کابل: شادی کی تقریب میں خود کش حملہ، 63 افراد ہلاک

تقریب میں ایک ہزار سے زیادہ مہمان موجود تھے، جس کے باعث خدشہ  ہے کہ یہ اس سال کا بدترین حملہ ہو سکتا ہے۔

صرف2018 میں افغانستان میں طالبان، امریکی اور اتحادی فوج، داعش اور باقی عناصر کے حملوں میں 900 بچوں سمیت 3800 افراد ہلاک ہو چکے ہیں(اے ایف پی)

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کی رات ایک شادی کی تقریب میں خود کش حملے میں 63 افراد ہلاک ہو گئے۔

حکومتی ترجمان فیروز بشری کے مطابق حملے میں 182 افراد زخمی بھی ہوئے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

تقریب میں ایک ہزارسے زیادہ مہمان موجود تھے، جس کے باعث خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے یہ اس سال کا بدترین حملہ ہو سکتا ہے۔

رحیمی کے مطابق حملہ آور  نے شادی میں شریک افراد کے درمیان آ کر خود کو اڑا لیا۔

افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا ’کابل کے ایک شادی ہال میں حملے کی خبر کسی صدمے سے کم نہیں۔ یہ ہمارے لوگوں کے خلاف ایک گھناؤنا جرم ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ کسی انسان کو یہ تربیت دی جائے کہ وہ شادی کی تقریب میں جا کر خود کو اڑا سکے۔‘

حکام کی جانب سے اتوار کی صبح ہلاکتوں کی معلومات جاری کی گئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 دھماکہ کابل کے مغربی علاقے کے دبئی ویڈنگ ہال میں ہوا۔ اس علاقے میں رہنے والے افراد کا تعلق شیعہ ہزارہ برادری سے ہے۔ ماضی میں بھی اس برادری کے خلاف ہونے والے حملوں کی ذمہ داری داعش کے مقامی اتحادی قبول کرتے رہے ہیں۔

طالبان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔ حملے کے وقت تقریب میں موجود محفوظ رہنے والے احمد عمید نے بتایا ’وہاں کافی بڑی تعداد میں لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔‘

احمد کے مطابق شادی کی تقریب میں لگ بھگ 1200 افراد کو مدعو کیا گیا تھا۔ ’ دھماکے کے وقت  میں  دولہے کے ساتھ تھا اور جب  میں  نے دھماکے کی آواز سنی تو اس کے بعد کسی کو نہ ڈھونڈ سکا۔ سب زمین پر لیٹے ہوئے تھے۔‘

عینی شاہد گل محمد نے بتایا دھماکہ سٹیج کے قریب ہوا جہاں بچے اور موسیقی بجانے والے بیٹھے تھے، وہاں موجود تمام افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے محمد طوفان کا کہنا تھا:’ شادی میں شریک کئی مہمان بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔‘

مقامی ہسپتال کے باہر متاثرین کے اہل خانہ نوحہ کناں تھے۔ کئی لوگ خون میں لت پت تھے۔ یہ المناک حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے مذاکرات کے باعث افغانستان غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔

اس تنازعے میں عام لوگوں کی جانیں جانا ابھی تک جاری ہے۔ صرف 2018 میں افغانستان میں طالبان، امریکی اور اتحادی فوج، داعش اور باقی عناصر کے حملوں میں 900 بچوں سمیت 3800 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا