹرن لے لیجیے کیونکہ یو ٹرن لینا عظیم لیڈر کی نشانی ہے اور بعض یو ٹرن تو اچھے ہوتے ہیں۔۔

وگرنہ غیب کا علم رکھنے والے ہی ہر قسم کے عیب کا علم رکھتے ہیں ۔۔۔ اور وہ بھی ویڈیوز بنا کر۔۔۔

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر