کیا علیمہ خان وزیر اعظم عمران خان کے لیے سیاسی درد سر ہیں؟

علیمہ خان عمران خان کے سیاسی حریفوں کے لیے ایک اچھا ایشو  ثابت ہوئی ہیں۔ 

اس کہاوت کا اگر کہیں کھل کر یقین کیا جاتا ہے اور اس پر عملدرآمد بھی اسی مکمل خلوص نیت کے ساتھ کیا جاتا ہے تو وہ ہے: ”جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہے۔” وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے کھاتوں کی میڈیا میں عوامی لانڈرنگ آج کل اسی قول پر عمل درآمد کی ایک کڑی ہے۔ جب سے ان اور دیگر تین بہنوں کے اکلوتے بھائی ملک کے اعلی ترین عہدے پر فائز ہوئے ہیں وہ سیاسی مخالفین اور میڈیا کی توپوں کے رخ پر ہیں۔

فلیٹ کی مالیت اور معاملہ

علیمہ خان کا برا وقت اس وقت شروع ہوا جب سپریم کورٹ نے پاکستانی شہریوں کے بیرون ملک بینکوں میں کھاتوں اور جائیدادوں سے متعلق از خود نوٹس لیا تھا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے عدالت میں آٹھ سو سے زائد پاکستانیوں کی فہرست عدالت کے سامنے رکھی جن میں وہ بھی شامل تھیں۔ ان کے نام پر دوبئی میں ایک فلیٹ نکالا جس کا انہوں نے اپنے آمدن کے سالانہ گوشوارے میں ذکر نہیں کیا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ ان کا یہ فلیٹ دوبئی کے مرکز میں واقع برج الخلیفہ کے قریب واقع ہے جس کی انداز مالیت ان کے مطابق دو کروڑ روپے سے زائد ہے۔ بعد میں ان کے اثاثوں سے متعلق مختلف قسم کی نرم گرم خبریں گردش میں رہیں جن میں سے بعض بعد میں غلط بھی ثابت ہوئیں۔

”بات کا بتنگڑ”

عمران خان کی چاروں بہنوں میں سے عوامی اور کاروباری سطح پر سب سے زیادہ متحرک اور کھل کر بات کرنے والی علیمہ خان حزب اختلاف کی سیاست کے لیے اچھا مسئلہ ثابت ہوا ہے۔ اپوزیشن کی اکثر سیاسی جماعتوں نے انہیں بھی سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرز پر کڑے احتساب سے گزارنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ان کا تحریک انصاف کے احتجاجی جلسوں اور دھرنوں میں بڑھ چڑھ کر شرکت حصہ لینا اور اس کے لیے رقوم اکھٹے کرنے میں بھی پیش پیش رہی ہیں۔ وہ نمل یونیورسٹی اور شوکت خانم ہسپتال دونوں کے بورڈز میں شامل ہیں۔ عمران خان کے خاندان کے کسی بھی فرد کے خلاف الزامات ثابت ہوگئے تو ظاہر ہے کہ ان کے شفافیت کے دعووں پر بہت ہی برا اثر پڑے گا۔ تحریک انصاف نے اب تک علیمہ کے معملے پر اپنے آپ کو اس سے دور رکھنے کی کوشش کی ہے۔

عمران خان کی سب سے بڑی غیرشادی شدہ بہن روبینہ اور علیمہ خان نے بنی گالہ میں عمران کے ساتھ ہی اراضی بھی خرید کر چھوٹے مکانات بنا رکھے ہیں۔ علیمہ شوہر کے انجینیئر سہیل امیر خان ایئرفورس کے سابق افسر ہیں۔ ان کے دو بیٹے ہیں۔

جمائما گولڈ سمتھ سے شادی کے دنوں میں بہنوں پر مداخلت کا کوئی الزام نہیں لگا البتہ ریحام خان سے عمران خان کی شادی پر بہنوں کا سخت مخالفانہ ردعمل سامنے آیا تھا۔ علیمہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ریحام کو گلے شکووں پر مبنی کئی میسیج بھی کیے۔

علیمہ خان باوقار لمز یونیورسٹی، لاہور سے ایم بی اے کی ڈگری رکھتی ہیں۔ انہوں نے بعد میں شرکت میں کپڑوں کے برآمد کا کامیاب کاروبار شروع کیا۔ ان کے دونوں بیٹے شاہ ریز اور شیر شاہ اب یہی کاروبار چلا رہے ہیں۔ ان کے مسائل تاہم یہیں ختم نہیں ہوئے اور میڈیا نے ان پر امریکہ میں بھی جائیداد خفیہ رکھنے کا الزام عائد کیا۔

علیمہ خان کیا کہتی ہیں؟

علیمہ خان نے فلیٹ کے معاملے پر طویل خاموشی بلآخر توڑ دی ہے۔ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام جائیدادیں ظاہر کی ہوئی ہیں۔ انہیں دولت عمران خان سے نہیں بلکہ وارثت میں ملی جبکہ انہوں نے کاروبار بھی کیا۔

علیمہ خان نے نیو جرسی کی جائیدادوں کے حوالے سے 14 جنوری 2019  کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے خلاف تمام جھوٹی خبروں اور الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔ ”مجھ پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ میرے اثاثے غیرقانونی اور شوکت خانم اسپتال کی خیرات کے پیسے سے خریدے گئے ہیں جب کہ شوکت خانم خیراتی ہسپتال ہے جو میری مرحوم والدہ کی یاد میں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال کو ملنے والے چندے کی آڈٹ نامور عالمی فرم سے کرائی جاتی ہے۔”

علیمہ خان نے اپنی جائیداد کے ذرائع بتاتے ہوئے کہا کہ میں نے بیرون ملک اثاثے جائز ذرائع اور ظاہر کاروباری آمدن سے بنائے ہیں جس میں ان کی اپنی آمدن اور شوہر کے اثاثوں سے بننے والی جائیداد شامل ہے۔ ”میں گزشتہ 20 سال سے ٹیکسٹائل میں کامیاب کاروبار کر رہی ہوں۔ میرے ٹیکسٹائل کے خریدار عالمی سطح پر موجود ہیں جب کہ میری سالانہ برآمد کا حجم تقریباً دو ارب روپے ہوتا ہے جس سے میں ملکی معیشت میں بھی حصہ ڈالتی ہوں۔”

وزیراعظم کی ہمشیرہ نے بیرون ملک اپنی جائیداد کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دبئی کی جائیداد سرمایہ کاری کے ذریعے تین کروڑ نو ہزار 234 روپے میں خریدی تھی جس کے لیے رقم جائز بینکنگ ذرائع سے بھیجی گئی تھیں جب کہ اس کو خریدنے کے لیے دبئی میں بینک سے قرضہ بھی لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نیوجرسی کی جائیداد 14 کروڑ پانچ لاکھ روپے میں خریدی گئی اور اس کے لیے بھی جائز بینکنگ ذرائع سے رقم بھیجی گئی اور بینک سے قرضہ لیا گیا تھا۔ ”یہ مشترکہ جائیداد کاروباری مقاصد کے لیے خریدی گئی تھی جب کہ نیو جرسی کی جائیداد قانون کے مطابق ٹیکس ادا کر کے ظاہر کی گئی ہے۔”

علیمہ خان نے کہا کہ جھوٹی اور بدنام کرنے والی مہم سے انہیں تکلیف پہنچ رہی ہے۔ ”میری جائیداد اور میرے خیراتی کام کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ میں نے اپنی زندگی اس خیراتی کام کے لیے وقف کی ہوئی ہے۔”

جب تک عمران خان حکومت میں ہیں خیال نہیں کہ ان کی بہنوں کا ذکر میڈیا میں کوئی جلد ختم ہو جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان