بھارتی سرحد پر آخری پاکستانی ریلوے سٹیشن ماروی کے نام سے منسوب

پاکستان ریلوے کے حکام کے مطابق دو سے تین دن میں سٹیشن کے باہر لگا پرانے نام ’زیرو پوائنٹ‘ کا بورڈ ہٹا کر ماروی ریلوے سٹیشن کے نام کا نیا بورڈ لگا دیا جائے گا۔

میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر زیرو پوائنٹ ریلوے سٹیشن کا نام تبدیل کرکے ماروی ریلوی سٹیشن رکھا گیا ہے۔ (تصویر: سوشل میڈیا)

پاکستان ریلوے کے حکام نے پاکستان سے بھارت جانے والی مسافر ٹرین تھر ایکسپریس کے روٹ پر کھوکھرا پار- مونا باؤ سرحد پر پاکستان کے آخری ریلوے سٹیشن زیرو پوائنٹ کا نام تبدیل کرکے سندھ کی مشہور لوک داستان کے کردار ماروی کے نام سے منسوب کردیا ہے۔ عمر ماروی کی داستان سے اخذ کردہ اس نام کے ساتھ یہ سٹیشن اب ماروی ریلوی سٹیشن کہلائے گا۔

پاکستان ریلوے ہیڈ کوارٹر لاہور کے ڈپٹی چیف انجینیئر شوکت علی شیخ کے دستخط کے ساتھ جمعرات کو جاری کیے گئے اس نوٹیفیکشن میں کہا گیا کہ میرپور خاص کی ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر زیرو پوائنٹ ریلوے سٹیشن کا نام تبدیل کرکے ماروی ریلوی سٹیشن رکھا گیا ہے اور اس کا اطلاق فوری پر کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

احکامات کے مطابق دو سے تین دن میں سٹیشن کے باہر لگا پرانے نام کا بورڈ ہٹا کر ماروی ریلوے سٹیشن کے نام کا نیا بورڈ لگا دیا جائے گا۔

رابطہ کرنے پر شوکت علی شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’زیرو پوائنٹ کا کوئی مطلب ہی نہیں تھا۔ جب میرپورخاص ضلعی انتظامیہ نے درخواست دی کہ زیرو پوائنٹ کا نام تبدیل ہونا چاہیے اور تجویز کیا کہ تھر سے منسوب لافانی تاریخی کردار ماروی کے نام سے سٹیشن کو منسوب کیا جائے تو پاکستان ریلوے کے حکام کو یہ تجویز پسند آئی اور سٹیشن کا نام تبدیل کردیا گیا۔‘

پاکستانی شہر لاہور سے بھارتی شہر اٹاری کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس (دوستی ٹرین) کے بعد پاکستانی شہر کھوکھرا پار اور بھارتی شہر موناباؤ کے درمیان چلنے والی تھر ایکسپریس دو واحد ٹرینیں ہیں جو ہمسایہ ممالک کے درمیان مسافروں کو لانے اور لے جانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

نیا نام پانے والا ماروی سٹیشن، ریلوے کی اصطلاح میں حیدرآباد – کھوکھرا پار برانچ لائن کا آخری سٹیشن ہے۔ یہ ریلوے لائن کوٹری جنکشن سٹیشن سے شروع ہوتی ہے۔

211 کلومیٹر طویل اس برانچ لائن کے درمیاں 23 سٹیشن ہیں۔ ماروی ریلوی سٹیشن کے پلیٹ فارم کے ختم ہوتے ہی بھارتی سرحد شروع ہوجاتی ہے۔

مسافروں کو بھارت لے جانی والی تھر ایکسپریس اس سٹیشن پر رکتی ہے جہاں مسافر پاکستان کسٹم کے حکام سے کلیئرنس کرانے کے بعد موناباؤ کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔

کھوکھراپار- مونا باؤ ٹرین کی داستان

کھوکھراپار- مونا باؤ ٹرین کی ایک لمبی داستان ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بھارتی ریاست جودھ پور کے مہاراجہ امید سنگھ نے 1892 میں جودھ پور سے حیدرآباد، سندھ تک لائن بچھانے کا کام شروع کیا۔ اس کا مقصد تھا کہ قحط سالی کے دوران زرخیز سندھ سے اناج راجستھان منگوایا جا سکے۔ اسی لیے لوگ اس زمانے میں اس ٹرین کو راجا کی ریل کے نام سے پکارتے تھے۔

اس پٹڑی کا پہلا حصہ 1892 میں حیدرآباد سے شادی پلی سٹیشن تک کھولا گیا تھا جو براڈ گیج یعنی پانچ فٹ چھ انچ چوڑائی والی لائن تھی۔ جسے بعد میں 1901 میں شادی پلی سے لونی سٹیشن اور جودھ پور تک میٹر گیج یعنی 3 فٹ 3 انچ کی لائن میں تبدیل کیا گیا۔

بیسویں صدی کی ابتدا میں اس ریل کا نام جودھپور بیکانیر ٹرین رکھا گیا ۔ 1924 میں جودھپور بیکانیر سیکشن الگ کرکے اس کا نام جودھ پور ریلوے سروس رکھا گیا-

تقسیم ہند کے بعد اس ٹرین کا نام سندھ میل رکھ دیا گیا۔ 1965 کی پاکستان بھارت جنگ کے بعد کچھ عرصے کے لیے اس ٹرین کو بند کردیا گیا، تاہم 1971 کی پاکستان بھارت جنگ کے بعد ہونے والے شملہ معاہدے کے تحت 1976 سے یہ ٹرین دوبارہ شروع کی گئی۔

اس ریلوے ٹریک پر واقع سندھ کے شہر ڈھورونارو کے رہائشی ڈاکٹر خان محمد سومرو کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان محمد خان جونیجو نے اپنے آبائی شہر کے نام سے سندھڑی ایکسپریس نامی ایک ٹرین شروع کرائی تھی جو بعد میں بند کردی گئی۔ 2006 میں میٹر گیج کو براڈ گیج میں تبدیل کرکے ترین کا نام تھر ایکسپریس رکھ دیا گیا۔

 دونوں ہمسایہ ممالک میں تنازعات کے بعد کبھی اس ٹرین کو کھول دیا جاتا ہے اور کبھی بند کردیا جاتا ہے۔

ماروی کون تھیں؟

ماروی سندھ کے مشہور لوک داستان عمر ماروی کا ایک کردار ہے جو موجودہ تھرپارکر ضلع کے اسلام کوٹ اور نگرپارکر کے درمیان ملیر نامی علاقے کے بھالوا نامی گاؤں کی رہائشی تھیں، جہاں اس داستان میں بیان کیا گیا تاریخی کنواں موجود ہے۔ ماروی کی منگنی کھیت نامی نوجوان سے کی گئی تھی۔ سندھ کے علاقے عمرکوٹ میں ماضی کے عمر سومرو نامی راجہ کی بادشاہت تھی۔ جب انہوں نے ماروی کے حسن کے متعلق سنا تو راجا اونٹ پر بھالوا گاؤں پہنچے۔ وہاں ماروی اپنی سہیلیوں کے ساتھ کنویں پر پانی بھر رہی تھیں۔

بادشاہ نے ماروی کو زبردستی اغوا کرکے موجودہ عمرکوٹ میں واقع تاریخی قلعے میں قید کر دیا۔ صحرائے تھر کی اس دوشیزہ نے بادشاہ عمر سومرو سے شادی کرکے رانی بننے سے انکار کیا اور بضد رہی کہ اسے واپس اس کے گاؤں بھیجا جائے۔ ماروی کی ضد کے بعد عمر سومرو نے زبردستی شادی کرنے کی بجائے ماروی کو اجرک پہنا کر آزاد کردیا۔ تھر کے لوگ ماروی کے کردار کو حب الوطنی سے تشبیہہ دیتے ہیں۔

سندھ دھرتی کے شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی نے اپنے کلام میں ماوری کو سورمی (سندھی زبان میں سورمی بہادر خاتون کو کہا جاتا ہے) قرار دے کر اپنی مٹی سے ان کی محبت کو سراہا ہے۔

شاہ کی شاعری میں ماروی نے اپنے عزیزوں اور تھر کے لوگوں کو مارو کے نام سے پکارا ہے۔ تھری لوک ادب کے مطابق مویشی چرانے والے کو مارو، جب کہ اونٹ چرانے والوں کو پنھوار اور دونوں اقسام کے جانور چرانے والوں کو ریباڑی کہا جاتا ہے۔ ایک خیال ہے کہ ماروی کا تعلق ریباڑی قبیلے سے تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان