ہانگ کانگ: شہریوں کی آپس میں پرتشدد جھڑپیں مزید تیز

سنیچر کو فورٹریس ہل کے علاقے میں چینی جھنڈے اٹھائے مردوں کے ایک گروہ نے ’مجھے ہانگ کانگ پولیس سے پیار ہے‘ کے پیغام والی نیلے رنگ کی ٹی شرٹس پہنے جمہوریت کے حامی مظاہرین پر دھاوا بول دیا۔

آن لائن دستیاب متعدد ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ چین نواز گروپ کے افراد نے ڈنڈوں، مکوں اور لاتوں سے مخالف مظاہرین پر حملہ کیا اور اس دوران وہاں موجود بہت سے خوفزدہ افراد بھاگ کھڑے ہوئے۔(اے ایف پی)

ہانگ کانگ میں چین نواز مظاہرین اور ان کے سیاسی مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ 

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیجنگ کے حمایتی مظاہرین اور ان سیاسی مخالف ایک مقامی مارکیٹ میں ایک دوسرے کے ساتھ الجھ پڑے۔

اسی دوران ہانگ کانگ کی گلیوں میں ایسی جھڑپوں کی اطلاعات مل رہی ہیں جن  کے مطابق چین نواز مظاہرین پرچموں کے ڈنڈوں سے اپنے سیاسی مخالفین پر حملے کر رہے ہیں۔

یہ تازہ جھڑپیں ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب گذشتہ ہفتے کئی روز سے جاری رہنے والے جمہوریت پسندوں کے مظاہروں کے بعد ہانگ کانگ کی حکومت نے ملزموں کی حوالگی کے متنازع بل سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

ان جھڑپوں کے بعد چین کے زیر انتظام اس کثیرالثقافتی خطے میں سیاسی تقسیم اور برادریوں کے درمیان خلیج میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ہانگ کانگ جو کبھی عالمی تجارت کا ایک مستحکم بین الاقوامی مرکز جانا جاتا تھا ان پُرتشدد مظاہروں کے بعد ہل کر رہ گیا ہے۔

جمہوریت پسندوں کی تحریک چین کی حکمرانی کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے جو جمہوری آزادی اور پولیس کے احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

1997 میں برطانیہ کی جانب سے چین کے حوالے کیے جانے والے اس شہر میں سیاسی کشمکش کے خاتمے کا کوئی اشارہ دکھائی نہیں دے رہا۔ شہر کے جمہوریت پسند رہنماؤں اور بیجنگ حکومت دونوں نے سخت موقف اپنا رکھا ہے۔  

تازہ جھڑپوں میں جمہوریت کے حامیوں نے احتجاجی تحریک کے دوران مقبول ہونے والے ترانے گائے جب کہ بیجنگ کے حامیوں نے چین کے قومی ترانے پڑھنے کے لیے مخالف اجتماعات کا انعقاد کیا۔

سنیچر کو فورٹریس ہل کے علاقے میں چینی جھنڈے اٹھائے مردوں کے ایک گروہ نے ’مجھے ہانگ کانگ پولیس سے پیار ہے‘ کے پیغام والی نیلے رنگ کی ٹی شرٹس پہنے جمہوریت کے حامی مظاہرین پر دھاوا بول دیا۔

آن لائن دستیاب متعدد ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ چین نواز گروپ کے افراد نے ڈنڈوں، مکوں اور لاتوں سے مخالف مظاہرین پر حملہ کیا اور اس دوران وہاں موجود بہت سے خوفزدہ افراد بھاگ کھڑے ہوئے۔

ہانگ کانگ پولیس نے اس واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

فورٹریس ہل شہر کے نارتھ پوائنٹ کے قریب واقع ہے وہ حکومت کے حامیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں چین نواز افراد کی جانب سے رواں موسم گرما میں جمہوریت پسندوں پر متعدد حملے کیے گئے تھے۔

بعد ازاں بندرگاہ کے دوسری طرف واقع ’ایمی پلازہ‘ نامی شاپنگ سینٹر میں چین نواز اور جمہوریت نواز حامیوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں۔

موقعے پر موجود اے ایف پی کے ایک فوٹو گرافر نے بتایا کہ تقریباً دو سو افراد چینی جھنڈے لہرا رہے تھے اور قومی ترانہ گانے گا رہے تھے۔

جمہوریت کے حمایتی گروپ کے مال میں پہنچنے کے بعد خونی جھڑپیں پھوٹ پڑیں جس کے بعد متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

ان جھڑپوں کے بعد شیلڈ اور ہیلمٹ پہنے ہوئے پولیس اہلکار مال میں داخل ہوئی جہنوں نے کئی مظاہرین کو مال کے باہر اور اس کے اندر سے حراست میں لے لیا۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق کہ ایک سب وے سٹیشن میں بھی نظریاتی حریفوں کے مابین جھڑپیں ہوئی ہیں۔

جمہوریت پسند مظاہرین نے پولیس پر الزامات عائد کیے ہیں کہ وہ پرتشدد حکومتی حامیوں کی طرف داری کر رہی ہے جبکہ مقامی پولیس نے سختی سے ان لزامات کی تردید کی ہے۔

یاد رہے کہ یہ مظاہرے ایک مجوزہ متنازع قانون کے خلاف شروع ہوئے تھے جس کے تحت ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے مشکوک اور مشتبہ افراد کو چین کے حوالے کیا جا سکتا تھا۔ اس قانون کے حامیوں کے مطابق یہ قانون ہانگ کانگ شہر کو جرائم پیشہ افراد کی پناہ گاہ بننے سے محفوظ رکھنے کے لیے پیش کیا گیا تھا جب کہ مخالفین اس قانون کو چین کی جانب سے سیاسی حریفوں کو کچلنے کی ایک کوشش قرار دے رہے تھے۔

ہانگ کانگ میں یہ مظاہرے 31 مارچ سے جاری ہیں۔ 9 جون کو بل کی مخالفت میں لاکھوں لوگ ہانگ کانگ کی سڑکوں پر نکلے تھے۔ 12 جون کو ہونے والے مظاہرے کے خلاف پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور پیپر سپرے کے استعمال کے بعد یہ مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے تھے۔ چین کے ساتھ الحاق کے بعد یہ ہانگ کانگ میں ہونے والے پرتشدد ترین مظاہرے تھے، ورنہ ہانگ کانگ پر امن مظاہروں کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا