مسئلہ کشمیر تو ’حل‘ ہو گیا، اب آگے کی بات کریں: بھارتی میڈیا

آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی تیاری کیسے ہوئی، اس میں امریکہ کا کردار کیا رہا اور اب پاکستان کیا کرے گا؟

بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر پر فیصلے پر شادیانے بجا رہی ہے(اے ایف پی)

 بھارت کی مرکزی حکومت نے پیر کو ایک صدارتی حکم نامے کے تحت کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر دی جس سے کشمیر اور پاکستان تو نہ خوش ہیں ہی بھارت میں بھی بعض حلقے اس فیصلے سے مطمئن دکھائی نہیں دیتے۔

اگر بھارتی میڈیا کو دیکھا جائے تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے یہ سب پہلے سے طے تھا کیونکہ ایک تو بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کشمیر پر ثالثی کے بیان کو کچھ زیادہ اچھے طریقے سے قبول نہیں کیا (گو کہ بھارتی وزیراعظم نے کوئی تردید جاری نہیں کی) اور دوسرا گذشتہ چند دنوں سے بھارت کی کشمیر میں کارروائیوں میں تیزی سے لگ رہا تھا کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔

تاہم بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے کے فیصلے پر امریکہ نے کہا ہے کہ بھارت کے مطابق یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مورگس اورٹاگس نے کہا ’جموں و کشمیر میں ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے جبکہ ہم بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر سے اس کی آئینی حیثیت واپس لینے کے فیصلے اور اسے وفاق کے زیرِ انتظام دو علاقوں میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘

بھارتی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر بھی آرٹیکل 370 ہی کے بارے میں زیادہ بات کی جا رہی تھی۔

اب بھارتی نیوز ویب سائٹ دی ہندو کی سرخی بھی کچھ اسی جانب اشارہ کر رہی ہے کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنا تو پہلے سے ہی طے تھا بس امریکہ کے بیان سے اس عمل میں تیزی آئی۔

دی ہندو نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ’آرٹیکل 370 کو ختم کرنا پہلے سے ہی بی جے پی کے ذہن میں تھا لیکن پہلے اس عمل میں یونین ہوم منسٹر امت شاہ تیزی لائے اور باقی کام امریکہ کے ثالثی کے بیان اور گذشتہ دو ہفتوں کے دوران پیش آنے والے واقعات نے کر دیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارتی جریدے دی پرنٹ کے مطابق بھارت نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے حوالے سے امریکہ کودو مرتبہ  آگاہ کیا تھا۔

دی پرنٹ پر شائع ہونے والی خبر میں کہا گیا ہے کہ بھارتی خارجہ امور کے وزیر ایس جے شنکر نے یکم اگست کو مائیک پومپیو کو بینکاک میں اور اس سے قبل فروری میں نیشنل سکیورٹی کے مشیر اجت دوول نے اپنے امریکی ہم منصب بولٹن کو بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے منصوبے سے آگاہ کیا تھا۔

دوسری جانب، ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بات آرٹیکل 370 کے خاتمے سے آگے نکل گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے چونکہ اب یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے لہذا پاکستان اور بھارت کے درمیان معاملات میں بھی تبدیلی آئے گی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے لیے بھارت سے مذاکرات مسئلہ کشمیر کے گرد گھومتے تھے لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ ’بھارت اب کشمیر کو پاکستان کے ساتھ کسی بھی مذاکراتی ایجنڈے کی فہرست میں شامل نہیں کرے گا۔‘

بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ آرٹیکل 370 میں آرٹیکل 370 کی ایک اور شق سے تبدیلی لانا ایک ’بڑی قانونی غلطی‘ ہے۔ یہ خبر سینیئر کانگریس رہنما پی چدم برم کے حوالے سے شائع کی گئی، جو اس فیصلے کے بڑے مخالفین میں شامل ہیں۔

ہندوستان ٹائمز نے سرخی لگائی ’دو ہزار سیٹلائٹ فونز، ڈرونز اور 35 ہزار فوجی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کی تیاری کیسے کی۔‘

ساتھ ہی بھارتی ویب سائٹ نے لکھا کہ نیشنل سکیورٹی کے مشیر اجت دوول کل کے فیصلے کے بعد حالات کنٹرول کرنے کے لیے جموں و کشمیر پہنچ گئے ہیں۔

ادھر پاکستانی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر بھی کل سے کشمیر پر ہی بات ہو رہی ہے۔ رات بھر اسی حوالے سے ٹاک شوز ہوئے اور پاکستانی سوشل میڈیا پر کشمیر ٹرینڈ کر رہا ہے۔

بھارتی اقدام کے بعد پاکستان کے پاس آپشنز کیا ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن تاحال پاکستانی حکام مذمتی بیانات جاری کر رہے ہیں۔ پاکستان میں پارلیمنٹ اجلاس کے بعد صورتحال واضح ہونے کے کچھ امکانات ضرور ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا