’دنیا میں فوجیوں سے زیادہ ماحول دوست افراد مر رہے ہیں‘

ماحولیاتی سائنسدان کہتے ہیں کہ 2002 اور 2017 کے درمیان 50 ممالک میں 15 ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں۔ یہ اعدادوشمار اسی عرصے میں فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہونے والے برطانوی اور آسٹریلوی فوجیوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں۔

مقامی گروپوں سے تعلق رکھنے والے تحفظ ماحول کے کارکنوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے(اے ایف پی)

ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ماحول کا دفاع کرنے پر ہر ہفتے چار افراد کو قتل کیا جا رہا ہے اور15 سال میں یہ شرح دگنی ہو چکی ہے۔ 

جریدے ’نیچرسسٹین ایبیلیٹی‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قتل کے ان جرائم میں صرف 10 فیصد میں سزا ہوگی۔ دنیا بھر میں قتل کے مجموعی مقدمات میں سے 43 فیصد میں سزا سنائی جاتی ہے۔

آسٹریلیا میں یونیورسٹی آف کویئنزلینڈ سے تعلق رکھنے والی سرکردہ محقق ڈاکٹرنتھالی بٹ نے کہا: ’ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے افراد قتل ہونے کی رپورٹ شدہ وارداتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ان ملکوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے جہاں ایسے قتل ہوتے ہیں۔‘

’ایسی کئی وارداتوں میں قانون کی کمزور عمل داری کا مطلب ہے کہ بہت سے ملکوں میں ان مقدمات کی مناسب تحقیقات نہیں ہوتی، اور بعض اوقات پولیس یا حکام خود تشدد کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔‘

سائنسدان کہتے ہیں کہ 2002 اور 2017 کے درمیان 50 ممالک میں 15 ہزار پانچ سو 58 اموات رپورٹ ہوئیں۔ یہ اعدادوشمار اسی عرصے میں فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہونے والے برطانوی اور آسٹریلوی فوجیوں کی تعداد سے بھی دگنی ہیں۔

جن ملکوں میں بدعنوانی زیادہ ہے وہاں ماحول کے حوالے سے اموات بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ متاثرہ افراد کا تعلق مختلف گروپوں سے ہے جن میں تحفظ ماحول کے لیے سرگرم برادری، وکلا، صحافی، سول سوسائٹی اورغیرسرکاری تنظمیوں کا عملہ شامل ہیں۔

مقامی گروپوں سے تعلق رکھنے والے تحفظ ماحول کے کارکنوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ تشدد کے سب سے زیادہ واقعات وسطی اور جنوبی امریکہ میں ہوئے ہیں۔ 2014 اور 2017 کے درمیاں  ہونے والی ہر تین میں سے ایک موت کان کنی اور زراعت کے کاروباری شعبے میں ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیم گلوبل وٹنس کے اعدادوشمار استعمال کرنے والے سائنس دان ایسے کیسوں میں ملٹی نیشنل کمپنیوں اور حکومتوں سے زیادہ شفافیت اور احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹرنتھالی بٹ نے کہا: ’ان سب خوراک اور وسائل کی پیداوار میں زمین کے ماحول کو بنیادی اہمیت حاصل ہے جن پر ہمارا انحصار ہے، اور بالآخر ہم پابند ہیں کہ ماحول کے تحفظ  کے لیے آگے بڑھیں ورنہ یہ ہماری مدد نہیں کرے گا۔ اس مدد میں ان لوگوں کی حفاظت شامل ہے جو اس کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’امیر ملکوں کے صارفین ہمارے وسائل کے استعمال کو مؤثر طور پر بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔‘

ڈاکٹرنتھالی بٹ کے مطابق: ’تشدد کی اس زنجیر کے دونوں سروں پر موجود کاروباروں، سرمایہ کاروں اور قومی حکومتوں کے مزید احتساب کی ضرورت ہے۔‘

گلوبل وٹنس کی گذشتہ ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلپائن تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والوں کے لیے مہلک ترین ملک ہے جہاں 2018 میں ہر ہفتے تین افراد سے زیادہ کو قتل کیا گیا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا