کشمیری خواتین پاکستان سے کیا چاہتی ہیں؟

کشمیر کے مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، کشمیری خواتین کی انڈپینڈنٹ اردو کی وساطت سے حکومت پاکستان سے اپیل

بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے اور اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں سخت کرفیو کے نفاذ کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اُس پار کے کشمیری شدید مشکلات کا شکار ہیں، وہیں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے رہائشی، خصوصاً خواتین اس معاملے میں حکومت پاکستان کی جانب سے اقدامات اٹھانے کی منتظر ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے باغ کی رہائشی خواتین نے انڈپینڈنٹ اردو کی وساطت سے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

بشریٰ حال ہی میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر آئی ہیں۔ اُنہوں نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’وادی میں موجود کشمیری پاکستان آنے کے لیے ترستے ہیں، لیکن بھارتی حکومت اُنہیں آنے کی اجازت نہیں دیتی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور کشمیری مریم کہتی ہیں کہ ’گزشتہ برس عید پر سری نگر میں مقیم ہمارے رشتہ دار عید منانے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے باغ آئے تھے لیکن اُن کو آنے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔‘

مریم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس عید پر ہم نے سری نگر جانا تھا لیکن حالات کی وجہ سے نہیں جا سکے۔‘

صرف مریم ہی نہیں، ایسے بہت سے خاندان ہیں جو ذرائع مواصلات کی معطلی کی وجہ سے اس عیدالاضحیٰ پر اپنے پیاروں کو عید مبارک نہ کہہ سکے۔

بھارت کی جانب سے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد وادی میں چار اگست کی رات سے کرفیو نافذ ہے، جس میں پولیس کی جانب سے نمازِ جمعہ اور عیدالاضحیٰ کی نماز کے اوقات میں نرمی کا اعلان کیا گیا تھا۔ 

سری نگر کی گلیوں میں ہزاروں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے موجود ہیں۔ دکانیں بند پڑی ہیں اور راستوں کو خار دار تاروں اور رکاوٹوں سے بند کر دیا گیا ہے۔

لوگوں میں اس حوالے سے شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ شہری ابھی تک اس صدمے سے باہر نہیں آسکے۔ بہت سے کشمیریوں کے مطابق بھارت کا یہ فیصلہ ’کشمیر کی شناخت پر حملہ‘ ہے۔

دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد قوم سے اپنے خطاب میں اس فیصلے کو ’تاریخی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ فیصلہ علاقے میں جاری دہشت گردی کو روکنے کے لیے ضروری تھا۔‘

تاہم پاکستان نے بھارت کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے نئی دہلی سے تجارتی تعلقات ختم کرنے اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

کشمیر کی صورتحال حساس، حکومت پر انحصار کرنا ہوگا: بھارتی سپریم کورٹ

آرٹیکل 370، بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں لگائے گئے کرفیو اور ذرائع مواصلات کی معطلی کے خلاف کانگریس کے رہنما تحسین پونے والا کی جانب سے دائر کی گئی ایک درخواست پرآج سماعت کے دوران بھارتی سپریم کورٹ نے فوری طور پر کوئی حکم جاری کرنے سے انکار کردیا۔

سماعت کے دوران بھارت کے اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ’کشمیر کی انتہائی حساس صورت حال کا روز بروز جائزہ لیا جا رہا ہے، یہ ہم سب کے مفاد میں ہے۔‘

جس پر عدالت عظمیٰ نے ’کشمیر کی صورتحال کو حساس‘ قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے: ’ہمیں حالات معمول پر آنے کی توقع ہے لیکن راتوں رات کچھ نہیں ہوسکتا۔ کسی کو نہیں معلوم کہ کیا ہو رہا ہے۔ ہمیں حکومت پر انحصار کرنا ہوگا۔ یہ ایک حساس مسئلہ ہے۔‘

جس کے بعد کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا