اپنے مفادات اور علاقائی اتحادیوں کے تحفظ کے لیے تیار ہیں: امریکہ

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک تقریر میں مائیک پینس نے کہا کہ ’جیسا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے لیکن امریکہ مکمل طور پر تیار ہے۔‘

امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اعلان کیا ہے کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو سعودی عرب گئے ہیں (اے ایف پی)

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو منگل کو سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد ممکنہ جوابی کارروائی پر بات چیت کریں گے۔ امریکی حکومت نے کہا ہے کہ تیل کی سعودی تنصیبات پر حملے ایران سے کیے گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اعلان کیا ہے کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو سعودی عرب گئے ہیں جہاں وہ تیل کی تنصیبات پر حملے کے حوالے سے’ہمارے جواب پر مذاکرات کریں گے۔‘

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک تقریر میں مائیک پینس نے کہا کہ ’جیسا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں ہم کسی سے جنگ نہیں چاہتے لیکن امریکہ مکمل طور پر تیار ہے۔‘

امریکہ کے نائب صدر نے مزید کہا کہ ’ہم اپنے مفادات اور علاقائی اتحادیوں کے تحفظ کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ کوئی اس حوالے سے غلطی نہ کرے۔‘

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ گذشتہ ہفتے تیل کی سعودی تنصیبات کو کروز میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا جو ایران سے داغے گئے۔ اس حوالے سے ثبوت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بظاہر امریکی موقف میں سختی آنے کی وجہ ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے امریکہ کے ساتھ کسی بھی سطح کے مذاکرات سے انکار ہے۔ آبنائے ہرمز میں تیل بردار سعودی جہاز پر حملے اور تیل کے ایرانی جہاز کو روکے جانے کے بعد امریکہ اور ایران کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔ ایران یورنیئم کی افزودگی میں اضافے کا اعلان بھی کر چکا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق متعدد امریکی ارکان پارلیمان نے سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملے کے معاملے میں احتیاط سے کام لینے پر زور دیا ہے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی سینیٹر لنزے گریم  نے حملے کو ’جنگی اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا فیصلہ کن جواب دینے کی ضرورت ہے۔

لنزے گریم کا کہنا تھا کہ یہ ’واضح‘ ہے کہ جدید انداز کا یہ حملہ۔۔ سعودی عرب میں دنیا کے تیل کے سب سے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ پر ڈرون طیاروں سے میزائل داغنے کا عمل کسی مخصوص سمت اور ایران کے ملوث ہونے سے ممکن ہے۔

منگل کو عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں پانچ فیصد سے زیادہ کمی ہوئی ہے۔ اس طرح گذشتہ روز بڑھنے والی تیل کی قیمتوں میں ایک حد تک کمی آئی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی تنصیبات پر حملے کے بعد تیل کی پیداوار میں کمی ہوئی تاہم یہ پیداوار متوقع مدت سے پہلے بحال ہو جائے گی۔

دوسری جانب سعودی عرب نے بھی منگل کو کہا ہے کہ ستمبر کے آخر تک سعودی عرب میں تیل کی پیداوار معمول پر آ جائے گی۔ گذشتہ ہفتے تیل کی سعودی تنصیبات پر حملے کے بعد تیل کی پیداوار آدھی ہو گئی تھی جس کی وجہ سے تیل کی منڈیاں دباؤ میں آ گئی تھیں۔

سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ملک کو خریداروں کو تیل کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے تیل کے سٹریٹیجک ذخائر استعمال کرنے پڑے۔

انہوں نے جدہ میں رپورٹروں سے بات چیت میں کہا کہ ’میرے پاس آپ کے لیے اچھی خبر ہے۔ عالمی منڈیوں میں تیل کی فراہمی حملے سے پہلے والی سطح پر بحال کر دی گئی ہے۔‘

سعودی وزیر توانائی نے مزید کہا: ’گذشتہ دو روز میں تیل کی تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان پر قابو پالیا گیا ہے اور تیل کی پیداوار 50 فیصد بحال ہو گئی ہے جبکہ ستمبر کے آخر تک تیل کی پیداوار معمول پر آ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ستمبر کے آخر تک سعودی تیل کی پیداوار یومیہ ایک کروڑ دس لاکھ بیرل ہو جائے گی جبکہ نومبر کے اختتام پر پیداواری صلاحیت یومیہ ایک کروڑ 20 لاکھ بیرل ہوگی۔.

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ