کتیا کے چاٹنے سے ہاتھ پاؤں کٹوا لینے والا شخص اب بھی اسے پیار کرتا ہے

اپنے بلند حوصلے کے باعث وہ بیس سرجریز سے گزرے ہیں جن میں ان کے دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سے الگ کیا جانا، اور گھٹنوں سے ان کی ٹانگوں کا کاٹے جانا شامل ہے۔

ایلی اب بھی ان کے ساتھ موجود ہے۔ گریگ کا کہنا ہے کہ:’ ایلی کو بچے بہت پسند ہیں۔ اسے باقی کتے بھی بہت پسند ہیں۔‘ (اے پی)

ایلی کو خطرناک سمجھنا کافی مشکل ہے۔ جب گریگ منٹیوفل پریشان ہوتے ہیں تو وہ ان کے پاس جا بیٹھتی ہے۔ رات میں وہ ان کے بستر کے نیچے سوئی رہتی ہے۔ رات کے کھانے پر بھی وہ ان کے ساتھ بیٹھی رہتی ہے۔ وہ جانتی ہے کہ اسے کھانے کو کچھ دے دیا جائے گا۔

49 سالہ گریگ کہتے ہیں :’ ہم اس سے اپنی بیٹی کی طرح پیار کرتے ہیں۔‘

 وہ ایک کتیا کے بارے میں یہ کہہ رہے ہیں جو ان کے قریب المرگ ہونے کی وجہ بھی ہے۔ گریگ ’کیپنوسائٹو فیجا‘ نامی بیماری کی وجہ سے اپنے ہاتھ اور پاؤں سمیت ناک اور بالائی ہونٹ کے کچھ حصے کھو چکے ہیں۔ اس کی وجہ ایلی کے منہ میں پائے جانے والے جراثیم یا اس کے ذریعے کسی اور کتے کے جراثیم کا گریک تک پہنچنا تھا۔

کتوں اور بلیوں کے لعاب دہن میں کیپنوسائٹو فیجا پایا جاتا ہے لیکن یہ لوگوں کو بیمار نہیں کرتا جب تک کہ ایک انسان کا اعصابی نظام کمزوری کا شکار نہ ہو۔

لیکن گریگ مکمل صحت یاب تھے انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ بیمار ہوکر اپنی ہیلتھ انشورنس استعمال کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فروڈٹرٹ اینڈ میڈیکل کالج آف وسکونسن کے مطابق یہ بیماری شاذونادر ہی دیکھنی میں آتی ہے۔ ڈاکٹر گریگ کے بیمار ہونے کی کوئی وجہ نہ بتا سکے۔ گذشتہ دس سال میں پانچ اور افراد بھی اس بیماری کی وجہ سے مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔ ہارورڈ میڈیکل سکول کے محقیقین متاثرہ افراد میں جینز بدلنے کی وجوہات جانچنے کے لیے تھیوری پر کام بھی کر رہے ہیں ۔

ان کے خیال میں اس بیماری کے جراثیم گریگ سمیت باقی متاثرین کو دوبارہ لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔

گریگ کے مطابق انہیں ایسا محسوس ہوا ہے جیسے انہیں زکام ہو رہا ہو۔ انہیں ہیضہ، بخار اور قے ہو رہی تھی۔ ان کے اہل خانہ انہیں ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے خون کے نمونوں کے ٹیسٹ کے بعد انہیں بتایا کہ وہ خون کے انفیکشن کا شکار ہیں اور بلڈ پریشر کم ہونے کی وجہ سے ان کے کئی اعضا کام کرنا چھوڑ رہے تھے۔

گریگ کہتے ہیں: ’میں نے ڈاکٹرز کو بتایا کہ مجھے زندہ رکھنے کے لیے کچھ بھی کریں۔‘

ان کے پاس جینے کی بہت وجوہات تھیں بشمول ان کی سولہ سال سے شریک حیات ڈان اور 26 سالہ بیٹا مائیک کے۔

اپنے بلند حوصلے کے باعث وہ بیس سرجریز سے گزرے ہیں جن میں ان کے دونوں بازوؤں کا کہنیوں سے الگ کیا جانا، اور گھٹنوں سے ان کی ٹانگوں کا کاٹے جانا شامل ہے۔

ان کے پر امید رہنے کے باعث ان کی اہلیہ اور بیٹا بھی پرامید رہے۔

گریگ کی اہلیہ ڈان کہتی ہیں:’ گریگ کا کہنا تھا میں نے اتنی مشکلات اس لیےنہیں سہیں کہ میں اب ہار مان لوں۔‘

گریگ کے ڈاکٹر ڈیل ٹورو کا کہنا ہے:’ وہ کسی اور مریض جیسے نہیں ہیں۔ وہ زندگی سے بھرپور ہیں۔‘

اب وہ پہلے جتنے خاموش بھی نہیں رہتے۔ انہیں باہر جانا پسند ہے۔ گریگ کہتے ہیں:’ میں جتنے لوگوں کو جانتا ہوں وہ سب مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ میں انہیں پندرہ منٹ میں ساری کہانی بتا دیتا ہوں کہ کیا کیا ہوا۔ وہ شاید چاہتے ہیں کہ میں چل بسوں۔‘ ایسا کہتے ہوئے وہ قہقہہ بھی لگاتے ہیں۔

ایلی اب بھی ان کے ساتھ موجود ہے۔ گریگ کا کہنا ہے کہ:’ ایلی کو بچے بہت پسند ہیں۔ اسے باقی کتے بھی بہت پسند ہیں۔‘

ایلی شاید کیپنوسائٹو فیجا کے جراثیم سے متاثر ہے لیکن گریگ کے مطابق اگر اس میں جراثیم موجود بھی ہیں تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔ وہ کہتے ہیں:’ ہم نے اس کو ٹیسٹ کرانے کی زحمت بھی نہیں کی۔ اگر اس میں جراثیم موجود بھی ہوتے تو ہم اس سے جان نہ چھڑاتے۔ ہم اسے بہت زیادہ محبت کرتےہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت