غیر محفوظ تعلق قائم کرنے والے مرد حضرات کے عام بہانے

برطانیہ میں کی گئی اس تحقیق کے مطابق اٹھارہ سے چوبیس برس کے نوجوانوں میں صرف ایک تہائی تعداد کنڈوم استعمال کرتی ہے جب کہ دیگر کسی بھی عمر کے افراد میں سے 41 فیصد لوگ عموما اسے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔ 

اس تحقیق میں ماہرین نے 1000 سنگل/غیر شادی شدہ برطانوی لوگوں سے گفتگو کی تاکہ مانع حمل ادویات اور بالخصوص کنڈوم کے استعمال کے حوالے سے عام لوگوں کا رویہ جانا جاسکے۔(سوشل میڈیا)

حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق عام مرد جنسی تعلقات قائم کرتے ہوئے ہر تین میں سے ایک خاتون کے سامنے یہ بہانہ پیش کرتے ہیں کہ کنڈوم کا سائز بہت چھوٹا تھا اس لیے ہم بروقت اس کا بندوبست نہیں کر سکے۔ یوں ہر تیسرے برطانوی جوڑے کے درمیان قائم ہونے والا جنسی تعلق بغیر کنڈوم اور غیر محفوظ ہوتا ہے۔  

ایک تحقیق کے مطابق کنڈوم چھوٹے ہونے کا مسئلہ فی الحقیقت سو میں سے صرف چار لوگوں کو پیش آتا ہے باقی 96 فیصد لوگ ایسے کسی مسئلے کا سامنا ہرگز نہیں کر رہے ہوتے۔ اس امر کے باوجود کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد کے مطابق بغیر کنڈوم جنسی تعلقات قائم کرنے کے لیے مردوں کی جانب سے زیادہ تر یہی بہانہ استعمال کیا جاتا ہے۔ 

تحقیق کرنے والوں نے اس دعوے کو غلط ثابت کرنے کے لیے عام کنڈوم کو ہوا بھرنے والی مشین پر چڑھا کر ایک تجربہ کیا۔ کنوم کو جب اس کی آخری حد تک پھلایا گیا تو انہوں نے یہ جانا کہ ایک کنڈوم میں 5.16 انچ سے بہت زیادہ پھول جانے کی گنجائش ہوتی ہے۔ یاد رہے یہ وہ جسامت ہے جو کنگز کالج لندن میں کی گئی تحقیق کے مطابق ایک اوسط مردانہ عضو کی ہوتی ہے۔ 

ایس جی ایس انجینیئرنگ کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں یہ بھی پتہ لگایا گیا کہ ایک کنڈوم آخری گنجائش تک ہوا بھرے جانے کے بعد تین فٹ تک لمبائی اور ایک فٹ چوڑائی تک پھلایا جا سکتا ہے۔ 

مذکورہ ادارے کے نمائندے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک کنڈوم کو جب پوری طرح پھلایا جائے تو اس کا حجم ایک السیشن کتے کے جتنا ہو جاتا ہے.

اس تحقیق میں ماہرین نے 1000 سنگل/غیر شادی شدہ برطانوی لوگوں سے گفتگو کی تاکہ مانع حمل ادویات اور بالخصوص کنڈوم کے استعمال کے حوالے سے عام لوگوں کا رویہ جانا جاسکے۔ برطانیہ میں کی گئی اس تحقیق کے مطابق 18 سے 24 برس کے نوجوانوں میں صرف ایک تہائی تعداد کنڈوم استعمال کرتی ہے جب کہ دیگر کسی بھی عمر کے افراد میں سے 41 فیصد لوگ عموماً اسے استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔ 

تقریباً 70 فیصد لوگوں نے بتایا کہ وہ کنڈوم کی جگہ کوئی دوسرا مانع حمل طریقہ استعمال کررہے ہوتے ہیں۔ 24 فیصد افراد کے مطابق وہ اس مقصد کے لیے مانع حمل ادویات کا استعمال کرتے ہیں جب کہ 13 فیصد جنسی عمل کے دوران احتیاط پر یقین رکھتے ہیں۔ 

نوجوانوں کے ایک گروہ میں سے دس فیصد افراد کے مطابق وہ کنڈوم اس وجہ سے استعمال نہیں کرتے کیوں کہ انہیں اس کی بدبو ناگوار گزرتی ہے۔ تقریباً 20 فیصد نوجوانوں کی رائے یہ تھی کہ کنڈوم کا استعمال ان کے لیے آرام دہ نہیں ہوتا اور 16 فیصد کے مطابق وہ اس کے استعمال سے حساسیت کم ہونے کی شکایت محسوس کرتے ہیں۔ آٹھ فیصد افراد کے مطابق وہ جوش میں اسے استعمال کرنا ہی بھول جاتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین کے مطابق وہ افراد جو کنڈوم استعمال نہیں کرتے ان کی آدھی تعداد کو اکثر اَن چاہے حمل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ 

تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اَن چاہے حمل یا جنسی بیماریوں سے بچنے کے لیے کنڈوم 98 فیصد تک کارآمد رہتے ہیں۔ لیکن تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ 15 فیصد لوگ کنڈوم پر بالکل اعتبار نہیں کرتے ان کے خیال میں یہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے یا اس پر خراش آ سکتی ہے۔ اسی تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان تمام خدشوں میں سے صرف تین فیصد لوگوں کے خدشات عموماً درست ثابت ہوتے ہیں۔

ایس جی ایس انجینیئرنگ میں تحقیق کرنے والی خاتون نٹالی رچرڈسن کے مطابق اس تحقیق کے نتائج بہت حیران کن تھے خاص طور پر وہ افراد جو کنڈوم استعمال کرنے کے سخت خلاف تھے ان میں سے بعض لوگ کوئی بھی مانع حمل طریقہ استعمال نہیں کرنا چاہتے تھے۔

ٹیرنس ہیگنز ٹرسٹ میں تعینات ماہرِامراض جنس این گرین کے مطابق کنڈوم جنسی بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ ہیں۔

دوران تحقیق اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ مارکیٹ میں ہر سائز کے کنڈوم باآسانی دستیاب ہوتے ہیں اور وہ اس امر کو دھیان میں رکھ کر بنائے جاتے ہیں کہ دنیا میں کوئی بھی فرد جس کا تعلق کسی بھی نسل سے ہو، وہ انہیں اطمینان سے استعمال کر سکتا ہے نیز یہ بھی وضاحت کی گئی کہ جنہیں کنڈوم بہت چھوٹا ہونے کی شکایت ہو وہ کنگ سائز کنڈوم خریدنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں اور بیماریوں سے بچیں۔ 

’پچھلے سال ہم نے آتشک اور سوزاک کے امراض میں یک دم بہت زیادہ اضافہ ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ اسی وجہ سے اب ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ کنڈوم اور اس کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ پروموٹ کیا جائے اور صارفین کو یہ بھی بتایا جائے کہ ان کے لیے مختلف سائز باآسانی دکانوں میں دستیاب ہیں۔ نوجوانوں، ہم جنس پرست لوگوں اور دیگر جوڑوں کے لیے محفوظ جنسی تعلقات کی اہمیت کو جاننا بہت ضروری ہے۔‘

پچھلے 30 برس سے فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن میں کام کرنے والی کیرین سلوین کے مطابق عام سائز کا کنڈوم عموماً ہر مرد کے لیے مناسب ہوتا ہے۔ وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتی ہیں کہ اگر کوئی مرد یہ شکایت کرتے ہیں کہ انہیں مناسب سائز کا کنڈوم دستیاب نہیں ہے تو وہ اپنے لیے مناسب کنڈوم یا کسی بھی مانع حمل ذریعے کا بندوبست جنسی تعلق سے پہلے لازماً کر لیا کریں۔ 

انٹرنیٹ پر موجود ایک اور ماہر جنسیات کے مطابق کنڈوم بنانے والے اداروں کو بھی اس بات کی تشہیر کرنے کی ضرورت ہے کہ کنڈوم کے مختلف سائز بازار میں موجود ہیں اور انہیں حسب ضرورت باآسانی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس