پاکستان نہ آنے والے سری لنکن کھلاڑیوں پر غیرملکی لیگز کی پابندی

سری لنکا کرکٹ بورڈ نے نروشن ڈکویلا کو کیربین پریمیئر لیگ کے لیے این او سی جاری نہیں کیا جبکہ تھیسارا پریرا کو بھی دیگر ٹی ٹونٹی لیگز میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔

سری لنکن کھلاڑی نروشن ڈکویلا اور تھیسارا پریرا  جون میں  جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران (اے ایف پی)

سری لنکن کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے دورے سے انکار کے بعد نروشن ڈکویلا اور تھیسارا پریرا پر کریبین پریمیئر کیگ کھیلنے کی پابندی لگا دی ہے۔

نروشن ڈکویلا اور تھیسارا پریرا سمیت سری لنکن کرکٹ ٹیم کے دس اہم کھلاڑیوں نے رواں ماہ شیڈول محدود اوورز کے دورے کے لیے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا۔

کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق سری لنکا کرکٹ یا ایس ایل سی نے نروشن ڈکویلا کو کیربین پریمیئر لیگ (سی پی ایل) کے لیے این او سی جاری نہیں کیا جبکہ تھیسارا پریرا کو بھی دیگر ٹی ٹوئنٹی لیگز میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔

سری لنکا کرکٹ کے سی ای او ایشلے ڈی سلوا کے مطابق یہ بورڈ کی پالیسی ہے کہ اگر قومی ٹور کے لیے چنے گئے کھلاڑی اس دورے سے رضاکارانہ طور پر دستبردار ہو جائیں تو ان کو غیر ملکی لیگ کھیلنے کے لیے این او سی جاری نہیں کیا جائے گا۔

ایس ایل سی کے ایک اور عہدیدار نے بھی چوٹی کے کھلاڑیوں کی جانب سے پاکستان جانے سے انکار پر شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ بورڈ کے حفاظتی جائزوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ پاکستان کا دورہ محفوظ ہے، کھلاڑیوں کا انکار مایوس کن ہے۔

ڈی سلوا نے کرک انفو کو بتایا: ’کسی بھی قومی دورے کے دوران کھلاڑیوں کو (غیر ملکی لیگز کے لیے) این او سی نہ دینا ہماری پالیسی ہے اور کھلاڑیوں کو اس بات کا علم ہونا چاہیے، لہذا ڈکویلا کو این او سی جاری نہیں کیا گیا اور توقع کی جائے گی کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں قومی ٹیم کے ساتھ تربیت حاصل کریں گے۔ ہم نے تھیسارا کو بھی 15 ستمبر تک وطن واپس آنے کا کہا ہے تاکہ وہ بھی تربیتی کیمپ میں شامل ہو سکیں۔‘

ابتدائی طور پر این او سی دیے جانے کے بعد تھیسارا پہلے ہی سینٹ لوسیا کی ٹیم کے لیے دو میچ کھیل چکے ہیں۔ تاہم یہ معاہدہ سری لنکا کے قومی دوروں کے لیے ان کی دستیابی سے مشروط تھا۔ اگرچہ انہوں نے دورہ پاکستان پر جانے سے انکار کردیا ہے لیکن اب انہیں سری لنکا واپس لوٹنا پڑے گا۔

تھیسارا کے برخلاف ڈکویلا کو سرے سے این او سی جاری ہی نہیں کیا گیا کیونکہ وہ گذشتہ ہفتے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے سری لنکا کی ٹیم کے ساتھ موجود تھے۔

ایک اور کھلاڑی اسورو اوڈانا کو بھی سی پی ایل ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا تھا لیکن انہوں نے دورہ پاکستان کے لیے حامی بھر لی ہے۔ یوں انہیں بورڈ سے این او سی مانگنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی۔

سری لنکن کرکٹ بورڈ نے پیر کو سکواڈ میں شامل کھلاڑیوں سے میٹنگ کی اور انہیں پاکستان میں سکیورٹی کے انتظامات کے بارے میں آگاہ کیا، جس سے سری لنکن بورڈ بذات خود مطمئن تھا، تاہم بورڈ نے پاکستان نہ جانے سے متعلق کھلاڑیوں کی خواہش کا احترام کیا۔

2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد سے یہ اس ٹیم کا پاکستان کا کوئی پہلا دورہ نہیں ہے۔ 2017 میں پاکستان لاہور میں ٹی ٹوئنٹی میچ کے لیے اس ٹیم کی میزبانی کرچکا ہے۔ اُس وقت تھیسارا پریرا سری لنکا کے کپتان تھے، لیکن انہوں نے بھی پاکستان آمد سے انکار کردیا ہے۔ موجودہ ٹیم میں سے صرف سورنگا لکمل وہ کھلاڑی ہیں جو 2009 کے حملے کے وقت سری لنکن ٹیم کا حصہ تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ