برطانوی وزیراعظم پر امریکی ماڈل کو نوازنے کے الزامات

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو سابقہ امریکی ماڈل سے تعلقات اور انہیں قومی دولت سے نوازے جانے پر کڑے سوالات کا سامنا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ موجودہ برطانوی وزیراعظم جینفر کی کمپنی کی متعدد تقاریب میں بھی شرکت کرتے رہے ہیں  (اے ایف پی)

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو سابقہ امریکی ماڈل سے تعلقات اور انہیں قومی دولت سے نوازے جانے پر کڑے سوالات کا سامنا ہے۔

بورس جانسن پر ان سنگین اور سنجیدہ الزامات کا جواب دینے کے لیے زور دیا جا رہا ہے جن میں ان کے سابقہ ماڈل جینفر آرکیوری سے مبینہ قریبی تعلق کے باعث قومی مفاد سے ٹکراؤ پیدا ہوا تھا۔

دی سنڈے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ماڈلنگ کی دنیا سے ٹیکنالوجی کا کاروبار شروع کرنے والی 34 سالہ جینیفر کو اس وقت سمندر پار تجارتی مشنز کی قیادت کرنے والے بورس جانسن کی جانب سے نہ صرف ایک لاکھ 26 ہزار پاؤنڈ کی رقم سے نوازا گیا بلکہ ان کو اس طرح کے تین مشنز تک رسائی بھی فراہم کی گئی۔

ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ 55 سالہ جانسن مشرقی لندن میں واقع اپارٹمنٹس میں جینفر کے فلیٹ پر باقاعدگی سے جایا کرتے تھے۔

جینفر کے کاروبار کو مبینہ طور پر اس تنظیم کی طرف سے سپانسرشپ کے طور پر دس ہزار پاؤنڈ موصول ہوئے تھے جس کو جانسن 2013 میں لندن کے میئر کی حیثیت سے لیڈ کر رہے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ موجودہ برطانوی وزیراعظم جینفر کی کمپنی کی متعدد تقاریب میں بھی شرکت کرتے رہے ہیں جس سے ان کی کمپنی کو فروغ ملا۔

اخبار نے بتایا کہ اس وقت کے میئر کی زیر قیادت بیرون ملک تجارتی مشنز میں سابقہ ماڈل کو خصوصی اہمیت دی گئی حالانکہ ان کی کمپنی ان مشنز کے ضابطوں کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابتدائی طور پر ان مشنز کے دو دوروں کے لیے جینفر کی کمپنی کو مسترد کر دیا گیا تھا تاہم بورس جانسن اور میئر کے دفتر میں ان کی قریبی ٹیم کی مداخلت کے بعد مبینہ طور پر اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔

جانسن اس وقت گریٹر لندن اتھارٹی کے ضابطہ اخلاق کے پابند تھے جس کے مطابق ان کے عوامی فرائض میں نجی مفادات حائل نہیں ہوں گے اور وہ عوامی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ انہیں اپنے دوستوں کو بلاجواز فائدہ پہنچانےسے بھی روک دیا گیا تھا۔

کابینہ کے شیڈو وزیر جان ٹرکیٹ نے کہا کہ وزیر اعظم کو ان الزامات کا فوری جواب دینا چاہیے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’بورس جانسن کو اب ان سنجیدہ اور انتہائی سنگین الزامات کے جواب میں اپنے اقدامات کا پورا حساب دینا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان الزامات کو قالین کے نیچے نہیں دبایا جاسکتا۔ یہ اس شخص کی عظمت کا سوال ہے جو اب ہمارے ملک کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہیں اس سے فرار ہونے نہیں دیا جا سکتا۔‘

جینفر نے جانسن کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم انہوں نے سنڈے ٹائمز کو بتاتا کہ ’میری کمپنیوں کو ملنے والی کوئی بھی گرانٹ اور کسی بھی تجارتی مشن میں میری شرکت خالصتاً ایک جائز کاروباری شخصیت کے طور پر میرے کردار کا اعتراف تھا۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا