’بالی وڈ میں سیاست کا اثر پاکستان پر بھی ہوا‘

آسکرز کی نامزدگی کے لیے پاکستان سے منتخب ہونے والی فلم ’لال کبوتر‘ کی اداکارہ منشا پاشا کی انڈپینڈنٹ اردو سے دلچسپ گفتگو۔

پاکستانی اداکارہ منشا پاشا نے اپنی فلم ’لال کبوتر‘ کو آسکر میں بھیجے جانے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ان کی اور ان کی ٹیم کی دن رات کی محنت رنگ لے آئی ہے۔

یاد رہے گذشتہ جمعے شرمین عبید چنائے کی سربراہی میں آسکر کی نامزدگی کے لیے پاکستانی فلم کا انتخاب کرنے والی کمیٹی نے لال کبوتر کو منتخب کرنے کا اعلان کیا تھا۔

لال کبوتر رواں سال 22 مارچ کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی، فلم کے مرکزی کرداروں میں منشا پاشا، احمد علی اکبر، کاشف فاروقی اور سلیم معراج شامل ہیں۔

 انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے منشا نے بتایا جب انہوں نے یہ فلم سائن کی تھی تو اس وقت اندازہ نہیں تھا کہ یہ اتنی مقبولیت حاصل کرے گی، البتہ جب پریمیئر دیکھا تو محسوس ہوا کہ فلم بہت اچھی بنی ہے ۔

’جب معلوم ہوا اسے آسکر ایوارڈز کی پاکستانی کمیٹی کے سامنے بھیجا جارہا ہے تو اس وقت یہ امید ضرور تھی کہ یہ پاکستان سے بھیجی جانے والی فلم بن سکتی ہے۔‘ وہ اس پر بہت خوش ہیں۔

 منشا پاشا نے اگرچہ اداکاری کا آغاز 2011 میں مشہور زمانہ ڈراما سیریل ’ہمسفر‘ سے کیا تھا اور ان کی پہلی فلم ’چلے تھے ساتھ‘ 2017 میں ریلیز ہوئی تھی، جس میں ان کا ثانوی کردار تھا، تاہم انہیں شہرت لال کبوتر سے ملی جس میں انہوں نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہونے والے ایک صحافی کی بیوہ کا کردار ادا کیا ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اس فلم میں انہوں نے غیر روایتی کردار کا انتخاب کیوں کیا؟ تو ان کا کہنا تھا، ’روایتی کردار آپ ایک حد تک ہی کرسکتے ہیں کیونکہ اس میں زیادہ کچھ کرنے کی گنجائش نہیں ہوتی، اب تو ہمارے ڈرامے بھی رونے رلانے والے کرداروں سے ہٹ کر ہو رہے ہیں۔ لال کبوتر سائن کرنے کی وجہ بھی یہی تھی کہ اس کی کہانی بہت اچھی تھی اور ہدایت کار کمال خان نے پہلے بھی ہمیشہ بہت غیر روایتی کام کیا ہے‘۔

جب منشا سے پوچھا گیا ’چلے تھے ساتھ‘ کی منشا اور آج کی منشا میں کیا فرق ہے؟ تو ان کا کہنا تھا، ’مجھ سے زیادہ ہماری فلمی صنعت میں بہت تبدیلی آئی ہے اور مختلف وجوہات کی وجہ سے جو فلمی صنعت بند ہوگئی تھی وہ دوبارہ پروان چڑھ رہی ہے۔ اس لیے ’چلے تھے ساتھ‘ سے ’لال کبوتر‘ کا سفر صرف مجھ اکیلی کا سفر نہیں بلکہ پوری فلمی صنعت کا سفر ہے اور امید ہے کہ یہ مزید بہتر ہوگا‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 پاکستانی فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں کا ڈرامے میں کام چھوڑنے کے رجحان پرمنشا پاشا کا کہنا تھا اس کا ایک اچھا پہلو یہ بھی ہے کہ نئے لوگ ڈراموں میں آرہے ہیں، اس لیے ان کے خیال میں اس سے فائدہ ہورہا ہے۔

ماڈل اور اداکارہ صدف کنول کی جانب سے خود پر کیے گئے اعتراض پر ان کا کہنا تھا کس کو کتنی عزت دینی ہے، یہ سب خدا کی طرف سے ہی ہوتا ہے اور انسان کے ہاتھ میں تو کچھ بھی نہیں۔

 ان کا کہنا تھا صدف کنول کو بھی خدا نے بہت عزت دی، جس کا میں احترام کرتی ہوں کیونکہ ان کا بھی ایک مقام ہے اور ویسے بھی تمام فنکاروں کو ایک دوسری کی عزت کرنی چاہیے کیونکہ ہم سب ایک ہی کشتی میں سوار ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے فنکاروں کی سوشل میڈیا پر جاری جنگ کے بارے میں منشا نے کہا یہ بات درست ہے کہ ہمارا کام ایسا ہے کہ ہمیں اس کے ذریعے امن پھیلانا چاہیے، لیکن حال ہی میں جو بالی وڈ میں سیاست کا عمل دخل ہوا ہے، جیسے ماہرہ خان اپنی فلم کی تشہیر نہیں کرسکیں اور فواد خان کو واپس پاکستان آنا پڑا، اس سب کا اثر پاکستان میں آیا ہے اور ظاہر ہے پاکستان کے لوگ اپنے ملک سے بہت محبت کرتے ہیں ۔

تاہم منشا کے خیال میں اب امن کی جانب واپس آنے کی ضرورت ہے۔ اپنی حالیہ مصروفیات کے بارے میں انہوں نے بتایا ان کی ایک فلم جس کا ٹائٹل ’کہے دل جدھر‘ ہے کی عکس بندی جاری ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی فلم