اسلام آباد چڑیا گھر کی انتظامیہ تبدیل نہ ہوسکی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود چڑیا گھر انتظامیہ نے اختیار سے دستبرداری سے انکار کر دیا۔

اسلام آباد چڑیا گھر میں گرمی کا مارا ایک بندر آئیس کریم کھاتے ہوئے (اے ایف پی)

 اسلام آباد ہائکورٹ کے حکم پر مبینہ بدانتظامی اور جانوروں کی بری حالت کے باعث اسلام آباد چڑیا گھر کا انتظامی اختیار عارضی طور پر وفاقی وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ سوال اب یہ ہے کہ نئے سرکاری رکھوالے چڑیا گھر کے چرند و پرند کا کتنا خیال رکھ پاتے ہیں۔

 گذشتہ سال اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک رٹ پٹیشن کے ذریعے اسلام آباد چڑیا گھر میں مبینہ بد انتظامی اور جانوروں کے ساتھ برے سلوک کی طرف توجہ دلوائی گئی تھی۔ عدالت نے عبوری حکم دیا کہ اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن چڑیا گھر کا انتظامی اختیار 28 اگست تک وفاقی وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے کرے۔

اسلام آباد چڑیا گھر میں کیا برا ہے؟

عوامی حلقے اسلام آباد چڑیا گھر میں برے حالات اور وہاں موجود چرند و پرند کے ساتھ برے سلوک کی شکایات کرتے رہے ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر جانوروں کے لیے ناکافی خوراک اور خراب طبی سہولتوں سے متعلق خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ بعض جانور ان حالات کی وجہ سے اپنی جان سے بھی گئے۔

اسلام آباد چڑیا گھر آنے والی ایک خاتون مسز شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’یہ کیسا چڑیا گھر ہے؟ جانور دیکھنے میں ہی بری حالت میں لگتے ہیں۔ کمزور اور بیمار سے لگتے ہیں۔‘

چڑیا گھر میں موجود ہمالیائی بھورے ریچھ کے پاؤں میں گذشتہ کئی ہفتوں سے زخم ہے۔ جس میں کیڑے پڑ گئے ہیں۔ لیکن اس کے علاج کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی۔

وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ اسلام آباد چڑیا گھر بری حالت میں ہے۔ جہاں ماہر رکھوالے نہ ہونے کی وجہ سے جانور مر رہے ہیں۔ انہوں نے کمیٹی سے اسلام آباد کا انتظامی اختیار ان کی وزارت کے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی۔

سوشل میڈیا پر بھی اس متعلق بیشتر پوسٹس اور ویڈیوز موجود ہیں جن میں اسلام آباد چڑیا گھر میں بیمار جانوروں اور ان کے پنجروں میں موجود گندگی کو دکھایا گیا ہے۔

ایسی ہی ایک ویڈیو میں اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے زیر انتطام چڑیا گھر کے ایک ملازم کو ہاتھی کو دیئے جانے والے تربوز تھیلے میں ڈال کر لے جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

جانوروں کی اشیائے خوردو نوش کی چوری کا ذکر وفاقی وزیر زرتاج گل نے سینٹ کمیٹی کے سامنے بھی کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت رٹ پٹیشن میں چڑیا گھر انتظامیہ نے جانوروں کے لیے طبی سہولتوں کے فقدان کا اعتراف کیا ہے جس کی وجہ فنڈز کی کمی بتائی گئی تھی۔

رکھوالوں کی تبدیلی سے کیا فرق پڑے گا؟

زیر سماعت رٹ پٹیشن میں چڑیا گھر انتظامیہ نے جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے ڈاکٹرز کے علاوہ دوسرے ماہر عملے کی کمی کا بھی اعتراف کیا۔ ماہرین کے مطابق چڑیا گھر کی دیکھ بھال ایک تکنیکی کام ہے اور اس کے لیے مختلف ماہرین کی پوری ایک ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسلام آباد میں تحفظ جنگلی حیات کے ماہر ظہیر خان کے خیال میں چڑیا گھر کی دیکھ بھال کرنا اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا کام ہی نہیں ہے۔ ’ان کے پاس مہارت ہے اور نہ ہی ضروری افرادی قوت ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد وائلڈ لائف (پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اور منیجمنٹ) آرڈیننس 1979 کے تحت اسلام آباد چڑیا گھر کا قانونی نگران اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ ہی ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد چڑیا گھر کی موجودہ انتظامیہ کے پاس ماہر افرادی قوت نہ ہونے کے باعث کئی ایک جانور ہلاک ہو چکے ہیں۔

تحفظ جنگلی حیات کے کنسلٹنٹ میجر (ریٹائرڈ) افتخار احمد کے مطابق وفاقی وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے ذیلی اداروں میں چڑیا گھر چلانے کے لیے ضروری ماہرین موجود ہیں۔

ان کے خیال میں چڑیا گھر کا انتظام وزارت کو منتقل ہونے پر بہتری کی توقع کی جا سکتی ہے۔ یہ جانوروں کی صحت اور زندگی کے لیے بہتر ہوگا۔

انتظام کس کے پاس ہے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود چڑیا گھر انتظامیہ نے اختیار سے دستبرداری سے انکار کر دیا۔

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی ٹیم بدھ کی صبح اختیار سنبھالنے چڑیا گھر پہنچی تو موجودہ انتظامیہ کا کوئی اہلکار وہاں موجود نہیں تھا اور چڑیا گھر انتظامیہ کے اہلکاروں کے دفاتر کو تالے لگے ہوئے تھے۔ اب کسی کو نہیں معلوم کہ اسلام آباد چڑیا گھر کا انتظامی اختیار کس کے پاس ہے۔

چڑیا گھر کا انتظام سنبھالنے کے لیے آنے والے زولوجیکل سروے آف پاکستان کے سینئیر اہلکارظفر الطاف نے کہا کہ وہ عدالت کا حکم کے تحت یہاں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چڑیا گھر کے موجودہ ڈائرکٹر رانا طاہر اجلاسوں میں بھی نہیں آئے اور اب فون بھی بند کر رکھا ہے۔

چڑیا گھر کو کیسا ہونا چاہیے؟

جنگلی حیات پر کام کرنے والے غیر منافع بخش سائنسی اور تعلیمی ادارے نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کے مطابق: چڑیا گھر ایک ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں جانوروں کو رکھا اور لوگوں کو دیکھنے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔

جدید چڑیا گھروں کا مقصد تفریح کے علاوہ عوام کی جانوروں سے متعلق تعلیم بھی ہے۔ تاہم انہیں جانوروں پر تحقیق اور معدومیت کے خطرے سے دوچار نسلوں کی حفاظت کے نفیس ترین مراکز کے طور پر استعمال کرنے کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

جدید چڑیا گھروں میں جانوروں کو زیادہ جگہ فراہم کی جاتی ہے تاکہ ان کو قدرتی مسکن کی طرح تفریح کے مواقع حاصل ہو سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات