گھوٹکی میں توہین مذہب کے الزام کے بعد شدید کشیدگی

واقعے کی اطلاع کے بعد درگاہ بھرچونڈی شریف سے منسلک میاں اسلم کی قیادت میں بڑی تعداد میں لوگوں کا سندھ، پنجاب کو جوڑنے والی قومی شاہراہ پر رات گئے تک دھرنا جاری رہا۔

سندھ کے شہر گھوٹکی میں ایک نجی سکول سے وابستہ ہندو استاد پر توہین مذہب کے الزام کے بعد شہر میں بھرپور کشیدگی دیکھی جا سکتی ہے۔ نجی سکول کے گیارہویں جماعت کے طالب علم نے اپنے والد کو بتایا کہ کلاس کے دوران ہندو استاد نے توہین مذہب کی۔

بچے کے والد کی درخواست پر گھوٹکی کے اے سیکشن تھانے میں ایف آئی آر درج ہوئی مگر تاحال کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واقعے کی اطلاع کے بعد درگاہ بھرچونڈی شریف سے منسلک میاں اسلم کی قیادت میں بڑی تعداد میں لوگوں کا سندھ، پنجاب کو جوڑنے والی قومی شاہراہ پر رات گئے تک دھرنا جاری رہا۔ پولیس کی جانب سے واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کی یقین دہانی پر مظاہرین نے دھرنا ختم کیا۔ صبح میں نامعلوم افراد نے سکول پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی۔ مشتعل افراد نے شہر میں موجود سچو سترام دھام نامی مندر میں گھس کر بھی توڑپھوڑ کی۔

شہر میں انتظامیہ کی جانب سے پولیس اور رینجزر کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے مگر صورتحال اب بھی کشیدہ ہے۔ پنجاب کی سرحد سے متصل گھوٹکی شمالی سندھ کا اہم ضلع سمجھا جاتا ہے جہاں شمالی سندھ کے ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے۔ ضلع میں کاروبار پر بھی ہندوؤں کا کنٹرول ہے۔ گھوٹکی میں ماضی میں نوجوان ہندو لڑکیوں کے اغوا اور بعد میں مذہب تبدیل کرنے کے بھی کئی واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان