’رشتہ مانگا، نہیں دیا تو بیٹی کی زبان کاٹ دی‘

لڑکی کے والد زمین خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تین لوگ ان کے گھر میں اس  وقت داخل ہو گئے جب  ان کی بیٹی اور گھر والے گھر میں سوئے ہوئے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ مہینوں سے رشتے کا سلسہ چل رہا تھا اور ان تین ملزمان میں سے ایک میری بیٹی کا رشتہ مانگ رہا تھا لیکن گھر والوں نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا۔(اے ایف پی)

’میری بیٹی پر تین ساتھیوں سمیت چھریوں سے پہلے وار کیا اور بعد میں اس کی زبان کاٹ دی۔ وجہ یہ تھی کہ ملزمان میں سے ایک میری بیٹی کا رشتہ مانگ رہا تھا لیکن ہم نے ابھی تک رشتہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔‘

خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کی رہائشی عاصمہ (فرضی نام) کے والد کے مطابق ان کی زبان اسی وجہ سے کاٹی گئی ہے کیونکہ لڑکی اور گھر والوں نے رشتہ دینے سے انکار کیا تھا۔

لڑکی کے والد زمین خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تین لوگ ان کے گھر میں اس  وقت داخل ہو گئے جب  ان کے بیٹی اور گھر والے گھر میں سوئے ہوئے تھے۔

 انھوں نے بتایا کہ ’چار روز پہلے ملزمان نے میری بیٹی پر تیز دھار آلے سے حملہ کیا اور اس کو زخمی کیا جب کہ بعد میں اس کی زبان کاٹی گئی۔ اسے بعد میں پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال علاج کے لیے منتقل کیا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انھوں نے بتایا کہ گزشتہ چھ مہینوں سے رشتے کا سلسہ چل رہا تھا اور ان تین ملزمان میں سے ایک میری بیٹی کا رشتہ مانگ رہا تھا لیکن گھر والوں نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا۔

زمین خان نے کہا کہ ’میرا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے، میں اپنی بیٹی کے لیے انصاف مانگتا ہوں، امید ہے کہ وزیر اعلٰی سمیت اعلٰی حکام اس واقعے کا نوٹس لیں گے۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا ان کی بیٹی اب بول سکتی ہے، تو جواب میں انھوں نے بتایا کہ کہ اب نہیں بول سکتی لیکن ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ زبان کا کاٹا گیا حصہ دوبارہ جوڑ دیا گیا ہے اور زخم ٹھیک ہونے کے بعد بول پائے گی۔

اس حوالے سے نوشہرہ کے ضلعی پولیس افیسر منصور امان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واقعے کی رپورٹ درج کر دی گئی ہے اور تمام طبی اور قانونی لوازم پورے کیے گئے ہیں۔

انھوں نے بتایا،’ملزمان کو پکڑنے کے لیے سپیشل پولیس ٹیم بنائی گئی ہےاور ملزمان تک پہنچنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔‘

 لڑکی کے والد نے پولیس کے رویے کے حوالے سے بتایا کہ پولیس کیس کی تفتیش میں تعاون کر رہی ہے اور انہیں امید ہے کہ پولیس ان کے ساتھ انصاف کرے گی اور ملزمان کو گرفتار کرے گی۔انھوں نے بتایا کہ ملزمان کے ساتھ کسی قسم کی ذاتی دشمنی نہیں ہے لیکن سب کچھ رشتہ نہ دینے کی وجہ سے ہوا ہے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان