زیارت میں زیادہ بارش، زیادہ چیری

عبد اللہ کے مطابق زیارت کی ایک پہچان چیری بھی ہے جس کی وجہ یہاں پیدا ہونی والی چیری کی مٹھاس ہے جو اسے دوسرے علاقوں میں پیدا ہونے والے پھلوں سے منفرد بنا دیتی ہے۔

بلوچستان میں کچھ عرصے سے جاری خشک سالی کا رواں سال صوبے میں بارشوں اور برفباری سے خاتمہ ہو گیا جس سے جہاں صوبے کے مختلف علاقوں میں تباہی ہوئی اور فصلیں باغات کو نقصان پہنچا لیکن یہ بارشیں اور برفباری زیارت میں زمینداروں کے لیے نئی نوید لے کر آئی ہیں کیوں کہ اس سے پھلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ 

کوئٹہ سے 125 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع زیارت پھلوں کی وجہ سے مشہور ہے اور یہاں زیارت ریزیڈنسی کی وجہ سے سیاح  اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔ 

25 سالہ عبداللہ کا آبائی پیشہ زمینداری ہے اور ان کے سیب، آڑو، خوبانی اور چیری کے باغات ہیں جو بارشوں اور برفباری کی کمی سے پیداواری کمی کا شکار تھے، تاہم رواں سال اپریل میں شدید برفباری کے باعث ان کی چیری کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ 

عبد اللہ کے مطابق زیارت کی ایک پہچان چیری بھی ہے جس کی وجہ یہاں پیدا ہونی والی چیری کی مٹھاس ہے جو اسے دوسرے علاقوں میں پیدا ہونے والی چیری سے منفرد بنا دیتی ہے۔ 

ان کے مطابق ہمارے ہاں گذشتہ دس سے 15 سالوں کے دوران بارشیں اور برفباری کم ہوئیں جس سے چیری اور دوسرے پھلوں کی پیداوار بہت حد تک کم ہوئی اور یہاں تک کہ گذشتہ سال کی چیری کھانے کے قابل بھی نہیں تھی یہاں چیری کی پانچ قسمیں پیدا ہوتی  ہیں۔ 

زیارت میں رواں سال اپریل میں بھی برفباری ہوئی جس سے چیری کی پیداوار پر بہت اثر پڑا ہے۔ عبداللہ کے بقول اس سے ہماری چیری کی پیدار 40 ہزار کاٹن سے بڑھ کر 80 ہزار کاٹن  تک ہو گئی ہے جس سے ہماری آمدن میں بھی اضافہ ہوا۔ 

زیارت کی چیری خوش ذائقہ ہونے کی وجہ سے کوئٹہ سمیت اندرون ملک بھی بھیجی جاتی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات