راجر فیڈرر یو ایس اوپن سے باہر ہو گئے

2008 میں آخری بار یہ ٹائٹل اپنے نام کرنے والے فیڈرر اس ناکامی کے بعد اپنی مایوسی چھپانے میں ناکامیاب ہوتے ہوئے نظر آئے۔

راجر فیڈرر منگل کی رات یو ایس اوپن میں بلغاریہ کے گریگور ڈیمیٹروو سے شکست کے بعد کورٹ سے جاتے ہوئے (اے ایف پی)

سوئس ٹینس سٹار راجر فیڈرر یو ایس اوپن کے کواٹر فائنلز میں بلغاریہ کے گریگور ڈیمیٹروو کے ہاتھوں پانچ سیٹ سے شکست کھا کر ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہو گئے۔

2008 میں آخری بار یہ ٹائٹل اپنے نام کرنے والے فیڈرر اس ناکامی کے بعد اپنی مایوسی چھپانے میں ناکامیاب ہوتے ہوئے نظر آئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 38 سالہ سوئس کھلاڑی اس سے قبل ڈیمیٹروو کے خلاف کھیلے گئے تمام سات مقابلوں میں ناقابل شکست رہے تھے تاہم منگل کو کھیلے گئے یو ایس اوپن کے کواٹر فائنل میں انہوں نے بلغارین حریف کے سامنے پہلے دو سیٹس میں سے ایک جتنے کے بعد اگلے پانچوں سیٹوں میں ہتھیار ڈال دیے۔ ڈیمیٹروو نے آخری پانچ سیٹ تین چھ، چھ چار، تین چھ، چھ چار اور چھ دو سے جیت کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔

پانچ بار یو ایس اوپن اپنے نام کرنے والے راجر فیڈرر آخری سیٹ سے قبل کمر کے اوپری حصے میں شدید تکلیف کے بعد پرائیوٹ میڈیکل ٹائم آوٹ پر کورٹ سے باہر چلے گئے تھے تاہم انہوں نے اس انجری کو اپنی شکست کی وجہ قرار دینے سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا: ’میں اسے [درد کو] تمام وقت محسوس کرتا رہا۔ میں اس کے باوجود کھیلنے کے قابل تھا۔ یہ میری بدقسمتی تھی کہ میں یہ جیت نہ پایا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ گریگور کا دن تھا اور یہ میرے جسم کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ تو یہ ٹھیک ہے۔ یہ ایسے ہی چلتا ہے۔ میں نے اپنی پوری کوشش کی۔ اب تک اتنا برا بھی نہیں ہوا کہ میں اسے [کھیل کو] چھوڑ دوں۔ گریگور اس قابل تھے کہ وہ مجھے ہرا سکے۔ میں اتنا ہی لڑا جتنا میں لڑ سکتا تھا۔‘

فیڈرر نے مزید کہا: ’میچ میں ایسے لمحات بھی آئے جب مجھے برتری حاصل تھی۔ میرے پاس چوتھے سیٹ میں واپسی کا موقع تھا لیکن اس کا آغاز اچھا نہیں تھا۔ پانچویں سیٹ کا آغاز بھی اچھا نہیں تھا۔ یہ سب میں میں پیچھے رہ گیا۔ یہ مشکل تھا۔‘

ان کے بقول: ’مجھے اس شکست پر مایوسی ہوئی ہے کیونکہ میں گذشتہ چند مقابلوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا آ رہا تھا۔‘

فیڈرر نے کہا: ’میں نے ایک ایسا موقع گنوا دیا جب آپ کو برتری حاصل ہو، آپ یہ کر سکتے تھے، اس کے بعد آپ کے پاس دو دن کی چھٹی ہے۔ یہ اچھا چل رہا تھا لیکن کبھی کبھی آپ کو کچھ کھونا بھی پڑا ہے کیونکہ یہ کھیل کا حصہ ہے۔‘

فیڈرر کو حال میں سب سے بڑی شکست کا سامنا جولائی میں ومبلڈن فائنل میں ہوا جب نواک جوکوویچ نے ان کو ٹورنامنٹ کی تاریخ کے طویل ترین فائنل میں زیر کر کے ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

جب فیڈرر سے یہ پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ ان کے 20 گرینڈ سلام سنگل ٹائٹلز کے ریکارڈ میں اضافہ ہونے کے مزید امکانات ہیں تو سوئس سٹار نے جواب دیا: ’میرے پاس کوئی کرسٹل بال نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہمیں کبھی معلوم نہیں ہوتا۔ مجھے بھی امید ہے، بالکل۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ میرے لیے اب بھی ایک مثبت سیزن رہا ہے۔ اب مجھے کچھ مایوسی ہوئی ہے لیکن میری واپسی ہو گی۔ میں بالکل ٹھیک ہوجاؤں گا۔‘

نواک جوکوویچ، رافیل نڈال اور ڈینیئل میدویڈیو کے ساتھ فیڈرر پہلے ہی لندن میں ہونے والے 17 ویں اے ٹی پی ٹور فائنل کے لیے کوالیفائی کرچکے ہیں اور اس سیزن وہ اپنے شیڈول میچز سے پیچھے ہٹتے دکھائی نہیں دے رہے۔

مستقبل قریب میں وہ کن ٹورنامنٹ میں حصہ لیں گے اس حوالے سے ان کا کہنا تھا: ’میرا اندازہ ہے کہ لیور کپ، شنگھائی ، بازل ہوسکتا ہے، پیرس اور لندن بھی۔ اب تک کا تو یہی شیڈول ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’مجھے نہیں معلوم کہ ٹیم کے پاس دوسرے آئیڈیاز ہیں یا نہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ اب مجھے تھوڑا بریک ملا ہے، پریکٹس کرنے کے لیے واپس جانا ہے اور جارحانہ واپسی کے لیے اپنی صلاحیتوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹینس