کشمیر کی سنسان گلیوں میں بھارتی فوجیوں کا راج

کرفیو کے دوران ٹرکوں اور خالی بسوں کے پیچھے بند دکانوں کے سامنے صرف بھارتی فوجی نظر آرہے ہیں۔

5

(اے پی)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شہر سری نگر میں سکیورٹی لاک ڈاؤن کے دوران مسلح فوجی خار دار تاروں کے سامنے کھڑے ہیں۔

سوموار کو ایک صدراتی حکم نامے نے سات دہائیوں کے بعد کشمیر کی نیم خود مختاری ختم کر دی، اس کے ایک دن بعد سرینگر پر اعصاب شکن کرفیو نافذ کر دیا گیا۔

 دس لاکھ سے زیادہ آبادی رکھنے والا سری نگر اس وقت کسی آسیب زدہ شہر کا منظر پیش کر رہا ہے کیونکہ گلیوں میں نظر آنے والے افراد میں زیادہ تعداد خار دار تاروں کے سامنے کھڑے فوجیوں کی ہے۔

آرٹیکل 370 کا خاتمہ: اب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا مستقبل کیا ہے؟ 

دنیا کے سب سے زیادہ ملیٹرائزڈ اس ہمالیائی خطے سے اطلاعات کم مل رہی ہیں کیونکہ کرفیو نافذ کرتے ہوئے تمام فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہر سو میٹر پر ایک فوجی چیک پوسٹ موجود ہے اور صرف ضروری کام سے جانے والے افراد کو ہی گھروں سے نکلنے کی اجازت ہے۔

زیادہ تر افراد نےدہلی حکومت کی آئین میں ممکنہ تبدیلی (جو کشمیر کو اس کے خصوصی حیثیت سے محروم کر چکی ہے) کی افواہوں کے بعد ہی اشیا ضروریہ کئی دن پہلے جمع کر لی تھیں۔

تقریبا تمام دکانیں بند ہیں اور رہائشیوں کے مطابق کھانے پینے کاتازہ سامان نہیں مل رہا۔

بھارت کے خیال میں کشمیر کا مسئلہ حل ہوگیا، لیکن مزید برا ہونا باقی ہے

کرفیو کے دوران رنگ برنگے ٹرکوں اور خالی بسوں کے پیچھے بند دکانوں کے سامنے صرف فوجی اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے تعینات پولیس اہلکار نظر آرہے ہیں۔

کبوتر اور آواہ کتے اپنی دھن میں مگن شہر کی خوبصورتی تلاش کرتے سیاحوں سے بیگانہ ہیں، جو یہاں خوبصورت جھیلوں، مقامی دستکاریوں اور مقامی طور پر تیار ی گئی اشیا کے لیے آتے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے باجود منگل کو سری نگر میں کئی مقامات پر احتجاج کیا گیا۔ نام نہ بتانے کی شرط پر محکمہ صحت کے ایک ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ کم سے کم گولیوں سمیت مختلف زخموں سے متاثرہ چھ افرادکو ہسپتال لایا گیا۔  تاہم، حکام  کا اصرار ہے کہ علاقہ پر امن ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی تصویر کہانی