ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گِل کا ’عجلت میں‘ استعفیٰ

ایک اہم حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ڈاکٹر شہباز گِل کا استعفیٰ لیا گیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے معاون خصوصی عون چوہدری کو استعفیٰ نہ دینے پر ہٹایا گیا ہے۔

شہباز گِل کے تحریری استعفے کی کاپی حکومت پنجاب کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری کی گئی  (تصویر: شہباز گِل ٹوئٹر اکاؤنٹ)

پنجاب کی سیاست میں تبدیلی کی ہوا چلنے لگی ہے اور ایک ہی دن میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گِل مستعفی جبکہ معاون خصوصی وزیراعلی پنجاب اور وزیراعظم کے سابق قریبی ساتھی عون چوہدری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ شکایت سیل کے سابق سربراہ ملک اسد کھوکھر کو صوبائی وزیر بنادیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے عمرے پر روانگی سے قبل ان اہم فیصلوں پر سیاسی حلقوں میں نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اہم حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ڈاکٹر شہباز گِل کا استعفیٰ لیا گیا ہے جبکہ عون چوہدری کو استعفیٰ نہ دینے پر ہٹایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان دونوں عہدیداروں کو عہدے سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی مشاورت سے ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چند دن پہلے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کرکے دونوں سے متعلق شواہد پیش کیے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ مذکورہ دونوں عہدیدار اہم حکومتی امور میں مداخلت کرتے ہیں اور کئی وزرا اور سرکاری افسران کو بھی اُن سے شدید شکایات ہیں،  جس پر وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو انہیں ہٹانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹر شہباز گِل کی جانب سے رواں ہفتے پریس کانفرنس کے دوران دیا گیا بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’جس کو عثمان بزدار پسند نہیں وہ پی ٹی آئی چھوڑ دے‘، پر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ اس بیان کا نوٹس وفاقی قیادت نے بھی لیا اور اس معاملے کو غیر معمولی سمجھ کر انہیں عہدے سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

شہباز گِل سے متعلق سینیئر صحافیوں اور افسران کو بھی شکایات تھیں کہ وہ ہر معاملے میں ان کے خلاف ذاتیات پر اتر آتے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر بھی ان کی جانب سے مختلف سیاسی وسماجی شخصیات کے علاوہ صحافیوں اور اینکرز سے تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوتا رہا ہے۔

شہباز گِل کے استعفے سے متعلق ان کا موقف جاننے کے لیے ان سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے دو بار کال کاٹ کر اپنا موبائل فون ہی آف کردیا۔ تاہم انہوں نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اعلان کیا کہ انہوں نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے، جس کی تفصیلات وہ جلد شیئر کریں گے۔

شہباز گِل کے تحریری استعفے کی کاپی حکومت پنجاب کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

اپنے تحریری استعفے میں بھی انہوں نے کوئی وجہ تحریر نہیں کی، صرف اپنے عہدے سے علیحدگی کا لکھا ہے۔ ان کے استعفے سے متعلق عجلت اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ انہوں نے کمپیوٹر کی بجائے اپنی ہی لکھائی میں استعفیٰ تحریر کرکے دستخط کر دیے۔

پنجاب میں اس صورت حال پر وزیر اعلیٰ پنجاب کو تبدیل کیے جانے اور حالیہ پولیس تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کی تبدیلی سے متعلق بھی چہ مگوئیاں شروع ہوگئی ہیں۔

صحافی نوید چوہدری کا کہنا ہے کہ پنجاب میں مجموعی طور پر حکومتی مشینری ناکام دکھائی دیتی ہے، جس کا تدارک وقت کی اہم ضرورت ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں وزیراعظم عمران خان سے قریبی تعلقات رکھنے والے ڈاکٹر شہباز گِل اور عون چوہدری کی تبدیلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت پنجاب میں مزید بڑی تبدیلیاں کرنے پر غور کر رہی ہے۔

انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ ممکن ہے کچھ عرصے میں وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو بھی تبدیل کر دیا جائے کیونکہ انتظامی معاملات چلانا  کافی مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست