سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا میں تبدیلی لانے والی 11 خواتین

گریٹا تھنبرگ سے لے کر ترانا برک تک وہ خواتین ہیں جو قوانین اور نظریات تبدیل کر رہی ہیں۔

11

ترانا برک کو می ٹو مہم کی ماں بھی کہا جاتا ہے۔ وہ سوشل ورکر ہیں جو جنسی ہراسانی کے خلاف عالمی مہم شروع کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔ یہ مہم اکتوبر 2017  میں وائرل ہوئی تھی۔ می ٹو کا لفظ پہلی مرتبہ انہوں نے 2006 میں اپنے مائی سپیس اکاؤنٹ پر استعمال کیا تھا جب ایک 13سالہ لڑکی سے زیادتی ہوئی تھی۔ اداکارہ الیسا میلانو کی جانب سے ترغیب کے بعد یہ  ہیش ٹیگ مقبول ہوا۔ یہ ہیش ٹیگ اب تک تقریباً دو کروڑ مرتبہ استعمال ہوچکا ہے۔     (اے ایف پی)

ووٹ کے حق کی خواہاں وہ خواتین جنہوں نے اپنے آپ کو پارلیمان کے ساتھ زنجیروں سے جکڑ لیا، ان سے لے کر 70 کی دہائی کی وہ دھندلی تصاویر جن میں خواتین تولیدی حقوق اور دفاتر میں برابری کے لیے مارچ کرتی دکھائی دیتی ہیں، یہ سب 20 ویں صدی کی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔

 گلی کوچوں میں حقوق کے لیے نکلنا آزادی کی جنگ میں اہم سرگرمی تھی اور ہے لیکن سوشل میڈیا نے اب تبدیلی متعارف کروا دی ہے۔

آن لائن ایکٹوازم میں عالمی اضافہ یا ’نیٹ ورکڈ فیمنزم‘ اب جذباتی احتجاج ہے۔ فیس بک اور انسٹا گرام پر جنسیات کا جواب اب فوراً بٹن دبانے سے دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترانا برک جیسی خواتین نے پہلی مرتبہ ’می ٹو‘ مہم کا آغاز 2006 میں مائی سپیس میں کیا۔ ہاروی وائنسٹین کے خلاف جنسی الزامات سامنے آنے سے بھی بہت پہلے۔ اس کے بعد انہوں نے ڈیجیٹل دور کے وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔

اس کے علاوہ چائڈرا ایگر جیسے انفرادی لوگ بھی ہیں جن کا وائرل ہیش ٹیگ سیگی بوبز میٹر(#SaggyBoobsMatter) دنیا بھر میں جسم کے بارے میں مثبت سوچ کو فروغ دیتا ہے۔    

خواتین کو درپیش روزمرہ جنسی ہراسانی سے لے کر اقلیتوں کی آواز کو اٹھانے تک سوشل میڈیا خواتین کے لیے ایک طاقتور آلہ بن چکا ہے، جس کے ذریعے وہ لامحدود معاشرتی مسائل سے نمٹتی ہیں۔

اوپر دی گئی تصاویر کی گیلری اُن خواتین پر مشتمل ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کو بہتر جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین