نیب نے مریم نواز کو لاہور سے حراست میں لے لیا

پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایک ٹیم نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو لاہور سے حراست میں لے لیا ہے۔

(اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایک ٹیم نے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو لاہور سے حراست میں لے لیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کو چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

مریم نواز کی گرفتاری کی خبر آتے ہی قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں اپوزیشن نے نعرے بازی کرتے ہوئے پارلیمان سے واک آؤٹ کر لیا۔ 

پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو نے مریم کی گرفتاری پر احتجاج کیا۔ سپیکر نے اجلاس کل تک ملتوی کر دیا۔

واک آؤٹ کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’ہم نے آمر ضیاء کو دیکھا تھا جو سیاسی مخالفین کی عورتوں کے پیچھے پڑجاتے تھے اور نئے آمرانہ پاکستان میں ہم یہ پھر دیکھ رہے ہیں۔‘

نامہ نگار ارشد چوہدری کے مطابق نیب نے مریم نواز کو چوہدری شوگر ملز کیس میں آج ساڑھے تین بجے طلب کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال رہے کہ گذشتہ روز ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی ٹرمینل کی قطر سے خریداری اور ٹرمینل کے قیام کے مقدمے میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی جس کے بعد انہیں نیب نے عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا تھا۔

مریم نواز کی گرفتاری پر قومی اسمبلی کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ردعمل آنا شروع ہو گیا ہے۔

تجزیہ کار محمل سرفراز نے ٹوئٹر پر لکھا: ’مریم نواز کو نیب نے گرفتار کر لیا ہے۔ ان کی مقبولیت میں اضافے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے بعد یہ بالکل غیرمتوقع نہیں۔‘

مسلم لیگ نواز کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ مریم نواز کی گرفتاری کشمیر مسئلے سے توجہ ہٹانے کے لیے کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ مریم نواز نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران جہلم، خوشاب، پاکپتن، کوئٹہ، فیصل آباد، منڈی بہاوالدین میں کیے جانے والے جلسوں میں حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔

ان جلسوں کے دوران مریم نواز ’نواز شریف کو رہا کرو‘ کے نعروں والی شرٹ پہنے دکھائی دیں۔

جبکہ بھارت میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھی ان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ حکومت نے کشمیر کے معاملے میں سب کچھ جانتے ہوئے بھی کچھ نہیں کیا اور ’ایسا کسی ملی بھگت سے کیا گیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست