کیا بھارت بھی اپنے آرمی چیف کو تین سالہ نئی ملازمت دے رہا ہے؟

بھارت میں آج تک کسی بھی سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی گئی، لیکن اب اس فیصلے پر غور کیا جارہا ہے کہ موجودہ آرمی چیف کو ایک نئے عہدے پر ترقی دے کر ان کی خدمات کو جاری رکھا جائے۔

بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت (اے ایف پی)

جہاں پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوہد باجوہ کی مدت ملازمت کی توسیع کی خبر آئی وہیں بھارت میں بھی یہ تجویز زیر غور ہے کہ بھارت کے موجودہ آرمی چیف کو ایک نئے عہدے پر ترقی دے کر ان کی خدمات کو جاری رکھا جائے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کی تقریب میں خطاب میں اعلان کیا تھا کہ تینوں بھارتی افواج کے لیے ایک نیا عہدہ، چیف آف ڈیفنس سٹاف، کا بنایا جائے گا۔

 

کیا بھارت میں آرمی چیف کی پہلے کبھی توسیع ہوئی؟

بھارت میں آرمی چیف کا عہدہ تین سال کی مدت کا ہوتا ہے۔ تین سال پورے ہونے یا 62 سال عمر ہونے، ان میں سے جو بھی پہلے ہو، پر آرمی چیف ریٹائر ہو جاتے ہیں۔

بھارت کے موجودہ آرمی چیف جنرل بپن راوت اس سال کے آخر میں اپنی تین سالہ مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہو رہے ہیں۔

بھارت میں آج تک کسی بھی سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی گئی۔ توسیع تو کیا، بھارت میں بہت سے آرمی چیف ایسے گزرے ہیں جنہوں نے تین سال بطور آرمی چیف پورے ہی نہیں کیے۔ بیشتر آرمی چیف 62 سال عمر ہونے کی وجہ سے تین سال پورے ہونے سے پہلے ہی ریٹائر ہوتے رہے ہیں۔

بھارت میں بھی آرمی چیف کی پوسٹنگ کے لیے سینیارٹی ضروری نہیں۔ جنرل بپن راوت کو جب آرمی چیف تعینات گیا تب اس وقت دو جنرل ان سے زیادہ سینیئر تھے۔

سروسز چیفس کی تعیناتی بھی تعیناتیوں کی کمیٹی کرتی ہے جس کا سربراہ وزیر اعظم ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنرل بپن راوت نئے چیف آف ڈیفنس سٹاف؟

بھارتی میڈیا میں چلنے والی خبروں کے مطابق مودی حکومت جنرل بپن راوت کو چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ دینے کی خواہاں ہے۔ اگرچہ پاکستان کی طرح بھارت میں بھی تعیناتی کے وقت سینیارٹی کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا مگر اگر سینیارٹی کو دیکھا جائے تو ایئر چیف اور چیفس آف سٹاف کمیٹی کے سربراہ ایئر مارشل بیریندر سنگھ دھنوا سینیئر ترین ہیں۔

بھارت میں فی الحال تینوں افواج کے درمیان روابط کے لیے چیف آف انٹیگریٹڈ ڈیفنس سٹاف کا عہدہ موجود ہے۔ سابق چیف آف انٹیگریٹڈ سٹاف جنرل (ر) ستیش دوا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تینوں فورسز کے درمیان روابط کے لیے ایک مستقل عہدے کی ضرورت تھی اور چیف آف ڈیفنس سٹاف ایک مستقل عہدہ ہوگا۔

 اس عہدے کی ضرورت کیوں پڑی؟

انڈپینڈنٹ اردو نے جنرل (ر) ستیش دوا سے جب سوال کیا کہ کیا فروری میں ہونے والا پلوامہ-بالاکوٹ واقعہ اس نئے عہدے کی وجہ تو نہیں، تو انہوں نے کہا کہ اس عہدے کا بالاکوٹ واقعے سے کوئی تعلق نہیں مگر 1999 کی کارگل جنگ کے بعد اس عہدے کی ضرورت کو محسوس کیا گیا تھا۔

جنرل (ر) دوا کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ممالک نے اپنی افواج میں روابط کے لیے طریقہ کار بنا رکھیں ہیں اور صرف بھارت میں ایسا مستقل میکینیزیم نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ موجودہ حکومت کے پاس بڑا مینڈیٹ ہے اس لیے اب وہ یہ اقدامات لی رہی ہے۔

چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدے سے کیا فرق پڑے گا؟

بھارتی میڈیا میں چیف آف ڈیفنس سٹاف کے عہدے کو ’سپر باس‘ کا لقب دیا جا رہا ہے۔

جنرل (ر) ستیش دوا سے جب پوچھا گیا کہ نئے عہدے سے بھارت میں سول ملٹری توازن پر کوئی فرق پڑے گا تو ان کا کہنا تھا کہ اس سے ایسا نہیں ہووگا بلکہ اس سے تینوں افواج میں روابط کی بہتری ہوگی۔

جنرل دوا کا کہنا تھا کہ پاکستانی آرمی چیف کو توسیع ملنے اور بھارت میں چیف آف ڈیفنس سٹاف کے نئے عہدے میں کوئی مماثلت نہیں کیونکہ دونوں افواج کے اپنے اپنے حالات ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا