گوادر کو خصوصی معاشی ضلع بنانے سے رہائشیوں کو کیا فائدہ؟

گذشتہ روز اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان عمران کی سربراہی میں نیشنل ڈیویلپمنٹ کونسل کا اجلاس ہوا جس میں سی پیک سمیت کئی اہم معاملات پر خصوصی گفتگو ہوئی، اس اجلاس میں گوادر کو خصوصی معاشی ضلع کا درجہ دینے کی بھی منظوری ہوئی۔

غیر قانونی فشنگ روکنے کے لیے مقامی ماہی گیر جیونی سے گوادر لانگ مارچ اور کئی دفعہ دھرنے دے چکے ہیں۔

بلوچستان کی سمندری حدود میں ایک بار پھر  ٹرالر مافیا غیر قانونی طریقے سے ماہی گیری میں سرگرم ہے جس سے مقامی ماہی گیروں کو معاشی مشکلات اور سمندری حیات کو بے دریغ نسل کشی کا سامنا ہے۔ گوادر، پشکان، گنز اور جیونی کی حدود میں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں جدید جالوں اور مشینری سے لیس یہ ٹرالرز سرعام سمندری حیات کی نسل کشی کر رہے ہیں۔

گذشتہ روز اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان عمران کی سربراہی میں نیشنل ڈیویلپمنٹ کونسل کا اجلاس ہوا جس میں سی پیک سمیت کئی اہم معاملات پر خصوصی گفتگو ہوئی، اس اجلاس میں گوادر کو خصوصی معاشی ضلع کا درجہ دینے کی بھی منظوری ہوئی مگر گوادر میں اس وقت اپنے ذرائع روزگار کی تحفظ کے لیے سب سے بڑی شعبہ روزگار ماہی گیری سے تعلق رکھنے والے ماہی گیر پریشان ہیں۔

اس سلسلے میں گوادر میں ماہی گیروں کی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ماہی گیر اتحاد کے سربراہ خداداد واجو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا، ’ان حالات سے اب مقامی ماہی گیر اس قدر تنگ ہیں کہ ان کے گھر کے چولہے نہیں جل رہے۔‘

وہ شکایت کرتے ہیں کہ عوامی نمائندگان ایم پی اے، ایم این اے اور سینیٹر خاموش بیٹھے ہیں یا اس سنگین مسئلے کو اپنا مسئلہ نہیں سمجھتے جو خلاف قانون ہے بلکہ سمندری حیات کی نسل کشی اور مقامی لوگوں کا معاشی استحصال بھی ہے۔

خدا داد واجو نے وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے نیشنل ڈیویلپمنٹ کونسل کے اجلاس کے بارے میں کہا: ’گوادر کے حوالے سے جتنے بھی فیصلے، منظوریاں یا منصوبے بنائے جا رہے ہیں وہ اسلام آباد میں بیٹھ کر بنائے جاتے ہیں، مقامی لوگوں کو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے اور متعلقہ لوگوں کو بالکل اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔‘

البتہ دوسری جانب گوادر کو خصوصی معاشی ضلع دینے کی منظوری کے عمل کو گوادر سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کہدہ بابر ترقی کے لیے اہم قدم سمجھتے ہیں وہ اسے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اور وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی کاوشوں کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔

خصوصی معاشی ضلع کیا ہوتا ہے اور اس کے گوادر پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

سابق صوبائی وزیر میر نوید کلمتی کہتے ہیں: ’خصوصی معاشی ضلعے کا درجہ ملنے کا مطلب معاشی حوالے سے بہتر ماحول کا پیدا ہونا، روزگار کے ذرائع ہونا اور سرمایہ کاروں کا آنا ہے، جو گوادر کے لیے اہم قدم ہے، اس سے لوگ آئیں گے وہ سرمایہ کاری کریں گے، بزنس اور سیاحت میں اضافہ ہو گا جس سے یقیناً مقامی لوگوں کو فوائد ملیں گے۔‘

مگر ان سب کے باوجود اس وقت صورتحال پریشان کن ہے۔ ساحلی پٹی پر رہنے والوں کے لیے روزگار کا بڑا ذریعہ ماہی گیری ہے مگر ٹرالر مافیا کی بلا روک ٹوک غیر قانونی فشنگ سے وہ سخت متاثر ہوئے ہیں۔

غیر قانونی فشنگ روکنے کے لیے مقامی ماہی گیر جیونی سے گوادر لانگ مارچ اور کئی دفعہ دھرنے دے چکے ہیں۔ اس سے صرف اتنا ہوتا ہے کہ کچھ دیر کے لیے اس میں تھوڑی سی کمی آتی ہے لیکن وقت گزرے کے ساتھ یہ سرگرمی پھر زور و شور سے شروع کر دی جاتی ہے۔

خدا داد واجو محکمہ فشریز اور بلوچستان کوسٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی غفلت کو اس کی سب سے بڑی وجہ سمجھتے ہیں۔

’کرپشن اور بھتہ خوری سرعام ہے، 25، 26 سو کی تعداد میں فشریز ڈپارٹمنٹ کا سٹاف ہے جنھوں نے کرپشن کی انتہا کر دی ہے، چند سستے داموں خریدے گئے سپیڈ بوٹ سے وہ کیا ٹرالرنگ کو روکیں گے؟‘

گوادر کے نواحی علاقے سر بندر سے تعلق رکھنے والے ضلعی سطح پر عوامی نمائندہ سلیم نور محمد سمجھتے ہیں کہ لوگ ترقی چاہتے ہیں، وہ ترقی کے ہر عمل میں ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں مگر ایک احساس ضرور موجود ہے کہ انھیں اس عمل میں شریک نہیں کیا جا رہا۔

 وہ صوبائی اور وفاقی سرکار سے مخاطب ہو کر کہہ رہے ہیں۔ ماہی گیروں کو یہ احساس دلانا سرکار کی ذمہ داری ہے تاکہ وہ مطمئن ہوں کہ یہ تمام ترقی انہی لوگوں کی ترقی ہے، ان کی نسلوں کو اس سے فاٸدہ ہو گا کیونکہ اگر بلوچ ماہی گیر بےروزگار اور بھوکا بیٹھے گا تو وہ ترقی کی بات کو کیسے مانے گا؟‘

خدا داد واجو انڈپینڈنٹ اردو کی توسط سے پالیسی ساز اداروں کو پیغام دے رہے ہیں کہ کسی بھی طرح منصوبے سے متعلق مقامی لوگوں سے ان کی رائے لی جاٸے تاکہ ترقی کا عمل مثبت طریقے فائدہ مند ثابت ہو۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’ماہی گیر کے لیے آج اس کے گھر کا چولہا جلانا مشکل ترین کام ہے اور یہ ان کے معاشی استحصال کا ثبوت نہیں تو کیا ہے؟‘

ان کا کہنا ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے ٹرالرنگ کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے تاکہ حکام اس مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ سنیں اور غربت و پسماندگی سے گھرے ماہی گیر طبقے کو انصاف مل سکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان