ایپل، گوگل نے ملازمین کو صارفین کی نجی گفتگو سننے سے روک دیا

ایپل اور گوگل نے یہ فیصلہ اس انکشاف کے بعد کیا کہ ان کے ملازمین صارفین کی نجی گفتگو سنتے تھے۔

اطلاعات کے مطابق گوگل اور ایپل کے ملازمین صارفین کی نجی گفتگو سنتے رہے ہیں (اے ایف پی)

ٹیکنالوجی جائنٹس ایپل اور گوگل نے اپنے ملازمین کے اس انکشاف کے بعد کہ وہ صارفین کی نجی گفتگو سنتے تھے، ان کی ورچوئل اسسٹنٹس کے لیے ریکارڈنگ تک رسائی معطل کر دی ہے۔

ایپل نے یہ اقدام اس رپورٹ کی روشنی میں اٹھایا جس میں گذشتہ ہفتے انکشاف ہوا تھا کہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کمپنی کے کنٹریکٹر، جنہیں ’سری‘ ریکارڈنگ کا جائزہ لینے کا کام سونپا گیا تھا، باقاعدگی سے صارفین کی خفیہ گفتگو سنتے رہے ہیں، جن میں منشیات کے معاہدے اور لوگوں کے درمیان جنسی تعلقات جیسی باتیں بھی شامل تھیں۔

ایپل کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا: ’معاملے کا مکمل جائزہ لینے کے بعد ہم فوری طور پر ’سری‘ گریڈنگ کے عمل کو معطل کر رہے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا مستقبل میں سافٹ وئیر کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے صارفین پروگرام سے باہر نکلنے کا انتخاب کر سکیں گے۔

دوسری جانب گوگل کا کہنا تھا کمپنی اپنے ملازمین پر ’گوگل اسسٹنٹ‘ کے ذریعے ریکارڈ کی گئی نجی گفتگو کو سننے اور اس کی نقل تیار کرنے پر پانبدی لگائے گی۔

ایپل نے اس عہد کا اظہار پوری دنیا کے ’سری‘ صارفین کے لیے کیا ہے، تاہم گوگل کی یہ پابندی صرف یورپی یونین کے صارفین کے لیے ہو گی۔

سری، ایپل کی مشہور صوتی معاون ہے جو صارفین کو آئی فون پر اپنے ہاتھوں کا استعمال کیے بغیر کام کرنے کی اجازت دیتا ہے اور محض صوتی کمانڈ کے ذریعے وہ پیغامات اور کال کرسکتے ہیں اور متعدد ایپلی کیشنز کھول سکتے ہیں۔

’سری‘ کی طرح، صارفین ایمیزون کے لیے ’الیگزا‘ جبکہ گوگل کے لیے ’گوگل اسسٹنٹ‘ کے نام پکارنے کے عادی ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

معیار کی جانچ پڑتال کرنے اور صوتی معاون کے جوابات بہتر بنانے کی کوشش میں کنٹریکٹرز کو صارفین کے سوالات اور سری کے جوابات کی درجہ بندی کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

اخبار نے بتایا کہ انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ کنٹریکٹرز نے دانستہ طور پر ان سوالات کی ریکارڈنگ بھی سنی جن کے بارے میں صارفین نے استفسار ہی نہیں کیا تھا۔

ایمیزون کا بے حد مقبول الیگزا اسسٹنٹ بھی ایپل اور گوگل جیسے اقدام اٹھا سکتا ہے کیوں کہ کمپنی نے اپریل میں یہ تسلیم کیا تھا کہ اس کے ملازمین ایکو اور الیگزا سے چلنے والے دیگر سمارٹ سپیکروں سے صارفین کی ریکارڈنگ سن سکتے ہیں۔  

ایمیزون نے اس وقت ایک بیان میں کہا تھا: ’یہ معلومات آواز کی شناخت اور زبان کو سمجھنے کے نظام کو سیکھانے میں مدد کرتی ہیں تاکہ الیگزا آپ کی درخواستوں کو بہتر طور پر سمجھ سکے اور اس بات کو یقینی بنا سکے کہ یہ سروس ہر ایک کے لیے بہتر طور پر کام کرے گی۔‘

’ہمارے پاس کڑے تکنیکی اور آپریشنل حفاظتی انتظامات ہیں اور ہم نظام کے ناجائز استعمال کو برداشت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ ہمارے ملازمین کو صارفین کی معلومات تک براہ راست رسائی حاصل نہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی