عمران خان کی رہائش گاہ:200 سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات

حکومت میں آنے سے پہلے تحریک انصاف کے اکثر رہنما اس وقت حکمرانوں کی حفاظت پر اٹھنے والے اخراجات کو عوام کے ساتھ ظلم قرار دیتے تھے۔

اسلام آباد کے سکیورٹی ڈویژن کے 129 اہلکار بنی گالا رہائش گاہ کے اندر اور باہر موجود رہتے ہیں۔ جن میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) جیسے اعلی افسران کے علاوہ سپاہی اور ڈرائیور بھی شامل ہیں ۔(سوشل میڈیا)

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی بنی گالا، اسلام آباد میں ذاتی رہائش گاہ پر 200 سے زیادہ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے قومی اسمبلی میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی رہائش گاہ پر سکیورٹی انتظامات کی تفصیلات ایوان کو مہیا کیں۔

وزیر داخلہ کی مہیا کردہ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی رہائش گاہ پر فرنٹئیر کانسٹیبلری (ایف سی)، سپیشل برانچ اور سکیورٹی ڈویژن کے اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کا ذاتی گھر اسلام آباد کے مشرق میں بنی گالا میں پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔

تین سو کنال سے زیادہ اراضی پر مشتمل وزیر اعظم عمران خان کی بنی گالا کی رہائش گاہ ناجائز تجاوزات اور دوسرے کئی حوالوں سے ماضی قریب میں خبروں کی زینت بھی بنتی رہی ہے۔

وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے اسلام آباد میں وزیر اعظم پاکستان کی سرکاری رہائش گاہ (وزیر اعظم ہاوس) میں یو نی ورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم ایسا ہو نہیں پایا۔

وزیر داخلہ کے قومی اسمبلی کو دئیے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی خدشات کے تحت وزیر اعظم کی ذاتی رہائش گاہ کے گرد سیکیورٹی اہلکاروں پر مشتمل ایک سے زیادہ حفاظتی حصار بنائے گئے ہیں۔

جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار گھر کی چھت اور  قریبی پہاڑیوں پر بھی تعینات رہتے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں دئیے گئے جواب کے مطابق فرنٹئیر کانسٹیبلری (ایف سی) کے 63 اہلکار وزیر اعظم کی بنی گالا رہائش گاہ کے اطراف میں پیدل گشت کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جبکہ ایف سی ہی کے بارہ دوسرے اہلکار پہاڑی چوٹیوں پر موجود رہتے ہیں۔

اسی طرح سپیشل برانچ کے مجموعی طور پر گیارہ اہلکار وزیر اعظم کے ذاتی گھر کے دروازوں پر تعینات رہتے ہیں۔ جو بیرئیرز کے علاوہ واک تھرو گیٹس اور عمارت کے مرکزی دروازے پر فرائض انجام دیتے ہیں۔

اسلام آباد کے سکیورٹی ڈویژن کے 129 اہلکار بنی گالا رہائش گاہ کے اندر اور باہر موجود رہتے ہیں۔ جن میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) جیسے اعلی افسران کے علاوہ سپاہی اور ڈرائیور بھی شامل ہیں۔

کسی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کوئیک رسپانس فورس یعنی کیو آر ایف کے تیس سے زیادہ اہلکار بھی وزیر اعظم عمران خان  کی ذاتی رہائش گاہ پر تعینات کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی رہائش گاہ کو چوبیس گھنٹے سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ اس لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تین شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔

حکومت میں آنے سے پہلے تحریک انصاف کے اکثر رہنما اس وقت حکمرانوں کی حفاظت پر اٹھنے والے اخراجات کو عوام کے ساتھ ظلم قرار دیتے تھے۔

اس سلسلے میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق وزیر اعلی پنجاب شہبار شریف خصوصا تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان کی سرکاری رہائش گاہ (وزیر اعظم ہاوس) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے حساس ریڈ زون میں واقع ہے۔ جہاں پہلے بھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات رہتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان