خیبر پختونخوا میں کانگو وائرس کیوں بڑھ رہا ہے؟

صوبے میں کانگو وائرس سے بچاؤ کی آگہی مہم اور عیدالاضحی سے پہلے 15 لاکھ جانوروں پر سپرے کے باوجود کانگو وائرس کے کیس سامنے آنے سے تشویش پھیل رہی ہے۔

رواں سال پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلکس میں نو کانگو وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے (اے ایف پی)

صوبہ خیبر پختونخوا میں محکمہ لائیو سٹاک کی جانب سے کانگو وائرس سے بچاؤ کی آگہی مہم اور عیدالاضحی سے پہلے 15 لاکھ جانوروں پر سپرے کے باوجود کانگو وائرس کے کیس سامنے آنے سے تشویش پھیل گئی ہے۔

اس حوالے سے محکمہ لائیو سٹاک نے صوبائی حکومت کو ایک خصوصی سیل قائم کرنے کی تجویز دی ہے، جس کے لیے 60 کروڑ روپے اور تقریباً 250 کے قریب عملے کی ضرورت پڑے گی تاکہ وائرس پر قابو پانے کا آپریشن سارا سال جاری رکھا جا سکے۔

پشاور میں حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے مطابق پچھلے تین دنوں میں کانگو وائرس کے تین کیس سامنے آئے جن میں ایک مشتبہ اور دو کی رپورٹ پازیٹو تھی۔

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے رواں سال ان کے پاس نو کانگو وائرس کے کیس رپورٹ ہوئے، جن میں سے سات کی رپورٹ مثبت آئی۔ ان مریضوں کا تعلق مردان، لنڈی کوتل، باڑہ، میران شاہ، باجوڑ، دیر اور پشاور سے تھا۔

ایچ ایم سی کے علاوہ شہر کے دیگر دو بڑے سرکاری ہسپتالوں لیڈی ریڈنگ اور خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں بھی کانگو وائرس کے مریض زیر علاج بتائے جا رہے ہیں، جن میں ایک خاتون اور ایک مرد کی موت واقع ہو چکی ہے۔

حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے ڈاکٹر نور وزیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا زیادہ تر کانگو وائرس کے شکار مریض قصاب یا جانوروں کی صفائی پر معمور لوگ ہوتے ہیں، جو بے احتیاطی کرتےہیں۔

کانگو وائرس کی بیماری کیسے لگتی ہے؟

ڈاکٹر نور وزیر نے بتایا اس بیماری کی بنیادی وجہ جانوروں کی کھال کے ساتھ چپکی چچڑیاں ہوتی ہیں، جنہیں انگریزی میں’ٹکس‘ کہا جاتا ہے۔

متاثرہ ٹکس جانوروں یا انسانوں کو کاٹ کر وائرس منتقل کر دیتے ہیں۔ اگر متاثرہ جانورکو ذبح کرنے کے فوراً بعد اس کا خون زخم پر لگ جائے تو بھی یہ وائرس منتقل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح یہ وائرس ایک سے دوسرے انسان یا جانورکو خون اور ٹشو سے منتقل ہوتا رہتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا زیادہ تر کیس عیدالاضحی کے بعد آئے کیونکہ قصابوں نے احتیاط نہیں برتی، حالانکہ محکمہ صحت نے آگہی مہم کے ذریعے بار ہا جانور ذبح کرنے سے پہلے دستانے پہننے کی تنبیہ کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا ’قربانی کے جانور کم از کم 10 دن پہلے خریدنے چاہییں۔ اس دوران یہ پتہ چل جاتا ہے کہ کہیں جانور کے منہ یا ناک سے خون تو نہیں آرہا۔ اگر ایسا ہوگا تو اس میں سو فیصد کانگو وائرس موجود ہوگا۔‘

کانگو وائرس کی علامات کیا ہیں؟

ڈاکٹر وزیر کے مطابق، یہ بیماری اچانک ظاہر ہوتی ہے  اور اس کے ظاہر ہونے کے ساتھ ہی بخار، جوڑوں میں درد، سر چکرانا، کمر درد، گردن میں درد اور کھچاؤ اور آنکھوں میں سوجن ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

اس کے علاوہ مریض کو متلی، قے، اسہال، گلے میں درد اور طبیعت میں اتار چڑھاؤ کے علاوہ یرقان اور گردوں کی خرابی بھی شروع ہو جاتی ہے، بدن میں سفید خلیوں اور پلیٹلیٹ کی تعداد اتنی کم ہو جاتی ہے کہ مریض کے ناک اور منہ سے خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔

کیا کانگو وائرس کا علاج ممکن ہے؟

ڈاکٹر نور وزیر نے بتایا اس کا علاج بالکل ممکن ہے لیکن اگر مریض بروقت ہسپتال آجائے۔ ’ایسے مریض کو ہسپتال میں 14 دنوں کے لیے آئیسولیشن میں رکھا جاتا ہے اور سوائے ڈاکٹر اور مریض کی تیماردار ی کرنے والے کے، کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔‘

ڈاکٹر اور تیماردار دستانے، ماسک اور اوور آل پہن کر مریض کے پاس جاتے ہیں۔

ڈاکٹر وزیر کے مطابق کانگو وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ سارا سال رہتا ہے لہذا بچاؤ کے طریقوں پر عمل کرکے اس خطرناک وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت