27ستمبر کو اقوام متحدہ کے اندر اور باہر کیا ہوا؟

وزیراعظم عمران خان کی تقریر کے دوران جب وہ کشمیر میں اٹھائے گئے بھارتی اقدامات کا ذکر کرتے تو اوپر گیلری میں بیٹھے حمایتی ’شیم شیم‘کے نعرے لگاتے۔

امریکہ کی کئی ریاستوں سے پاکستانی کشمیر کے حق میں مظاہرے میں شامل ہونے آئے (اے ایف پی)

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر حکومتی وزرا گذشتہ ایک مہینے سے ہر بات کا ایک ہی جواب دے رہے تھے کہ ’27 کو دیکھیے گا‘۔ 27 ستمبر کو ایسا ہی ہوا۔ امریکہ کے شہر نیو یارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے باہر بڑا مظاہرہ ہوا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

اقوام متحدہ اسمبلی ہال کے اندر بھی شاید پہلی بار ایسا ہوا کہ جلسے کے ماحول میں پاکستانی حاظرین نے وزیراعظم عمران خان کی تقریر کے دوران نعرے بازی کی اور تقریر کے بعد کھڑے ہو  کرتالیاں بجائیں۔ یہ سوچے بغیر کے یہ روایتی جلسہ گاہ کی تقریر نہیں بلکہ اقوام عالم کا مرکز ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار نے اسمبلی ہال کے اندر اور باہر کے ماحول کا بغور مشاہدہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی تقریر سے پہلے ہی نیویارک میں پاکستانی مشن میں موجود عملے نے 100 سے زائد پاسز کا انتظام کیا۔ وزیراعظم کے کنٹنیر پارٹنر گلوکار سلمان احمد بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسمبلی ہال کے اندر موجود تھے۔ اس کے علاوہ لندن سے انیل مسرت بھی عمران خان کی تقریر کے لیے نیویارک تشریف لائے۔ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بھی اپنے بھائی کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے ہال میں پہلی تقریر سنی۔ 

وزیراعظم عمران خان کی تقریر کے دوران جب وہ کشمیر میں اٹھائے گئے بھارتی اقدامات کا ذکر کرتے تو اوپر گیلری میں بیٹھے حمایتی ’شیم شیم‘کے نعرے لگاتے۔ ارد گرد دیگر ممالک کے صحافی اور سفارتی عملہ دیکھنا شروع ہو جاتا کہ گیلری میں یہ کیا ہو رہا ہے۔

 ایک صحافی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ  وزیراعظم کی جماعت’ پاکستان تحریک انصاف کے حمایتیوں نے شاید اقوام متحدہ کے اسمبلی ہال کو بھی جلسہ گاہ سمجھ لیا ہے۔‘

 

وزیراعظم عمران خان کی تقریر ختم ہوئی تو گیلری میں موجود پاکستانی کھڑے ہو گئے اور تالیاں بجانا شروع کر دیں جو کہ ارد گرد بیٹھے غیر ملکیوں کے لیے منفرد تھا۔

 وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں صرف کشمیر کے لیے آئی ہیں اس لیے کشمیر کے علاوہ کسی سیاسی سکینڈل پر بات نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا:’اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج کا مقصد دنیا کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے مظالم سے آگاہ کرنا ہے۔‘

دفتر خارجہ میں ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان نے 49 منٹ کی تقریر کی جبکہ امریکی صدر کی تقریر 38 منٹ کی تھیاور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ میں 17 منٹ کی تقریر کی۔

 اقوام متحدہ میں تقریر کا طے شدہ وقت 15 منٹ ہوتا ہے لیکن اگر کسی ملک کا سربراہ چاہے تو وہ زیادہ وقت بھی لے سکتا ہے جیسے وزیراعظم عمران خان نے کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر مختلف اقوام کے مظاہرے ہوئے۔ سب سے بڑا مظاہرہ کشمیر کے حق میں ہوا جس میں 10 سے 15 ہزار افراد موجود تھے۔ مظاہرے کے شرکا سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے بات کی تو انہوں نے کہا کہ لوگ امریکہ کی مختلف ریاستوں سے مظاہرے میں شریک ہونے آئے ہیں اور سب خیر سگالی جذبات کے طور پر اپنے اپنے خرچے پر نیویارک آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا موقع سال میں کبھی کبھار آتا ہے اور کشمیر کے لیے اتنا تو کر ہی سکتے ہیں۔‘

نیویارک پولیس نے اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر احتجاج کے لیے جگہ مخصوص کر رکھی ہے۔ جہاں مختلف گروہ آ کر مظاہرے کرتے ہیں۔ 

ایک مظاہرے میں ایم کیو ایم لندن، پشتون تخفظ موومنٹ اور بلوچ قوم پرست شامل تھے جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اُٹھا رکھے تھے جن پر پاکستانی فوج اور حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔

پشتون تخفظ موومنٹ کے مظاہرے کی نمائندگی پاکستان سے سیاسی پناہ کی تلاش میں امریکہ پہنچنے والی گلالئی اسماعیل نے کی۔ گلالئی اسماعیل سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے بات کی اور پوچھا کہ وہ امریکہ کیسے پہنچی ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’میں یہ نہیں بتا سکتی کیونکہ ابھی آشکار کرنے کا مناسب وقت نہیں ہے۔‘

عمران خان نے بات تو چار مسائل پر کی لیکن کشمیر کو آخر میں رکھا جس پر بات انہوں نے اپنا مقررہ وقت مکمل ہونے کے بعد شروع کی۔ کئی لوگوں نے انہیں بڑے جذباتی انداز میں کشمیر کا مقدمہ لڑتے محسوس کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ان کی باتوں کا عالمی برادری اور اقوام متحدہ نوٹ لیتا ہے یا نہیں۔

حکمراں تحریک انصاف کے کارکنوں نے عمران خان کی تقریر کے بعد سوشل میڈیا پر تعریفی ٹرینڈز شروع کر دیئے۔ ایک صارف نے ان کی تقریر کا مقابلہ بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ کچھ یوں کیا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ