تم کو ایک شخص یاد آئے گا: مہنگائی کے ماروں کے لیے شاعری

ارشاد جاگیرانی اور سید سلیمان شاہ گیلانی کا مہنگائی پر تازہ کلام پیش خدمت ہے۔

نجی محفلوں سے پارلیمان کے ایوانوں تک اور گلی کوچوں سے سوشل میڈیا تک ہر جگہ مہنگائی ہی زیر بحثہے(اے ایف پی)۔

پاکستان میں حالیہ مہنگائی اور روز بروز لگنے والے ٹیکسوں کی اطلاعات نے معاشرے میں ہر طبقے کو متاثر اور پریشان کر رکھا ہے۔ ہر جگہ گرانی اور نئے ٹیکسوں سے پیدا ہونے والے مسائل پر بحث ہو رہی ہے۔ نجی محفلوں سے پارلیمان کے ایوانوں تک اور گلی کوچوں سے سوشل میڈیا تک ہر جگہ یہی مباحثہ ہے۔

سنجیدہ بحثوں کے علاوہ ہلکے پھلکے انداز میں بھی مہنگائی اور ٹیکسوں پر تبصرے اور طنز جاری ہے۔ کہیں ٹویٹر پر پیغامات دئیے جا رہے ہیں اور کہیں فیس بک اور وٹس ایپ پر ویڈیوز اور پوسٹس اپ لوڈ کی جا رہی ہیں۔

ایسے میں شاعربھی مہنگائی اور ٹیکسوں کی بھرمارپر تبصرے کرنے میں پیچھے نہیں رہے۔اور خصوصا مزاحیہ شعرا ء نے تو کلام بھی لکھ ڈالے۔

اردو مزاحیہ شاعری کا جانا پہچانا نام سید سلمان شاہ گیلانی نے بھی تابڑ توڑ ٹیکسوں کی اطلاعات پر ایک میٹھی نظم لکھی ہے۔ جو گذشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔

سید سلمان شاہ گیلانی کا یہ مزاحیہ کلام انڈپینڈنٹ اردو کے قارئین کے لیے حاضر خدمت ہے۔

بھنگڑے پہ اور دھمال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

واعظ کے قیل و قال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

شادی کے بارے میں کبھی نہ سوچنا چھڑو

سنتے ہیں اس خیال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

ہے جس حسین کے گال پہ ڈمپل کوئی کہ تِل

ہر اس حسین کے گال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کھانے کے بعد دانتوں میں تِیلا نہ پھیرنا

دانتوں کے ہے خِلال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کرتی ہے جو ماسیاں دس دس گھروں میں کام

ان ماسیوں کے بھی مال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

جنگل میں مور ناچا تو آئے گا اس کو بِل

اب مورنی کی چال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کھانا کسی کو کھاتے ہوئے دیکھنا بھی مت

کیونکہ اب تو رال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

بچے تو پہلے دو ہی تھے اچھے مگر یہ کیا

اب ایک نونہال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

سنڈے کے سنڈے ملتے تھے ہم مفت میں مگر

اب یار سے وصال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کہتے ہیں اس سے بات نہ کرنا بغیر فیس

بیگم سے بول چال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

 اعلان یہ غریبوں کی بستی میں کل ہوا

مردوں اب انتقال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

کیوں اتنے ٹیکس لگ گئے پوچھا جو یہ سوال

گیلانی اس سوال پہ بھی ٹیکس لگ گیا

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی سے تعلق رکھنے والے نوجوان شاعر ارشاد جاگیرانی نے ساٹھ اور ستر کی دہائی کی پاکستانی فلم "زندگی کتنی حسین ہے" کے مشہور زمانہ گانے جب کوئی پیار سے بلائے گا تم کو ایک شخص یاد آئے گا کو تختہ مشق بناتے ہوئے مہنگائی کا دکھڑا رویا ہے۔

 

ارشاد جاگیرانی نے نثار بزمی کی دھنوں کے ساتھ مہدی حسن کے گائے ہوئے اس فلمی گیت کی پیروڈی بنائی۔ اور ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کے دوران پیش کی۔ جہاں سے یہ پیروڈی بہ زبان شاعر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

ارشاد جاگیرانی کی پیروڈی حاضر خدمت ہے۔

جب کوئی نیا ٹیکس لگائے گا

 تم کو ایک شخص یاد آئے گا

 جب کوئی تبدیلی نئی لائے گا

 تم کو ایک شخص یاد آئے گا

جب کراچی میں نہ آئے گا پانی ہر کوئی عید پر نہائے گا

تم کو ایک شخص یاد آئے گا

سو کے صرف دو ہی بوند آئیں گے اب کوئی پٹرول جو ڈلوائے گا

تم کو ایک شخص یاد آئے گا

سنتے تھے بس گھر میں ایک کماتا ہے اب وہ ایک بھی نہ کمائے گا

تم کو ایک شخص یاد آئے گا

جب بنو گے تم کسی کے گھر مہماں چائے پانی کچھ بھی نہ پلائے گا

تم کو ایک شخص یاد آئے گا

ٹھیلے والا اب پچاس میں بھائی تصویریں فروٹ کی دکھائے گا

تم کو ایک شخص یاد آئے گا

ارشاد تمھیں خود ہی کہے گی بیگم بتی بجھا دو بڑا بل آئے گا

تم کو ایک شخص یاد آئے گا

جب کوئی نیا ٹیکس لگائے گا جب کوئی تبدیلی نئی لائے گا

تم کو ایک شخص یاد آئے گا

زیادہ پڑھی جانے والی ادب