تین بڑے پہاڑی سلسلوں کا پیدل سفر

سعد محمد اور قدرت علی نے 23 دنوں میں ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش جیسے بلند اور مشکل پہاڑی سلسلوں کو پیدل عبور کیا۔

دو پاکستانیوں نے دنیا کے تین بڑے پہاڑی سلسلوں کو پیدل عبور کر کے ورلڈ ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔

اسلام آباد کے سعد محمد اور گلگت کے قدرت علی نے ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش جیسے بلند اور مشکل پہاڑی سلسلوں کو پیدل عبور کیا، جو دنیا میں پہلی مرتبہ ہے کہ تینوں پہاڑی سلسلوں کو کسی نے ایک ہی مرتبہ پیدل عبور کیا ہو۔

23 روز پر محیط اس مہم میں انہوں نے 665 کلومیٹر کا پیدل سفر کیا اور یہ سفر کسی سیدھی سڑک پر نہیں بلکہ تیڑھے میڑھے پہاڑی علاقوں میں تھا، جہاں انہیں برف میں ڈھکی کئی کئی ہزار میٹر اونچائیاں، گہری کھائیاں اور خطرناک راستے عبور کرنا پڑے۔

سعد محمد پیشے کے لحاظ سے ٹیلی کمیونیکیشن انجنئیر ہیں۔ تاہم پہاڑوں میں ٹریکنگ کے شوق نے انہیں قدرت علی سے ملایا جو ایک ماہر مہم جو ہیں۔

سعد محمد اور قدرت علی نے اپنی مہم کا آغاز 16 جون کو ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے سے کیا، جہاں انہوں نے نانگا پربت کے بیس کیمپ روپل کو اپنا نقطہ آغاز بنایا۔

اسی طرح، انہوں نے قراقرم پہاڑی سلسلے میں راکاپوشی اور ہندوکش میں ترچ میر کو اپنا بیس کیمپ بنایا۔ اس مہم کے دوران دونوں مہم جو روزانہ کئی کئی گھنٹے پیدل چلے۔

سعد محمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ایک دن میں سب سے زیادہ انہیں گیارہ گھنٹے متواتر سفر کرنا پڑا جبکہ کم سے کم سفر دو گھنٹوں کا رہا۔

گلگت پہنچنے پر انہیں اطلاع ملی کہ قدرت علی کے دوست اور رشتہ دار امتیاز ایک برفانی تودے کے نیچے آکر ہلاک ہو گئے ہیں۔

قدرت علی نے بتایا ایسی صورت حال میں انہوں نے اپنا رخ گلگت کی طرف موڑ دیا اور پانچ گھنٹے پیدل سفر کے بعد وہ حادثے کے مقام پر پہنچے، جہاں انہوں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دونوں مہم جو قدرت علی کے دوست کے جنازے میں شرکت کے بعد واپس اپنی مہم کی طرف متوجہ ہوئے۔ قدرت علی نے بتایا کہ اس کے بعد انہیں زیادہ تیز چلنا پڑا۔’پاکورا درے سے پاکورا گاؤں تک کا سفر جو دوسرے مہم جو چار دن میں طے کرتے ہیں ہم نے صرف دو دن میں طے کیا۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا دونوں نے وقت بچانے کے لیے کئی مختصر مگر خطرناک راستے اختیار کیے، اکثر مقامات پر انہیں کئی کئی ہزار میٹر بلندیاں عبور کرنا پڑیں۔

سعد محمد کے مطابق، شندور میں انہیں دل موہ لینے والے قدرتی مناظر دیکھنے کو ملے، تاہم اس علاقے میں گندگی بہت زیادہ تھی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہاں آنے والے سیاح علاقے اور قدرت کا بالکل خیال نہیں رکھتے۔

قدرت علی نے بتایا نانگا پربت اور راکا پوشی عبور کرتے وقت انہیں بہت خطرناک مقامات سے گزرنا پڑا۔ اس حوالے سے انہوں نے پاکورا دورے کا ذکر کیا، جہاں انہیں گلیشئیرز کے علاوہ تنگ نالوں سے گزرنا پڑا۔

قدرت علی نے مزید کہا مہم کے تیسرے مرحلے میں جب وہ ترچ میر کے علاقے میں تھے، تو بونی سے آگے انہوں نے سڑک سے ہٹ کر سفر کیا اور اس کے باوجود اس دن انہیں گیارہ گھنٹے متواتر پیدل چلنا پڑا۔

سعد محمد نے بتایا انہوں نے گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کی انتظامیہ کو اپنی مہم کی تفصیلات بھیج دی ہیں۔ تاہم انہیں اس پر غور کرنے میں مزید کچھ عرصہ لگ سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے