پاکستان میں خود کشیوں کی روک تھام کے لیے موبائل ایپ

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر 40 سیکنڈ میں ایک شخص خود کشی کرتا ہے۔ پاکستان میں 2019 کے پہلے چھ مہینوں میں تقریباً 1000 لوگوں نے اپنی جان لینے کی کوشش کی۔

ہر سال 10ستمبر خود کشی سے بچاؤ کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں تقریباً آٹھ لاکھ افراد خود کشی کرتے ہیں۔

پیر کو جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق خود کشی کے ذریعے مرنے والوں کی تعداد جنگوں، قتل اور چھاتی کے سرطان سے ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان سانحات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ عالمی سطح پر 2010 اور 2016 کے دوران خود کشی کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی تاہم اس دوران بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث اپنی جان لینے والے افراد کی تعداد برقرار رہی۔

پاکستان کی صورتحال

دنیا میں ہونے والی 89 فیصد خود کشیاں ان ممالک میں ہوتی ہیں جہاں کی آبادی زیادہ یا درمیانی آمدنی ہوتی ہے اور پاکستان کا شمار بھی ایسے ہی ملکوں میں ہوتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ذہنی صحت سے متعلق پریشانیوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس کا براہ راست تعلق معاشی مشکلات، رشتوں کے مسائل اور معاشرتی مدد کی کمی سے ہے۔

ان نفسیاتی الجھنوں اور مسائل کی وجہ سے پاکستان میں خود کشیوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

ڈبیلو ایچ او کی تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، خود کشی کی شرح کے حوالے سے 183 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 169 ہے۔ اس فہرست پاکستان صرف 13 ممالک سے اوپر ہے جہاں سب سے کم خودکشی کے واقعات پیش آتے ہیں۔

پاکستان میں ہر ایک لاکھ افراد میں سے 2.9 افراد خود کشی کرتے ہیں، جن میں مردوں کی شرح 2.7 اور خواتین میں 3 فیصد ہے۔

فہرست کے مطابق 2016 میں پاکستان میں خود کشی کے کُل 6،155 واقعات پیش آئے۔

پاکستانی حکومت کے اعدادو شمار کے مطابق 2019 کے پہلے چھ مہینوں کے دوران پاکستان میں مجموعی طور پر تقریباً ایک ہزار افراد نے اپنی زندگیاں ختم کرنے کی کوشش کی، جن میں سے 50کو بچا لیا گیا تاہم باقی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اسی طرح 2018 میں 1700 سے زیادہ پاکستانیوں نے اپنی جانیں لینے کی کوشش کی، جن میں سے 100 سے زیادہ زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ تقریباً 1600 کو بچا لیا گیا۔

’سکھ‘ موبائل ایپ

ملک میں خود کشیوں کے رجحان میں اضافے کے پیش نظر اسلام آباد کے کچھ نوجوانوں نے ایک موبائل ایپ ’سکھ‘ بنائی ہے، جس کی مدد سے نفسیاتی مسائل کا فوری حل معلوم کیا جا سکتا ہے۔

اس ایپ کے ذریعے خود کشی کی طرف مائل پاکستانی فوری طور پر کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کر سکتے ہیں، جس کے لیے ہر شہر میں کئی ماہرین نفسیات کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں۔

یہ ماہرین ذہنی مسائل میں مبتلا اور خصوصاً خود کشی کا سوچنے والے افراد کی مدد کے لیے ہر وقت موجود ہوں گے۔

ایپ تیار کرنے والے محمد توقیر راؤ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں حکومت سے ذہنی صحت اور نفسیاتی مسائل کی طرف توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’ جو کام ہم نے کچھ سالوں بعد کرنا ہے وہ آج ہی کر لیا جانا چاہیے‘۔

راؤ نے کہا پاکستان میں نفسیاتی مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور ملک میں ان کے علاج کی سہولتیں موجود ہیں، لہذا ضروری ہے کہ  کوئی جامع پالیسی بنائی جائے۔

’ہر 40 سیکنڈ میں ایک خود کشی‘

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز اڈینوم گبریئس نے خود کشی کے حوالے سے رپورٹ جاری ہونے کے بعد ایک بیان میں کہا: ’خود کشی کی شرح میں کمی کے باوجود آج بھی ہر 40 سیکنڈ میں ایک شخص اپنی جان خود لے رہا ہے، جو ان کے خاندان، دوستوں اور ساتھیوں کے لیے المیہ ہے۔‘

2016 میں خودکشی کی عالمی شرح ہر ایک لاکھ افراد میں 10.5 تھی۔ لیکن یہ شرح مختلف ممالک میں الگ الگ ہے۔ کچھ ممالک میں یہ شرح ہر ایک لاکھ افراد میں پانچ تک ہے جبکہ لیتھونیا میں، جو اس فہرست میں سب سے اوپر ہے، یہ شرح 31.9 ہے۔

مجموعی طور پر 2010 سے 2016 کے دوران عالمی سطح پر خودکشی کی شرح میں 10 فیصد کے قریب کمی واقع ہوئی۔

اس دوران امریکہ واحد خطہ تھا جہاں خودکشیوں میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا۔ اس خطے میں چھ سال کے دوران خود کشی کی شرح میں چھ فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

دنیا میں خود کشی کی شرح کے لحاظ سے اینٹیگوا و باربوڈا اس فہرست میں سب سے آخری نمبر پر ہے۔

خود کشیوں کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی مکمل فہرست دیکھنے کے لیے کلک کریں


نوٹ: اضافی رپوٹنگ خبر رساں ادارے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی