تین ملزمان بری، جج ارشد ملک اکیلے باقی: ویڈیو کیس کہاں تک جائے گا؟

ایف آئی اے کی جانب سے الزامات واپس لیے جانے پر عدالت نے تینوں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔

ارشد ملک کو وفاقی حکومت نے 12 جولائی کو جج کی حیثیت سے کام کرنے سے روک دیا تھا۔ جبکہ ایف آئی اے نے ان کی ویڈیوز سے متعلق تحقیقات شروع کر دی تھیں۔(سوشل میڈیا)

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ہفتے کے روز احتساب جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل میں تین ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ عدالت نے جن ملزمان کی بریت کا حکم دیا ان میں ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی شامل ہیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کے اہلکار ہفتے کی صبح اسلام آباد کی مقامی (جو ڈیشل مجسٹریٹ کی) عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو مطلع کیا کہ ثبوت نہ ملنے کے باعث مذکورہ ملزمان کے خلاف الزامات واپس لیے جاتے ہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے الزامات واپس لیے جانے پر عدالت نے تینوں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔

ایف آئی اے نے احتساب جج ارشد ملک کی ویڈیوز کی تیاری سے مبینہ تعلق کے سلسلے میں ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو دو ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔

قبل ازیں جولائی کے مہینے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ایک ویڈیو منظر عام پر لائی تھیں جس میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں انہوں نے دباؤ کے تحت فیصلہ دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے چند روز بعد جج ارشد ملک سے متعلق ایک دوسری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جن میں انہیں مسلم لیگ ن کے بعض رہنماؤں سے ملاقاتیں کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

احتساب جج ارشد ملک نے ایک بیان حلفی میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے ملاقاتوں اور ان ویڈیوز کی صحت کا اعتراف کیا۔ تاہم انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں دباؤ کے تحت سزا سنانے کے الزام کی تردید کی تھی۔

ارشد ملک کو وفاقی حکومت نے 12 جولائی کو جج کی حیثیت سے کام کرنے سے روک دیا تھا۔ جبکہ ایف آئی اے نے ان کی ویڈیوز سے متعلق تحقیقات شروع کر دی تھیں۔

ایف آئی اے نے کچھ روز قبل ایک شخص میاں طارق کو بھی گرفتار کیا تھا جن سے تحقیقات جاری ہیں۔

ویڈیو سکینڈل کیس کے مرکزی ملزم ناصر بٹ اس وقت ملک سے باہر ہیں۔

تقریباً دو ماہ کی تحقیقات کے بعد بھی ایف آئی اے ابھی تک ویڈیو سکینڈل کیس کا چالان عدالت میں پیش نہیں کر پائی ہے۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور مشہور وکیل عارف چوہدری کہتے ہیں: ’تین ملزمان کی بریت کے بعد جج ویڈیو کیس میں کوئی جان نہیں رہ گئی۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو کیس کے چالان میں ثبوت دینا ہوں گے اور انہیں عدالت کے سامنے ثابت بھی کرنا ہو گا۔

عارف چوہدری کا کہنا تھا: ’کیس کا اہم ملزم ناصر بٹ فرار ہے بلکہ ملک سے باہر ہے۔ تو ثبوت کہا سے آئیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اب کیس میں صرف جج ارشد ملک ہی واحد ملزم رہ گئے ہیں۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو جج ارشد ملک سے تفتیش کرنے سے روک دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین ملزمان کی بریت کے بعد جج ارشد ملک کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ان کا خیال تھا کہ اب کیس کے بجائے جج ارشد ملک کے خلاف تادیبی کاروائی کے ذریعے بھی ایکشن لیا جا سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان