پنجاب پولیس کی خواتین شوٹرز

دہشت گرد، چور، ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد ہو جائیں تیار کیونکہ ان کا مقابلہ اب پولیس کے کمانڈوز سے ہی نہیں ہو گا بلکہ وہ پولیس کی خواتین شوٹرز کے نشانے پر بھی ہوں گے۔ 

دہشت گرد، چور، ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد ہو جائیں تیار کیونکہ ان کا مقابلہ اب پولیس کے کمانڈوز سے ہی نہیں ہو گا بلکہ وہ پولیس کی خواتین شوٹرز کے نشانے پر بھی ہوں گے۔ 

ایس پی ہیڈ کوارٹرز لاہور سید قرار حسین شاہ کے مطابق پولیس فورس نے پہلے مرحلے میں 50 خواتین پر مشتمل ایک دستہ تشکیل دیا ہے جنھیں پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں شوٹنگ کی تربیت دی گئی۔

ایلیٹ فورس کے ٹرینرز نے خواتین اہلکاروں کو سب سے پہلے ایس ایم جی رائفل اور پسٹل کے میگزین میں گولیاں بھرنا سکھایا، اس کے بعد خواتین کو اسلحہ لوڈ اور ان لوڈ کرنے کی تربیت دی گئی۔ ٹرینرز نے خواتین اہلکاروں کو پوزیشن لینے سے فائر کروانے تک کی پریکٹس کروائی۔

سنائپ شوٹ کی اس تربیت میں شامل تمام خواتین اہلکاروں سے ایس ایم جی رائفل اور پسٹل سے 50، 50 فائر کروائے گئے۔ ایس پی قرار شاہ نے بتایا ملک میں دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر خواتین پولیس اہلکاروں کی ٹریننگ اہم ضرورت بن گئی تھی۔

انہوں نے بتایا محرم کے جلوس اور مجالس میں عزادار مرد اور خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے اور موجودہ حالات میں چھتوں پر مسلح شوٹر تعینات کرنا ناگزیر ہے، مگر گھروں کی چھت پر مرد اہلکاروں کی تعیناتی پر شہری اعتراض کرتے ہیں لیکن اس بار لاہور میں پہلی بار نویں اور دسویں محرم کے جلوسوں کی سکیورٹی کے لیے چھتوں پر تربیت یافتہ ان خواتین شوٹرز کو تعینات کرنے کا تجربہ کامیاب رہا۔

خواتین اہلکاروں کی نشانہ بازی کی تربیت کے دوران رائفل فائرنگ میں سمیرا خان نے دس نشانے ٹارگٹ پر لگائے جبکہ پسٹل فائر سے کرن علی نے دس گولیوں سے ہدف کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سمیرا خان کا کہنا ہے انہیں فائرنگ کا بہت شوق تھا اسی لیے پولیس فورس میں بھرتی ہوئیں لیکن جب انہیں بڑے آپریشنز کے دوران بیک اپ میں رکھا جاتا تو دکھ ہوتا کہ وہ مرد اہلکاروں کی طرح مسلح ہوکر جرائم پیشہ مجرموں کے خلاف کارروائی میں آگے کیوں نہیں؟ اب اس تربیت سے انہیں براہ راست کارروائی کا حصہ بننے کا موقع ملے گا۔

اسی تربیتی سیشن میں پسٹل فائرنگ کے دوران دس نشانے ٹارگٹ پر مارنے والی کرن علی نے کہا فورس کا کام مسلح ہوکر ہر طرح کی سکیورٹی فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن پولیس فورس میں بھرتی خواتین کو ہمیشہ دفتری یا بیک اپ فورس کے طور پر فرائض کے لیے رکھا جاتا تھا۔ سنائپنگ اور فائرنگ کی تربیت سے ان کا حوصلہ دوگناہ ہوگیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق اسلحہ چلانے کی تربیت سے خواتین اہلکاروں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ پولیس ٹیم جب کسی ایسی جگہ پر چھاپے مارتی ہے جہاں جرائم پیشہ کسی رہائشی علاقے یا گھرمیں پناہ لیے ہوتے ہیں وہاں اکثر اوقات خواتین اہلکاروں کو آگے بڑھنا پڑتا ہے اس تربیت سے ان کا نہ صرف خوف دور ہوا ہے بلکہ جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع کرنے کا حوصلہ بڑھ گیا ہے۔

پولیس ٹرینر نے بتایا سنائپ شوٹرز کو سرچ آپریشنز کے دوران میٹل ڈیٹکٹر سے تلاشی کی تربیت سمیت کسی ہجوم کو منتشر کرنے اور ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کی مکمل تربیت بھی دی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر