بھارتی کرکٹ بورڈ پر ممنوعہ ادویات کا استعمال روکنے کا دباؤ

بھارت کے نوجوان کرکٹ کھلاڑی پرتھوی شا پر ممنوعہ ادویات استعمال کرنے پر عائد کی گئی پابندی پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

نوجوان کھلاڑی پرتھوی شا  مئی میں ایک میچ کے دوران (اے ایف پی)

بھارت کے نوجوان کرکٹ کھلاڑی پرتھوی شا پر ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کے باعث عائد کی گئی پابندی پر اٹھنے والے سوالات کے بعد طاقتور بھارتی کرکٹ بورڈ پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کے ممنوعہ ادویات کے استعمال کے خلاف قواعد و ضوابط کو عالمی معیار کے مطابق بنائے۔ 

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت کے باصلاحیت 19 سالہ کھلاڑی پرتھوی شا کا موازنہ کرکٹ کی تاریخ کے بہترین بیٹسمینوں میں شامل سابق بھارتی کپتان سچن ٹنڈولکرسے کیا جاتا ہے۔ گذشتہ ہفتے پرتھوی شا پر آٹھ ماہ کی پابندی لگا دی گئی تھی۔ اس معاملے پر تفتیش میں بھارت کے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ شا نے’غیرارادی طور پر ایسا مواد (ٹربیوٹالین) پی لیا تھا جو عام طور پر کھانسی کے شربت میں استعمال ہوتا ہے۔‘

پرتھوی شا پر پابندی 16 مارچ سے شروع کی گئی ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ وہ اس وقت انڈین پریمیئر لیگ کے تحت 8 مئی تک دہلی کیپیٹلز کے لیے کھیل رہے تھے۔ وہ بھارت کے عالمی کرکٹ کے سیزن شروع ہونے کے فوری بعد 16 نومبر سے دوبارہ دستیاب ہوں گے۔

بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کا بھارتی حکومت اور عالمی ادارہ (واڈا) کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اصرار ہے کہ اس کا ممنوعہ ادویات کے تجزیئے اور پابندی کا طریقہ کار درست ہے۔ 

تاہم ممنوعہ ادویات کے معاملے میں بھارتی قواعد پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے اور بہت سے لوگوں نے زور دیا ہے کہ ایک خود مختار ادارہ قائم کیا جائے، جو زیادہ سختی کے ساتھ ممنوعہ ادویات کے استعمال کا ٹیسٹ کرے۔

اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ نے لکھا: ’بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے پاس ممنوعہ ادویات کے استعمال کے تجزیئے کے لیے جدید سہولتوں سے آراستہ نظام موجود نہیں ہے۔ قومی اور عمر کے لحاظ سے گروپوں کے کرکٹ میچوں میں کھلاڑیوں کا باقاعدگی سے ڈوپ ٹیسٹ نہیں کیا جاتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اخبار نے مزید کہا ہے کہ پرتھوی شا کو’ممکنہ حد تک ہلکی ترین سزا دی گئی۔‘

گذشتہ برس بھارتی آل راؤنڈر یوسف پٹھان پر بھی ٹربیوٹالین پینے کا ٹیسٹ مثبت آنے پر پچھلی تاریخ سے پابندی لگا دی گئی تھی۔ کرکٹ کنٹرول بورڈ نے ان کا یہ موقف درست تسلیم کرلیا تھا کہ انہوں نے ممنوعہ دوا غیرارادی طور پر پی تھی۔ بورڈ نے یہ وضاحت بھی کہ یہ دوا اکثر کھانسی کے شربت میں پائی جاتی ہے۔

’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق ٹربیوٹالین نامی دوا پھیپھڑوں کو پھیلنے میں مدد دیتی ہے جس سے ان میں سے آکسیجن گزرنے میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ اس قسم کے مواد خون میں آکسیجن کی مقدار میں اضافہ کر دیتے ہیں جس سے سٹیمنا، رفتار اور بحالی کا عمل بہتر ہو جاتا ہے۔

عامیانہ رویہ

بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے اینٹی ڈوپنگ مینیجر ابھیجیت سلوی نے کہا ہے کہ بورڈ، قومی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (ناڈا) سے ٹیسٹ نہیں کرواتا کیونکہ بورڈ کو ادارے کے معیار پر تشویش ہے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’اگر ہم ناڈا کی کارکردگی سے خوش ہوتے تو بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ کو کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔‘

’مجھے یقین ہے کہ آپ نے بھی ناڈا کی کمزوریوں کے بارے میں خبریں پڑھی ہیں۔‘

ابھیجیت سلوی نے پرتھوی شا کے معاملے میں کسی ضابطے کی خامی کے جواز کو بھی مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ شاید پرتھوی شا نے نسخے کے بغیر دوا پی کر بڑے ’عامیانہ‘ رویئے کا مظاہرہ کیا حالانکہ انہوں نے اینٹی ڈوپنگ پر تین کلاسوں میں شرکت کی تھی جس کا اہتمام کرکٹ کنٹرول بورڈ نے کیا تھا۔

ابھیجیت سلوی نے کہا: ’شاید پرتھوی شا کی ممنوعہ ادویات کے استعمال کے معاملے میں سوچ بڑی عامیانہ تھی اس لیے ان کا ٹیسٹ مثبت آیا۔‘

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن انڈیا دنیا میں سب سے زیادہ امیر کرکٹ تنظیم ہے۔ کرکٹ سے عالمی سطح پر ہونے والی آمدنی کا 70 فیصد حصہ اس سے موصول ہوتا ہے۔ 

پرتھوی شا گذشتہ سال ٹیسٹ ڈیبیو میں سنچری بنا کر بھارتی کرکٹ کے لیے اثاثہ بن گئے تھے۔ وہ سچن ٹنڈولکر کے بعد سنچری بنانے والے کم عمر ترین بھارتی کھلاڑی ہیں۔

بھارتی حکومت کئی دفعہ کوشش کرچکی ہے کہ دوسرے کھیلوں کی طرح کرکٹ بورڈ کے ڈوپنگ ٹیسٹ بھی قومی ادارے سے ہوں۔

بھارتی وزارت کھیل کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا: ’نیشنل اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے توسط سے کرکٹ کنٹرول بورڈ کو ایک خط بھیج دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کرکٹ کھلاڑیوں کا ڈوپنگ ٹیسٹ قومی ادارے سے کرایا جائے جس طرح دوسرے کھیلوں کے ادارے کراتے ہیں کیونکہ قومی ادارے کو ہی ممنوعہ ادویات کے کیسز میں اختیار حاصل ہے، مگر بی سی سی آئی سے جواب آنا باقی ہے۔‘

گذشتہ سال عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے۔

بھارت کی نیشنل اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے سربراہ نوین اگروال نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ کرکٹ کنٹرول بورڈ کو اعتماد میں لینے کے لیے کام ہو رہا ہے۔

کرکٹ میں ممنوعہ ادویات کا استعمال بہت کم ہے۔ اس ضمن میں سب سے نمایاں کیس 2003 کا ہے، جب آسٹریلوی کھلاڑی شین وارن پر ایک سال کی پابندی لگا دی گئی تھی۔ انہوں نے ایک ممنوعہ دوا استعمال کی تھی جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وزن کم کرنے کی یہ دوا انہیں ان کی والدہ نے دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل