کشمیر میں ہزاروں سرکاری نوکریاں دینے کا بھارتی منصوبہ

کشمیریوں کا ماننا ہے اس منصوبے کی کوئی معاشی وجہ نہیں اور وہ اسے جارحیت کے ایک قدم کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ٓایک کشمیری خاندان کرفیو کے دوران  اپنے بچے کو ہسپتال لے جانے کے لیے گاڑی کا انتظار کر رہا ہے (اے پی)

بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے زیرانتظام کشمیر میں ہزاروں سرکاری ملازمین بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

بھارتی حکومت کا یہ بیان کشمیر کی خصوصی  حیثیت ختم کرنے کے کئی ہفتے بعد سامنے آیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک  نے اس منصوبے کو خطے میں بھرتیوں کی سب سے بڑی مہم قرار دیا ہے جس میں حکام ’مختلف سرکاری محکموں  میں 50 ہزارآسامیاں ’پُر کرنے‘ کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بدھ کو سری نگر میں ایک پریس کانفرنس کے خطاب کرتے ہوئے گورنر ملک نے یہ بھی اعلان کیا کہ حکومت سیب کے کاشت کاروں کی مدد کے لیے 70 کروڑ  ڈالرز مختص کرنے کو بھی تیار ہے۔

بھارتی حکام کا ماننا ہے اس سے خطے کی معیشت کو آگے بڑھنےکا موقع ملے گا جس میں سیب کے باغات کا اہم کردار ہے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو بھارتی حکومت نے علاقے کی اقتصادی صلاحیت بڑھانے کی طرف اہم قدم قرار دیا۔ بھارتی حکام کشمیر میں ایک بین الاقوامی سرمایہ کاری سمٹ کی بھی منصوبہ بندی کررہے ہیں کیونکہ بھارتی معیشت میں مندی دیکھی گئی ہے۔

تاہم کشمیر میں کئی لوگوں کا ماننا ہے ان اقدام کے پیچھے کوئی معاشی وجہ نہیں اور وہ اسے بھارتی حکومت کی جانب سے جارحیت کے ایک قدم  کے طور پر دیکھتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی سربراہی میں بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے وادی میں بڑی تعداد میں فوج بھیج کر سکیورٹی لاک ڈاؤن اور مواصلاتی بندش کردی تھی۔

دہایوں سے کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف علیحدگی کی مہم چل رہی ہے۔ شدت پسندوں، فوج اور سویلین مظاہرین کی درمیان جھڑپوں میں 1989 سے اب تک 70 ہزار لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ زیادہ تر کشمیری یہ تو آزادی چاہتے ہیں یا پھر پاکستان کا حصہ بنا چاہتے ہیں جو بھارت کا پرانا حریف ہے۔

وزیرداخلہ امت شاہ نے رواں ماہ کہا تھا حکومتی فیصلے سے ترقیاتی کام شروع کرنے میں جلدی ہوگی۔

گورنر نے اپنے اسی اعلان میں کشمیری عوام کو یقین دلایا کہ امن جلد قائم ہوجائے گا اور حالات معمول پر آجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا موبائل فون سروس جموں و کشمیر کے 10 اضلاع میں بحال کردی جائے گی۔  

گورنر کا بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا جب چند گھنٹوں پہلے بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کے خاتمے اور وادی میں مواصلاتی بندش کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت مکمل کرتے ہوئے حکومت سے فیصلے کی وضاحت طلب کر لی ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق، گورنر ستیہ پال ملک نے اپنی پریس کانفرنس میں اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ بھارتی نیم فوجی دستوں نے کشمیر میں مظاہرین پر پیلٹ گنز کا استعمال کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا