’ہم تو سمجھے تھے ڈینگی ختم ہو گیا‘

اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے زیادہ مریضوں کی وجہ دوسرے علاقوں سے یہاں کام کے لیے آنے والے وہ لوگ ہیں جو پہلے ہی اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں: پولی کلینک ہسپتال کے ترجمان۔

وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے پیر کو بتایا اس وقت پاکستان میں 10 ہزار سے زائد لوگ ڈینگی وائرس میں مبتلا ہیں جبکہ دارالحکومت اسلام آباد بھی اس وائرس سے متاثر ہے۔

اسلام آباد کے پولی کلینک ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر شریف استوری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا اسلام آباد میں مختلف علاقوں سے لوگ کام کے لیے آتے ہیں، اگر ان کو پنجاب میں ڈینگی کے مچھر نے کاٹا ہے تو اکثر وہ یہاں (اسلام آباد) آ کر بیمار ہونا شروع ہوتے ہیں، اس وجہ سے یہاں ڈینگی کے مریض زیادہ ہیں۔

دوسری طرف ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے فیس بک پر ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا اسلام آباد کے کسی علاقے میں ڈینگی کے مریض نہیں، بلکہ زیادہ تر مریض راول پنڈی سے آرہے ہیں۔

ڈاکٹر استوری نے بتایا ڈینگی مچھر کے انڈے طویل عرصے تک زندہ رہتے ہیں اور انہیں ختم کرنا آسان نہیں، ہم سمجھے تھے کہ یہ مچھر ختم ہو گیا لیکن یہ دوبارہ پیدا ہو گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا یہ مچھر نمی اور برسات کے موسم میں زیادہ پھلتا پھولتا ہے اور سخت گرمی یا سردی برداشت نہیں کر پات۔ خدشہ ہے یہ مچھر 15 اکتوبر تک پھیلے گا جس کے بعد سردی کے موسم میں مرنا شروع ہو جائے گا۔

ڈاکٹر استوری نے کہا لوگوں کو چاہیے پوری آستینوں والے کپڑے پہنیں، پانی کی ٹنکیوں کے ڈھکن بند کر کے رکھیں، کہیں بھی صاف پانی کھڑا نہ ہونے دیں، سپرے کرتے رہیں اور اگر کسی کو ڈینگی وائرس کا شک ہے تو سب سے پہلے اپنی خوراک بہتر کریں۔

‎’خوف میں آکر کھانا پینا بند نہ کریں بلکہ اپنی قوتِ مدافعت کو مضبوط کریں، پھل کھائیں، پانی کی کمی نہ ہونے دیں۔‘

ڈاکٹر استوری کے مطابق یہ بیماری جان لیوہ ہوسکتی ہے لیکن اس کا علاج موجود ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا