امریکہ کی ایران کے مرکزی بینک پر بھی پابندی

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی بینک پر پابندیوں کے اعلان سے دو روز پہلے ٹوئٹر کے ذریعے بتایا تھا کہ انہوں نے وزیر خزانہ سٹیومنوچن کو ہدایت کی ہے کہ ایران پر پابندیوں میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا جائے۔

امریکی وزارت دفاع نے جمعرات کو تیل کی سعودی تنصیبات پر حملے کو علاقائی کشیدگی میں ڈرامائی اضافہ قرار دیا۔(اے ایف پی)

تیل کی سعودی تنصیبات پر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے مرکزی بینک پربھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔  صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے ایران کے مرکزی بینک پر’اعلیٰ ترین سطح‘ کی پابندیاں لگانے کا حکم دیا ہے۔

یہ بیان اوول آفس میں امریکی صدر کی صحافیوں سے بات چیت میں سامنے آیا جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور آسٹریلیا کے وزیراعظم سکوٹ موریسن کے درمیان ملاقات طے تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی بینک پر پابندیوں کے اعلان سے دو روز پہلے ٹوئٹر کے ذریعے بتایا تھا کہ انہوں نے وزیر خزانہ سٹیومنوچن کو ہدایت کی ہے کہ ایران پر پابندیوں میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا جائے۔

دوسری جانب خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیر خزانہ سٹیومنوچن نے وائٹ ہاؤس میں کہا ہے کہ نیشنل بینک ایرانی فنڈز کا آخری ذریعہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا ’یہ بہت بڑا اقدام ہے۔ اب ہم نے ایران کو فنڈ فراہم کرنے والے تمام راستے بند کر دیئے ہیں۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری طور پر ایران پر نئی پابندیوں کی وضاحت نہیں کی جنہیں انہوں نے’ایران پر عائد پابندیوں میں اعلیٰ ترین سطح‘کی قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے میڈیا ہاوسز کی جانب سے مذکورہ پابندیوں پر مزید تبصرے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ وزارت خزانہ نے بھی اس حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

وزیر خارجہ مائیک پومپیو سمیت امریکی حکام نے ہفتے کے اختتام پر ایران پرتیل کی سعودی تنصیبات پر تباہ کن حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا ہے۔

امریکی وزارت دفاع نے جمعرات کو تیل کی سعودی تنصیبات پر حملے کو علاقائی کشیدگی میں ڈرامائی اضافہ قرار دیا۔ ایران کے صدر حسن روحانی اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران پر پہلے سے عائد پابندیوں پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

دوسری طرف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کو امریکی ویزے جاری کیے جا چکے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ