کرتارپور راہداری پر کام روکنے کا بیان، بھارت کی نئی پلاننگ؟

بی جے پی رہنما سبرمینیم سوامی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ اسلام آباد کرتار پور راہداری مقررہ وقت پر کھولنے کے لیے پرعزم اور نئی دہلی سے اس معاملے پر بات آگے بڑھانا چاہتا ہے۔

28 نومبر 2018 کو کرتارپور راہداری کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے بعد کرتارپور گوردوارہ صاحب کے سامنے سکھ بچے نعرے لگاتے ہوئے (تصویر: اے ایف پی)

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے  رہنما اور راجیا سبھا کے رکن سبرامینیم سوامی کے کرتارپور راہداری پر کام روکنے سے متعلق بیان کو خالصتان تحریک کے سربراہ نے بھارت کی نئی منصوبہ بندی قرار دیا ہے، تاہم پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کی مرکزی حکومت کی جانب سے ایسا کوئی پیغام موصول نہیں ہوا۔

سبرامینیم سوامی نے چندی گڑھ میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، کرتارپور راہداری پر کام روکا جائے اور صورتحال میں بہتری تک نئی دہلی کو اسلام آباد سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرنے چاہییں۔‘

اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ ’یہ بھارت کا سرکاری سطح کا بیان نہیں ہے اور نہ ایسا کوئی پیغام موصول ہوا ہے۔ پاکستان کرتار پور راہداری مقررہ وقت پر کھولنے کے لیے پرعزم اور نئی دہلی سے راہداری کے معاملے پر بات آگے بڑھانا چاہتا ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ کرتارپور راہداری کا 80 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے اور باقی کا کام بھی جلد مکمل ہو جائے گا۔’ کرتار پور راہداری کے منصوبے کا آغاز پاکستان نے کیا تھا اور پاکستان اُس کو پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ نومبر میں سکھ مذہب کے پیشوا بابا گرو نانک کے 550 جنم دن کی تقریبات کے آغاز سے پہلے کرتارپور راہداری کھول دی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر بھارتی دفتر خارجہ کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بھارت کا کرتار پور راہداری پر وہی موقف ہے، جو پہلے تھا اُس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘

دوسری جانب نیویارک میں مقیم خالصتان تحریک کے سربراہ ڈاکٹر امرجیت سنگھ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کرتارپور راہداری کے حوالے سے بی جے پی رہنما سبرمینیم سوامی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان بیشک سرکاری سطح کا نہیں، لیکن اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا: ’سبرمینیم سوامی کی بی جے پی جماعت میں مضبوط حیثیت ہے۔کرتار پور راہداری میں رکاوٹ ڈالنے والے ان کے بیان کے پیچھے بھارت کی کوئی نئی پلاننگ بھی ہو سکتی ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘

ڈاکٹر امرجیت نے مزید کہا کہ ’کرتار پور راہداری کے معاملے پر ہم پاکستان حکومت کے شکر گزار ہیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی، کرتار پور پر اثر انداز نہیں ہونے دی۔‘

اس معاملے پر بھارتی صحافی اُما شنکر کا کہنا ہے کہ ’جب کرتارپور پر حکومت کا موقف سرکاری سطح پر موجود ہے تو اپنی تقریر میں کسی فرد واحد کے بیان کی اہمیت نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’سبرامینیم سوامی کے بیان کو بھارت میں بھی اہمیت نہیں دی جاتی، یہ اُن کی اپنی ذاتی رائے ہے جس سے حکومتی پالیسی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان