65 سالہ محمد رفیق نے دہشت گرد پر قابو پا کے نمازیوں کو بچا لیا

حملہ آور نے مبینہ طور پر وردی اورزرہ بکتر پہن رکھی تھی۔ وہ شیشے کے دروازے سے ناروے کی مسجد میں داخل ہوا اور عبادت کے مقام تک پہنچنے کی کوشش کی جہاں لوگ عیدالاضحیٰ کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

ہفتے کو محمد رفیق ناروے کے شہر بیرم میں واقعہ النور اسلامی مرکز میں موجود تھے جب ایک شخص شاٹ گن نما ہتھیار اور ایک پستول کے ساتھ اندر داخل ہوا۔(روئٹرز)

ناروے میں مسلح شخص کو مسجد میں گھسنے سے روکنے والے 65 سالہ شہری ہیرو بن گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق محمد رفیق نامی شخص نے ایک اور نمازی کے ساتھ مل کر مشتبہ دہشت گرد کوروکا اور اسے زمین پر گرا لیا جس کے بعد پولیس موقعے پر پہنچ گئی۔ اس دوران محمد رفیق زخمی بھی ہوئے۔

ہفتے کو محمد رفیق سمیت تین افراد ناروے کے شہر بیرم میں واقعہ النور اسلامی مرکز میں موجود تھے جب ایک شخص شاٹ گن نما ہتھیار اور ایک پستول کے ساتھ اندر داخل ہوا۔

حملہ آور نے مبینہ طور پر وردی اور زرہ بکتر پہن رکھی تھی۔ وہ شیشے کے دروازے سے اندر داخل ہوا اور عبادت کے مقام تک پہنچنے کی کوشش کی جہاں لوگ عیدالاضحیٰ کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

اتوار کو قریبی ہوٹل کے باہر محمد رفیق نے میڈیا سے بات چیت میں کہا: ’مجھے جو مدد اور حمایت ملی ہے میں اس کا شکر گزار ہوں۔‘

انہوں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے مسلح شخص کو دبوچا جب کہ محمد اقبال نامی ان کے ساتھی نے اس کے سر پر ضرب لگائی۔

مسجد کے انتظامی بورڈ کے رکن عرفان مشتاق نے کہا ہے کہ ہفتے کو دوپہر کے بعد ہونے والی فائرنگ سے چند منٹ پہلے عمارت میں 15 کے قریب افراد موجود تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا فائرنگ کا واقعہ دہشت گرد حملہ تو نہیں تھا۔ پولیس نے اقدام قتل کے شبے میں 20 برس سے زیادہ عمر کے ایک مقامی سفید فام شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔

اس شخص پراس خاتون کے قتل کا الزام بھی ہے جس کی لاش اس کے گھر میں پڑی پائی گئی تھی۔

پولیس کے نائب سربراہ رون سکجولڈ نے اتوار کو پریس کانفرنس میں کہا:’ہم اس واقعے کی دہشت گردی کے زاویے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ ہم نے انتہائی دائیں بازو کے خیالات رکھنے والے لوگوں کا کھوج لگایا ہے۔ گرفتار شخص نے جس رائے کا اظہار کیا ہے اس میں اس نے (ناروے کے فاشسٹ اور نازی نواز) دوسری عالمی جنگ کے دوران حکومت کرنے والے وڈکن کوئزلنگ اور ان کے غیرملکی تارکین وطن کے خلاف خیالات کی تعریف کی ہے۔‘

رون سکجولڈ نے مسلح شخص کو قابو کرنے پر محمد رفیق اور محمد اقبال کے بلند حوصلے کو سراہا ہے۔ انہوں نےکہا:’اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان کی کوششوں نے نتیجے کو یکسر تبدیل کر دیا۔‘

ناروے کے حکام نے کہا ہے کہ مشتبہ شخص تحویل میں ہے اور اس کا نفسیاتی معائنہ کیا جا رہا ہے۔

اس سال کے شروع میں کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں 50 افراد کے قتل عام کے بعد بیرم کی مسجد کے حفاظتی انتظامات میں اضافہ کر دیا گیا تھا۔

2011 میں سفید فام بالادستی کے حامی انیڈرس بہرنگ بریوک نے ناروے میں 77 افراد کا قتل عام کر دیا تھا۔ یہ واقعہ زمانہ امن میں ہونے والا سب سے بڑا سانحہ تھا۔ جان سے ہاتھ دھونے والوں میں زیادہ تر ایک کیمپ میں شریک  نوجوان شامل تھے۔ 

تازہ تحقیقات کے مطابق آن لائن ریکارڈ سے پتہ لگایا گیا ہے کہ ناروے میں مبینہ مسلح نوجوان شہری جس پر شبہ ہے کہ اس نے مسجد پر دہشت گرد حملہ کیا، وہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ، امریکی شہروں ایل پاسو اور پووے میں فائرنگ کرنے والوں سے متاثر تھا۔

پولیس نے سرکاری طور پر مشتبہ شہری کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن اطلاعات ہیں کہ اس کا نام فلپ مینشاؤس ہے۔ اس کی عمر 21 برس اور بیرم شہر کا رہائشی ہے۔

ہفتے کو بیرم شہر میں واقع النور اسلامی مرکز پر حملے سے چند گھنٹوں پہلے اسی نام کے ایک صارف نے 4chan نام کے آن لائن میسیج بورڈ پرپیغام چھوڑا۔ اس نے پیغام میں لکھا ’اچھا دوستواب میری باری ہے۔ آخرمیرا انتخاب(کرائسٹ چرچ میں واقع مسجد کے حملہ آور) سینٹ برینٹن ٹیرنٹ نے کیا۔ ہم یہ سب جاری رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

اس آن لائن پوسٹ سے لگتا ہے کہ پڑھنے والوں سے کہا گیا تھا کہ وہ بھی حقیقی زندگی میں نسلی جنگ کے بارے میں پوسٹیں تیار کریں۔ مسلح شخص نے لکھا کہ وہ مشن پورا کرنے کے لیے’ذاتی‘طور پر منتخب کیا گیا ہے۔

پیغام میں پڑھنے والوں کی سوشل میڈیا ویب سائیٹ کی ایک لائیوسٹریم کی طرف رہنمائی کی گئی تھی جو کرائسٹ چرچ حملے کو لائیو دکھانے کے لیے استعمال ہوئی لیکن کارآمد ثابت نہیں ہوئی تھی۔

فیس بک کے ڈیلیٹ کر دیئے جانے والے پیج کے مطابق فلپ مینشاؤس کا رہائشی شہرناروے کا دارالحکومت اوسلو ہے۔ مسلح شخص کے فیس بک پیج کے لائکس میں ایسا پیج بھی شامل تھا جس میں جنسی عمل کی نفی اور مسیحی عقائد سے عقیدت کا اظہار کیا گیا تھا۔

4chan کے نام سے میسیج بورڈ پرکی گئی ایک پوسٹ میں ایسی تصاویر کا لنک دیا گیا تھا جس میں فلپ مینشاؤس کے بچپن کی تصاویر بھی تھیں۔

یہ تصاویر فلپ مینشاؤس کی ایک تصویر سے ملتی تھیں جب اس کی عمر 17 برس تھی۔ یہ تصویر ناروے کے اخبارمیں 2015 ایک خبر کے ساتھ شائع ہوئی۔ اس خبر میں اوسلو کے سٹینرزکول نام کے سکول کی جانب سے ایک ادبی مہم کی تفصیل دی گئی تھی۔

میسیج بورڈ پر پوسٹ کئے گئے پیغام کے آخر میں’یہ تفریح ہے۔ ولہلا انتظار کررہا ہے‘ کے الفاظ درج تھی۔ ناروے کی دیومالائی داستانوں میں ولہلا ایک بہت بڑے ہال کا نام ہے۔

پیغام میں ایک میم بھی شامل ہے جس میں کرائسٹ چرچ کے مسلح شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے جنہوں نے مارچ میں فائرنگ کے 51 مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ پوسٹ میں حملہ آور کو’سینٹ‘ قرار دینے سمیت ان کے بیانات اور منشور کی تعریف کی گئی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا