جب شہزادہ ہیری کو بارودی سرنگوں کے درمیان چلنا پڑا

شہزادہ ہیری کو دی جانے والی سیفٹی بریفنگ میں انہیں بتایا گیا کہ وہ صرف ان پگڈنڈیوں پر چہل قدمی کر سکتے ہیں جو پہلے سے کلیئر کر دی گئی ہیں۔

بارودی سرنگوں کے علاقے میں شہزادہ  ہیری کی چہل قدمی کی تصاویر نے 1997 میں شہزادی ڈیانا کی انگولا میں بارودی سرنگوں کے خطرے سے آگاہی کے حوالے سے کی جانے والی واک کی یاد تازہ کر دی۔(اے ایف پی)

ڈیوک آف سسیکس شہزادہ ہیری نے اپنی والدہ پرنسز آف ویلز آنجہانی ڈیانا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انگولا میں بارودی سرنگیں بچھے علاقے میں چہل قدمی کی۔

ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کے شاہی دورے کے پانچویں روز شہزادہ ہیری نے انفرادی طور پر انگولا میں واقع ڈریکو کے علاقے سے بارودی سرنگوں کی صفائی کا کام بھی کیا۔

2000 میں اس علاقے پر حکومت مخالف گروہوں کا قبضہ تھا جنہوں نے یہاں پر بارودی سرنگیں بچھا دی تھیں۔ شہزادہ ہیری نے اس دوران حفاظتی لباس اور شیشے کا مضبوط نقاب پہن رکھا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شہزادہ ہیری کو دی جانے والی سیفٹی بریفنگ میں انہیں بتایا گیا کہ وہ صرف ان پگڈنڈیوں پر چہل قدمی کرسکتے ہیں جو پہلے سے کلیئر کر دی گئی ہیں۔ چہل قدمی کے دوران انہیں کسی چیز کو چھونے اور بھاگنے سے منع کیا گیا تھا۔ انہوں نے ایک ایسے راستے پر واک کی جو سرخ تختیوں سے گھرا ہوا تھا، جن پر پرتگالی زبان میں ’پیرگو مناس‘ لکھا ہوا تھا۔ جس کا مطلب ہے ’خطرناک بارودی سرنگیں۔‘

بارودی سرنگوں کے علاقے میں شہزادے ہیری کی چہل قدمی کی تصاویر نے 1997 میں شہزادی ڈیانا کی انگولا میں بارودی سرنگوں کے خطرے سے آگاہی کے حوالے سے کی جانے والی واک کی یاد تازہ کر دی۔

شہزادہ ہیری نے اس بارودی سرنگوں بھرے علاقے کا دورہ ہالو ٹرسٹ (غیر منافع بخش ادارہ) کا کام سمجھنے کے لیے کیا۔ ہالوٹرسٹ جنگوں اور تنازعات کے شکار علاقوں میں باردوی سرنگیں اور دھماکہ خیز مواد صاف کرنے کا کام کرتی ہے۔

ڈیوک نے اسی علاقے میں ایک تقریر بھی کی، جس میں انہوں نے ہالو ٹرسٹ کی ڈریکو کے لوگوں کی مدد کرنے اور ’امن تلاش کرنے‘ میں ان کی معاونت کرنے پر تعریف کی۔

ان کا کہنا تھا: ’بارودی سرنگیں جنگوں کا نہ بھرنے والا زخم ہیں۔ بارودی سرنگیں صاف کرنے سے ہم امن تلاش کرنے میں لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں اور امن کے ساتھ ہی مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نایاب اور متنوع جنگلی حیات کی حفاظت بھی کرسکتے ہیں، جو خوبصورت دریا کویٹو کے علاقے میں واقع ہے اور گذشتہ رات میں نے وہاں بسر کی ۔‘

شہزادہ ہیری نے انگولا کے پہاڑی علاقوں سے بھی بارودی سرنگیں صاف کرنے پر زور دیا۔ یہ بارودی سرنگیں 1975 سے 2002 کی خانہ جنگی کے دوران بچھائی گئی تھیں۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا: ’یہ بہت اچھی بات ہے کہ یہ پروجیکٹ ڈریکو میں شروع کیا گیا ہے۔ یہ دو دریاؤں کے سنگم پر واقع ہے جو انگولا جزائر سے اوکاوانگو ڈیلٹا تک بہتے ہیں۔ یہ دو دریا لاکھوں لوگوں کو پانی اور زندگی کی ضروریات مہیا کرتے ہیں جو انسانی آبادی کے ساتھ جنگلی حیات کے لیے بہت اہم ہیں۔‘

1997 میں دورہ انگولا کے دوران لی گئی شہزادی ڈیانا کی تصویر بھی ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس کے آفیشل انسٹا گرام اکاؤنٹ پر شئیر کی گئی۔

شہزادی ڈیانا کا 1997 میں دیا گیا بیان اس تصویر کے عنوان کے طور پر لکھا گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’اگر بارودی سرنگوں پر عالمی پابندی عائد کی جا سکے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے دنیا ایک محفوظ جگہ بن سکتی ہے۔‘

اس عنوان میں یہ بھی لکھا گیا کہ ’ڈیوک بہت خوش ہیں کہ انہوں نے اس علاقے کا دورہ کیا اور لوگوں سے ملاقات کی جو ان کی ماں کے لیے بھی بہت خاص تھے۔ انہوں نے اپنی والدہ کے اس مشن کو جاری رکھا ہے جس میں وہ ان لوگوں کی آواز بنی تھیں، جنہیں اس کی ضرورت تھی۔‘

مزید لکھا گیا: ’شہزادی ڈیانا کے دورے نے اس علاقے کی تاریخ بدلنے میں مدد دی تھی اور انہوں نے اوٹاوا ٹریٹی یعنی کنونشن اگینسٹ اینٹی پرسنل لینڈ مائنز کی سرپرستی بھی کی تھی۔‘

کئی انسٹاگرام صارفین نے شہزادہ ہیری کے اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلنے کی تعریف کی ہے۔

ایک صارف نے لکھا: ’ہم اس سے بہت محبت کرتے ہیں۔ وہ اس پر بہت فخر محسوس کر رہی ہوں گی۔‘

ایک اور صارف نے لکھا: ’ڈیوک اپنی والدہ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، ان کا دل شاد رہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ