بیٹے کو پولیس لے گئی، اب کھانا کہاں سے کھائیں: کشمیری ماں

سکیورٹی فورسز نے کشمیر میں تقریباً چار ہفتوں سے جاری کرفیو اور کریک ڈاؤن کے دوران چار ہزار افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وادی میں لاک ڈاؤن کے بعد سے معمولات زندگی درہم برہم ہیں۔

ہسپتالوں میں مریضوں کا اعلاج نہیں کیا جا رہا، احتجاج کرنے والوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے اور مواصلاتی نظام تاحال بند ہے۔

اہل خانہ کے لیے روٹی روزی کا بندوبست کرنے والے گھروں پر بیٹھے ہیں یا پھر پولیس کی حراست میں ہیں۔

سرینگر کی 45 سالہ حسینہ بھی ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہیں۔ حسینہ اُس رات کو یاد کر کے کانپ جاتی ہیں جب ان کے بیٹے عمران خان کو پولیس آدھی رات گھر سے اٹھا کر لے گئی تھی۔

حسینہ بتاتی ہیں ’جب سے میرے بیٹے کو گرفتار کیا ہے میں بہت تکلیف میں ہوں۔‘

انہوں نے پُرسوز آواز میں کہا: ’وہ بے گناہ ہے، کسی نے بدلہ لینے کے لیے پولیس سٹیشن میں اس کا نام دے دیا۔ اس سال وہ کسی مظاہرے یا پتھراؤ میں شامل نہیں تھا۔ اسے کون میرے پاس واپس لائے گا۔‘

عمران کو پولیس نے چھ اگست کو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لینے کے بعد 18 روز سے قریبی پولیس سٹیشن میں رکھا ہوا تھا۔  تاہم، گذشتہ ہفتے انھیں سرینگر سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا۔

پولیس نے عمران کے گھر والوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ انھیں بھارت کے یوم آزادی کے فوراً بعد چھوڑ دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

حسینہ کہتی ہیں ’ہم پولیس یا انتظامیہ میں کسی کو نہیں جانتے جو اس سارے کیس کے بارے میں ہماری رہنمائی کرے۔‘

عمران کے گھر والے پہلے ہی قرضے میں ڈوبے ہوئے ہیں کیونکہ وادی میں لاک ڈاؤن ہے اور گھر کا واحد کفیل اور حسینہ کا بڑا بیٹا فیروز گھر پر بیٹھا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے لیے تو پہلے ہی زندگی بہت مشکل تھی، اوپر سے عمران کی اچانک گرفتاری کی وجہ سے پورا خاندان معاشی اور جذباتی مشکلات میں گھِر گیا ہے۔

فیروز کہتے ہیں ’ہمارے والد جسمانی طور پر اس قابل نہیں کہ کچھ کر سکیں۔ مجھے خاندان کے آٹھ افراد کی ذمہ داری اٹھانی ہے جن میں تین غیر شادی شدہ بہنیں اور علیل والد شامل ہیں۔‘

معاشی حالات بگڑنے کے بعد سے حسینہ نے آس پاس گھروں میں کام کرنا شروع کردیا ہے۔

انھوں نے حکومت سے اپیل کی کہ عمران کو فوری طور پر رحم کی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔

فیروز نے اس حوالے سے کہا ’ہم عمران کو سمجھائیں گے کہ اگر وہ اب بھی پتھراؤ کرنے والوں میں شامل ہے تو باز آجائے۔ ہم نے اس بارے میں پولیس کو بھی یقین دلایا ہے۔‘

خیال رہے آج پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے اعلان پر ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جائے گا، جس کے دوران دن 12 بجے سے ساڑھے 12 بجے تک سب کو اپنے اپنے کام کاج چھوڑ کر باہر نکلنے کے لیے کہا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی گھر