وادی نیلم میں طوفانی بارش: امدادی سرگرمیاں جاری

پولیس کے مطابق لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے اور امدادی کارروائیوں میں پولیس کے ساتھ مقامی لوگ بھی حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔

مقامی حکام کے مطابق طوفانی بارش کی وجہ سے آنے والا سیلابی ریلا اتنا شدید تھا کہ ہنگامی الرٹ جاری کرنے کا موقع بھی نہیں مل سکا۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس کے مطابق بارشوں کے باعث تین خواتین سمیت پانچ افراد ہلاک جبکہ 27 افراد پانی میں بہہ کر لاپتہ ہوگئے ہیں۔

وادی نیلم  لیسوا گاؤں میں مقامی پولیس کے مطابق اتوار کی رات کو نالے میں طغیانی کے باعث  باٰئیس افراد پانی میں بہہ گیے۔ ان میں ایک بچی سمیت چھ خواتین اور 16 مرد ہیں۔ ان مردوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے تبلیغی جماعت کے 11 افراد اور ان سے ملاقات کے لیے جانے والے ایف ڈبلیو او کے دو اہلکار بھی شامل ہیں۔ یہ ایک مسجد میں قیام پذیر تھے اور یہ مسجد بھی پانی میں بہہ گئی ہے۔ یہ نالہ کچھ ہی فاصلے پر دریائے نیلم کے ساتھ ملتا ہے۔

 پولیس کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے اور امدادی کارروائیوں میں فوج اور پولیس کے ساتھ رضاکار اور مقامی لوگ بھی حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔ پولیس ذرائع کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی رات کو مظفرآباد کے شمال مشرق میں واقع وادی نیلم کے ایک گاؤں لیسوا میں پیش آیا۔

 پولیس کے مطابق لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے اور امدادی کارروائیوں میں پولیس کے ساتھ مقامی لوگ بھی حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔ پولیس کے مطابق طغیانی کے باعث بہت سے گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے یا ان کو نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ذرائع کے مطابق علاقے میں ٹیلیفون کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور اس علاقے کو جانے والی سڑک بھی تباہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے تفصیلات اکھٹی کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس موقع پر موجود ہے۔ لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے اور امدادی کارروائیوں میں پولیس کے ساتھ مقامی لوگ بھی حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کسی اور جگہ سے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق طغیانی کے باعث لیسوا کے علاقے میں 120 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے اور کچھ کو جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ 60 دکانیں اور 3 مساجد بھی پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہیں۔ پولیس کے مطابق 6 گاڑیاں اور 15 موٹر سائیکلیں بھی پانی میں بہہ گئی ہیں۔

اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر آپریشن سعید الرحمن قریشی کے مطابق دو گھروں پر آسمانی بجلی گری ہے اور دو مساجد بھی سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آئیں جس کی وجہ سے اندر موجود لوگ پھنس گئے۔

مقامی حکام کے مطابق طوفانی بارش کی وجہ سے آنے والا سیلابی ریلا اتنا شدید تھا کہ ہنگامی الرٹ جاری کرنے کا موقع بھی نہیں مل سکا۔

پورا خطہ بارشوں سے متاثر

دوسری طرف جنوبی ایشیا میں بارشوں اور سیلاب کے باعث  اب تک 100 افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

خبر رساں ادارے  اے ایف پی کے مطابق شمالی بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے باعث ایک مکان گرنے سے کم از کم 12 افراد ہلاک جبکہ سات ملبے تلے دب گئے، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

ملبے سے نکالے گئے ایک سپاہی نے بتایا کہ وہ عمارت میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں ایک پارٹی کے لیے جمع ہوئے تھے کہ اچانک بلڈنگ نیچے آن گری۔

بھارت میں واقع شملہ کے تفریحی مقام پر نصب ایک سٹرکچر بھی کئی دنوں سے جاری شدید بارشوں کے نتیجے میں گر گیا۔

طوفانی بارشوں کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے نیپال میں67 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 30 افراد لاپتہ ہیں۔

دوسری جانب بنگلہ دیش میں نو جولائی کے بعد سے 29 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے 18 افراد آسمانی بجلی گرنے اور سات خلیج بنگال میں کشتی الٹنے کے باعث ہلاک ہوئے۔

جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں واقع روہنگیا پناہ گزینوں کے کیپموں میں بھی دس افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں گھر تباہ ہوگئے۔

شماریات کے مطابق ہر سال جون سے ستمبر کے مہینوں میں پورے جنوبی ایشیا میں بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور عمارتیں گرنے کے واقعات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان