فوج کشمیریوں کی جدوجہد میں آخری حد تک ان کے ساتھ ہے: آرمی چیف

کشمیر کی صورتحال پر حکومتی قرارداد کے متن میں ترمیم اور اسیر اراکین پارلیمان کے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کرتے ہوئے حزب اختلاف کے احتجاج کے باعث پارلیمان کا اجلاس ملتوی۔

کانفرنس میں آرمی چیف نے کہا کہ  فوج کشمیر میں حالیہ بھارتی اقدامات کو مسترد کرنے کے حکومت پاکستان کے فیصلہ کی حمایت کرتی ہے (ریڈیو پاکستان)

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوج کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی ہے اور اس ذمہ داری کو نبھانے کے لیے آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری شدہ اعلامیے کے مطابق منگل کو جنرل قمر جاوید باجوہ کے زیرصدارت جی ایچ کیو راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس کا مقصد کشمیر میں جاری کشیدہ صورتحال پر بحث تھا۔

کانفرنس میں آرمی چیف نے کہا کہ  فوج کشمیر میں حالیہ بھارتی اقدامات کو مسترد کرنے کے حکومت پاکستان کے فیصلہ کی حمایت کرتی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا: ’پاکستان نے پہلے بھی آرٹیکل 370 اور 35 اے کے ذریعے کشمیر پر بھارتی قبضے کی کوشش کو قانونی قرار دینے کی کبھی حمایت نہیں کی۔ یہ کوششیں اب بھارت نے خود منسوخ کر دی ہیں۔‘

اس سے قبل پارلیمان میں بھی اس معاملے پر بحث ہونی تھی، لیکن حزب اختلاف نے کشمیر کی صورتحال پر حکومتی قرار داد کے متن میں ترمیم اور اسیر اراکین پارلیمان کے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا  جس کے بعد سپیکر نے اجلاس کی کارروائی کو معطل کر دیا۔

پاکستانی پارلیمان کا خصوصی اجلاس جب شروع ہوا تو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بموں کے استعمال، بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اضافی فوجی کی تعیناتی اور حقوق انسانی کی صورتحال پر تحریک پیش کی۔

تاہم پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ تحریک میں بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کی کوئی بات نہیں ہے لہذا اسے بھی شامل کیا جائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسیر اراکین پارلیمان کی اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ بھی کیا۔

اس کے بعد حزب اختلاف کے اراکین نے اعظم سواتی اور شیخ رشید کی جانب سے آرٹیکل 370 کو بھی تحریک میں شامل کرنے پر اتفاق کے باوجود احتجاج شروع کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان  کے نہ پہنچنے پر بھی اپوزیشن نے احتجاج کیا جس سے ایوان ’کشمیر کا سودا نامنظور‘ کے نعروں سے گونج اُٹھا۔

وفاقی وزیر حقوق انسانی شیریں مزاری نے اپوزیشن کے شور میں کہا کہ حزب اختلاف کشمیر پر بات کرنے نہیں آئی ہے۔ اس موقع پر تاہم نہ وزیر اعظم عمران خان اور نہ ہی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایوان میں موجود تھے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا جس میں بھارتی فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔

تاہم اپوزیشن کی جانب سے احتجاج اور شور شرابے کی وجہ سے اب تک سپیکر اسد قیصر صرف یہی کہتے سنے گئے کہ ’آپ تشریف رکھیں پلیز اور آپ بات کریں پلیز۔‘

بھارت نے گذشتہ روز بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی نیم خودمختار حیثیت ختم کردی تھی جس بھر پاکستان سے شدید مذمت کا ردعمل شامنے آیا تھا۔  

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان