امریکی اینکر نے اپنے سیاہ فام ساتھی کو گوریلا کہنے پر معافی مانگ لی

سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے ہاؤسڈین کو ان کے توہین آمیز بیان کے بعد چینل سے فارغ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

سکرین پر بندر کی نسل کے اس جانور کی ویڈیو چل رہی تھی جب ہاؤسڈین نے ہیکیٹ کو کہا کہ ’یہ (گوریلا) تم جیسا دکھائی دیتا ہے‘   (سکرین گریب)

امریکہ میں ایک خاتون ٹی وی اینکر نے اپنے سیاہ فام ساتھی اینکر کو دوران نشریات گوریلا کہنے پر معذرت کر لی ہے۔

نسل پرستی کا یہ تازہ واقعہ گذشتہ جمعرات کو اس وقت پیش آیا جب ایلکس ہاؤسڈین اور ان کے ساتھی اینکر جیسن ہیکیٹ اوکلاہوما سٹی میں ’اے بی سی‘ سے وابسطہ چینل ’کوکو فائیو‘ پر مارننگ نیوز شو کر رہے تھے۔

پروگرام کے ایک سیگمنٹ میں ہاؤسڈین اوکلاہوما سٹی کے چڑیا گھر میں موجود اس گوریلے کے حوالے سے تبصرہ کر رہی تھیں جس کی تصویر چڑیا گھر کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لگائی گئی تھی۔

اس دوران سکرین پر بندر کی نسل کے اس جانور کی ویڈیو چل رہی تھی جب ہاؤسڈین نے ہیکیٹ کو کہا کہ ’یہ (گوریلا) تم جیسا دکھائی دیتا ہے۔‘  

 اس نسل پرستانہ برتاؤ کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان اٹھ گیا جس کے فوری بعد اس سیگمنٹ کو بند کر دیا گیا۔

سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے ہاؤسڈین کو ان کے توہین آمیز بیان کے بعد چینل سے فارغ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ہاؤسڈین نے اگلے روز پروگرام میں اس موضوع پر دوبارہ بات کرتے ہوئے نم آنکھوں سے اپنے رویے پر معافی مانگ لی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’میں یہاں اس صبح دوبارہ اس لیے آئی ہوں کہ میں نہ صرف اپنے ساتھی اینکر جیسن سے معذرت کروں بلکہ میں ہماری برادری کے تمام افراد سے بھی معافی مانگتی ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں نے جو کچھ گذشتہ روز کہا تھا وہ خودغرضی کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ میرا رویہ نامناسب تھا اور میں نے لوگوں کو دکھی کر دیا۔‘

ہاؤسڈین کا مزید کہنا تھا: ’میں نے جو بھی کہا میں اس کے لیے شرمندہ ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ یہ غلط تھا اور میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔‘

ہوسڈن نے ہیکیٹ کو بتایا کہ وہ انہیں اپنا سب سے اچھا دوست سمجھتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: ’میں آئندہ ایسا کچھ نہیں کروں گی جس سے آپ کو تکلیف ہو۔‘

ہیکیٹ نے ہاؤسڈین کی معافی قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی ان کی دوست ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’ایلکس نے آپ کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے کل جو کہا تھا وہ غلط تھا۔ یہ نہ صرف میرے لیے گہرا صدمہ تھا بلکہ معاشرے میں بہت سے لوگوں کے لیے بھی کافی تکلیف دہ تھا۔‘

انہوں نے ان دقیانوسی تصورات، ایک دوسرے کے پس منظر اور وہ الفاظ جو گہرے زخم دیتے ہیں، کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ہیکیٹ نے کہا: ’ہمیں ان الفاظ کو پیار اور اقرار کے الفاظ سے بدلنے کا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔‘

’دی انڈپینڈنٹ‘ نے اس حوالے سے تبصرہ کے لیے ’کوکو فائیو‘ چینل سے رابطہ کیا ہے۔        

 

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل