’پاکستان نے ہر محاذ پر کشمیریوں کا ساتھ دیا، لیکن بہت کام باقی ہے‘

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مودی حکومت کے 5 اگست کے فیصلے کو آج ایک ماہ مکمل ہوا ہے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ خصوصی گفتگو میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ بعض اسلامی ممالک کے بیانات سے کشمیریوں میں مایوسی پھیلی ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کے حقوق کا حصول یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد کو ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی کے فیصلے کو ایک ماہ مکمل ہونے پر گفتگو میں ان کا کہنا تھا: ’اگرچہ پاکستان نے ہر محاذ پر کشمیریوں کے حق کی بات کی۔ تاہم ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ابھی دنیا کے ضمیر کو جگانے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے ہر بین الاقوامی فورم پر مسئلہ کشمیر کو اٹھانا ہو گا۔

سردار مسعود خان نے مزید کہا کہ اسلام آباد کو سیاسی اور سفارتی محاذوں پر مسئلہ کشمیر کی وکالت میں مزید تیزی لانا ہو گی۔

انہوں نے مسئلہ کشمیر کو 50 سال کے بعد سلامتی کونسل کے اجلاس تک پہنچانے سے متعلق کوششوں کی تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرح کشمیر کے سوال کو دنیا کے ہر موثر فورم تک لے جانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سوال کے جواب میں کہ کیا جنگ مسئلہ کشمیر کا حل ہو سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل بھی ممکن نہیں ہے۔

ان کے خیال میں جو لوگ جنگ کو مسئلہ کشمیر کا حل سمجھتے ہیں وہ بالکل غلطی پر ہیں۔

سردار مسعود کا کہنا تھا: ’کشمیر کا حل صرف اور صرف مذاکرات اور سیاسی اور سفارتی کوششوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کے پاکستان کے دورے کو مسئلۂ کشمیر کے لیے مثبت قدم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات عرب دنیا میں موثر آواز رکھنے والے ممالک ہیں اور ان کی حمایت حاصل ہونے کی صورت میں کشمیریوں کی آواز مزید موثر ہو سکتی ہے۔

عالمی طاقتوں کے کشمیر کی صورتحال پر ردعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ چین، ترکی، ایران اور کچھ گنے چنے ممالک کے علاوہ کسی عالمی طاقت نے کھل کر کشمیر کا ساتھ نہیں دیا اور نہ ہی بھارت کے اقدامات کی تنقید کی۔

انہوں نے کہا: ’ان کے دوہرے معیار ہیں۔ ایک معیار کرائمیا اور شام کے لیے جہاں ان کے مفادات ہیں اور ایک معیار کشمیر کے لیے ہے۔‘

صدر خان کا کہنا تھا کہ جہاں اسلامی تعاون تنظم نے کشمیر پر ہنگامی اجلاس بلایا تھا وہیں کچھ با اثر اسلامی طاقتوں نےکچھ ایسے بیانات دیے جن سے یہ تاثر ملا کہ انہوں نے کشمیر کا ساتھ نہیں دیا جس کی وجہ سے کشمیرکے لوگوں میں خاصی مایوسی پائی جاتی ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان